127

تعلیم و تر بیت /سید زبیر علی شا ہ

قصو ر جسکی وجہ شہر ت آ ج سے کچھ دن قبل تک با با بھلے شا ہ کی ہستی اور سر وں کی ملکہ میڈ م نو ر جہا ں تھیں جہا ں سے لو گو ں کو ہمیشہ اللہ تعا لی ٹو ٹے رشتے جوڑ نے کا در س با با بھلے شا ہ نے اپنے شہر ہ آ فا ق کلا م سے دیا ۔آج بھی اُ س صو فی بزرگ کی درگا ہ ہر جا ئیں تو کلا م بھلے شا ہ سن کر دُنیا کی لزتوں سے دل اُچا ٹ ہو جا تا ہے لیکن اس بستر مر گ پر پڑ ے معا شر ے جو حا لت نز ع میں ہے اس کی بھیا نک تصو یر اسی با با بھلے شا ہ کی بستی قصو ر میں دیکھنے کو ملی کیو نکہ اب لو گو ں کا دل کلا م بھلے شا ہ سے ذیا دہ میلو ں ٹھیلو ں میں لگنے لگا ہے ۔گز شتہ پو رے ہفتے جو اخبا ر یا چینل دیکھا معا شر ے کی یہ بد تر ین تصو یر اپنے ہزارویے سے سا منے آتی ہے جیسے دیکھنے کی اب مزید سکت نہیں رہی تما م کا لم نگا ر تحر یر کا ر اس با ت پر متفق نظر آتے ہیں کہ یہ گھنا ؤ نا کھیل بین الا قو می گر وہ پو ری دُ نیا میں کھیل رہا ہے گو کہ ابھی واقعہ قصو ر کے تما م کر داروں کا تعلق کسی بین الاقومی گر وہ سے ثا بت نہیں ۔مگر ؟ 10 سال تک ایک فعا ل وزیر اعلی آزاو عد لیہ اور بے لا گ صحا فت کے ہو تے ہو ئے بغیر کسی بین الا قو امی سر پر ستی کے کیسے چل سکتے ہیں میں نے بھا رت میں ایسے ایک گر وہ کی کا رستا نی پڑ ھی ۔کہ دو گو رے بھا رت کے کسی علا قے میں جا کر رہائش پزیر ہو ئے وہا ں وہ لو گو ں کو ایک جڑ ی بو ٹی دیتے اور کہتے کہ ایسی جڑ ی بو ٹی دیتے اورکہتے کہ ایسی جڑ ی بو ٹی لا ؤ اور کچھ وزن مقر ر کر کے اچھی رقم کا لا لچ دیتے اس گا ؤ ں کے لو گ اس بو ٹی کی تلا ش میں گھو متے پھرتے اور پھر اُ نکے ایجنٹو ں کے ذریعے اُن سے ملتے اور اُنہیں بھا ری معاو ضہ بھی دیا جا تا ۔ یو ں فطر تا لاچی ہو نے کے با عث اُنکے جنگل میں پھنس جا تا ۔ اور وہ اُ س شخض کو استعما ل کر تے ۔میا ں عا مر محمود نے رو ز نا مہ دُنیا میں اس پر ایک بڑ ا تفصیلی کا لم لکھا ۔اُنکی جر ات کو سلا م کہ اُنہو ں نے ایک انٹر نیشنل گر وہ کو بے بقا ب کیا اور اس قوم کو اُ سکی حقیقت سے آشنا کیا ۔ مجھے ڈر ہے کہ آ ج سے تقر یبا ایک سا ل پہلے کلر سید ں ، کہو ٹہ، کشمیر ، را ولپنڈی ،اسلا م آ با د پو رے پو ٹھو ہا ر میں ایک بات بہت ذیا دہ اثر کے سا تھ ہر بند ے کی زبا ن پر تھی پر گا ؤ ں گلی محلے میں یہ بات پھیل چکی تھی کہ اگر آ پ چھپکلی کی ایک قسم (گڈ ی فا طہ )جسکا وزن 50 کلو گر ام سے زائد ہے یہ لے کر آ ئیں تو بھا ری رقم دی جا ئے گی لو گ اسکی تلا ش میں سر گر داں رہے خد ا جا نے کسی کو وہ ملی اور کسی نے اُسے خدید ایا نہ خد ید ا ۔اور پھر کا لے بچھو کے با رے میں بھی کہا جا تا رہا کہ کا لا بچھو لے کر آ ئیں وزن بر ابر ہو نے پر مقعو ل معا وضے کا لا لچ دیا جا تا رہااب اگر ان دو نو ں وا قعات ۔ بھا ر ت میں جڑ ی بو ٹی اور یہا ں چھپکلی یا کا لا بچھو کو اگر جو ڑ ا جا ئے تو ایک با ت و اضع ہو تی ہے کہ کو ئی نہ کو ئی گر وہ ہما رے پو ٹھو ہا ر کشمیر یا اردگر د کہیں سر گر ہے یہی طر یقہ وار دا ت بھی ہو سکتا ہے کیو نکہ دو نو ں طر یقو ں میں مماثلت پا ئی جا تی ہے ۔ لہذ ا ہما ری تما م سکیو رٹی ادا رو ں پو لیس ،صحا فیو ں اور عو ام کو چاہیے کہ اس حو الے سے اپنی تحقیق کا آ غا ز کر یں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہما رے علا قے میں بھی یہ گھنا ؤ نا کھیل کھیلاجا رہا ہو ۔راول پنڈی اسلا م آ با د اور گر دنو اح میں دینے والے اربا ب اختیا ر بھی نو ٹس لیکر اس قسم کے در ند ہ صفت انسا نو ں کے خلا ف کا رو ائی کے لئے اپنا کر دار ادا کر یں ۔ تا کہ ہما ری آئند ہ آ نی والی نسلو ں کو بھی ایسے لو گو ں سے محفوظ رکھا جا سکے ۔ ہما را معا شر ہ نہ بیما ر معا شر ہ ہے نہ صحت مند معا شر ہ ہے بلکہ حا لت نز ع میں ہے ۔کراچی میں مردو ں سے ذیا دتی لا ہور میں مر دو ں کے با ل کا ٹ کر بیچنا ۔ دریا پو ر میں انسا نو ں کا گو شت کھا نا ۔ ٹیکسلا میں گرھو ں کا گو شت فر وخت کر نا ۔اس جیسی کئی اور بھی اس بے حس معا شر ے کی بھیا نک تر ین تصویر یں ہیں یہ اس معا شر ے کی حا لت نز ع میں ہو نے کے ثبو ت ہیں ستم ظر یفی یہ کہ اخلاقیا ت کا جنا زہ نکا لنے والو ں سے صحا فیو ں نے جب پو چھا تو اُ نہو ں نے غر بت مہنگا ئی کو وجہ بنا تے ہو ئے مر دہاور حر ام کی فر و خت کو جا ئزقر ادے دیا الاآما ن الحفیظ ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں