پاکستان میں بجلی کی ٹوٹل پیداوار 21,143 میگا واٹ ہے جس میں سے14635MW تھرمل یعنی گیس، کوئلے اور تیل سے پیدا کی جاتی ہے۔ 6611MW ہائیڈروالیکٹرک پانی سے پیدا کی جاتی ہے۔ 1322MW نیوکلیئر سورس سے پیدا کی جاتی ہے۔ باقی 1425MW مختلف ذرائع مثلاً سولر، ونڈ وغیرہ سے پیدا کی جاتی ہے۔ یوں یہ اعداد وشمار 21143MW بنتا ہے۔ جبکہ ٹوٹل ڈیمانڈ 17478MW ہے۔بنیادی طور پر اگر دیکھا جائے تو پیداواری صلاحیت ڈیمانڈ سے زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود شارٹ فال 4500MW ہے اس شارٹ فال کو دور کرنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں ان وجوہات کو بیان کرنے سے پہلے میں چند حکومتی اقدامات کو بیان کرنا چاہتا ہوں حکومت بڑے اعتماد سے بار بار اعلان کر رہی ہے کہ 2018ء میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ لیکن ایسا ہو گا نہیں کیونکہ 4500MW کا شارٹ فال دور کرنے کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے۔ لیکن 2018ء میں یہ شارٹ فال بڑھ جائے گا کیونکہ بجلی کی ڈیمانڈ میں دن بدن اضافہ ہوتا ہے اور ہر سال تقریباً 7فیصد ہوتا ہے۔ یوں یہ شارٹ فال بھی بڑھا جائے گا اور حکومت الیکشن سے چند ماہ قبل ایمرجنسی پلانٹ چلا کر بتا دے گی کہ ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کر دی ہے۔ ایمرجنسی پلانٹ صرف بیک اپ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ پھر الیکشن کے بعد وہی صورتحال ہو گی۔ اس بات کا کریڈٹ حکومت کو دینا پڑے گا کہ کافی حد تک لوڈشیڈنگ میں کمی آجائے گی۔ لیکن بالکل ختم نہیں ہوگی۔ اس میں کوئی شک والی بات نہیں ہے کہ یہ مسئلہ مسلم لیگ ن کو ورثے میں ملا ہے اصل میں پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بھی حکومت کام اپنے ملک کے لیے نہیں کرتی بلکہ اپنی پارٹی کے لیے کرتی ہے۔ کیونکہ ہمیں بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے۔ بڑے ڈیم بنانے کے لیے 10سے 12 سال چاہیے ہوتے ہیں حکومت بس اپنے دور کی سوچتی ہے اور آگے کی کوئی پلاننگ نہیں ہوتی تب ہی تو یہ مسئلہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ حکومت جن ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر زور دے رہی ہے وہ کافی مہنگے پڑتے ہیں پاکستان میں صرف دو بڑے ڈیم موجود ہیں۔ تربیلا جس سے 3478MW اور منگلا 1000MW بجلی پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کافی چھوٹے چھوٹے ڈیم موجود ہیں۔ ڈیموں سے نہ صرف بجلی پیدا ہوتی ہے بلکہ ہماری زمین پر آبپاشی بھی اس پانی سے کی جاتی ہے اور پانی کی قلت بھی نہیں ہوتی ہمارے مقابلے میں چین اوربھارت زیادہ تر ڈیموں پر توجہ ددے رہے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے آگے 50 سال کی پلاننگ کی ہوتی ہے۔ آنے والے دور میں دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ پانی ہی ہو گا اور جنگ بھی پانی پر ہی ہو گی۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ کوئی ہائیڈرو پاور کا میگا پروجیکٹ شروع کرے، کالا باغ ڈیم جو سیاست کی نظر ہو چکا ہے اس سے 4500MW بجلی پیدا ہو سکتی تھی جو پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم ہوتا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ فل وقت ہمارے پاس تربیلا ڈیم ہی ہے وہ بھی مٹی کا بنا ہوا ہے سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ اگھٹا ہو کر اس منصوبے کو شروع کریں اس سے بجلی بھی سستی ہوگی۔ طلب اور رسد کے درمیان بیلنس اس وجہ سے نہیں کہ ہمارے ملک میں 40فیصد بجلی ضائع ہو رہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ بجلی کی ترسیل کا نظام کا بہتر نہ ہونا ہے۔ ان میں سے بڑی وجہ لائن وائر اور بجلی چور ہیں۔ لائنز میں کم پاور فیکٹر، منٹیننس کی کمی، کم ٹرانسمیشن وولٹیج، ٹرانسمیشن لائنوں کی لمبائی اور لوڈ کا بیلنس نہ ہونا شامل ہے۔بجلی چور بھی بجلی کے ضائع ہونے میں شامل ہیں اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کا الیکٹرک نظام پنجاب کی وجہ سے چل رہا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا کیونکہ باقی تینوں صوبوں میں لوگ بل تو دور کی بات لوگوں کے گھروں میں میٹر نام کی کوئی چیز بھی موجود نہیں ہے یہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ حکومت کو اس چیز کا فوراً نوٹس لینا چاہیے۔ یہ وہ چند تجویز تھی جو میں نے حکومتی لیول پر اجاگر کی ان کو Manageکرنا حکومت کا کام ہے۔ اصل میں پاکستان کے بڑے بڑے مسائل جس میں کرپشن، انرجی کی قلت وغیرہ جاہلیت بھی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس جاہلیت کی وجہ سے ہی ہمارے ملک میں چند مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ جب تک اس قوم کو شعور نہیں آئے گا تب تک ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ایک اچھے پاکستان ہونے کے ناطے چند فرائض ہمارے اوپر بھی لاگو ہوتے ہیں کہ (۱) جہاں کہیں بجلی چوری ہوتی ہوئی دیکھیں ہمارا فرض بنتا ہے کہ فوراً واپڈا کو رپورٹ کریں۔ (۲) گھر میں تمام فضول آلات بند رکھیں صرف ضرورت کے وقت ان کا استعمال کریں۔ (۳) رات کو تمام غیر ضرورت آلات کو بند کر کے سوئیں۔ (۴) قدرتی ذرائع کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں مثلاً دن کے وقت تمام لائیٹس آف رکھیں اور سورج کی روشنی سے فائدہ اٹھائیں کپڑے خشک کرنے کے لیے ڈرائیر کے بجائے ہوا اور دھوپ کا استعمال کریں۔ (۵) ACکا ٹمپریچر 26ڈگری پر رکھیں فریزر میں زیادہ برف نہ جمائیں سردیوں میں فریج کو آف کر کے قدرتی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھائیں۔ (۶) بجلی والی اشیاء خریدتے وقت اچھی کوالٹی والی اشیاء خریدیں۔ (۸) اگر آپ موٹر، استری، فریج، الیکٹرک راڈ، بیٹری اور ان کا استعمال کم سے کم کریں گے تو ماہانہ بل میں 40 سے 50فیصد بجلی کے بل میں کمی آئے گی۔ جہاں کہیں آپ کو غیر ضروری آلات آن نظر آئیں چاہیے وہ گھر، دفتر میں یہ کسی بھی جگہ ہوں ان کو آف کریں۔ جہاں ہم لوگ کام کرتے ہیں چاہیے وہ کوئی دکان ہو یا دفتر ہو یا کسی بھی قسم کی کوئی فرم ہو اس کو اپنا گھر سمجھیں اور انرجی ضائع نہ کریں کیونکہ اکثر دفاتر خاص طور پر سرکاری دفاتر میں بجلی بہت ضائع کی جاتی ہے۔ کیونکہ وہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتی ہمیں ایک اچھا شہری ہونے کے ناطے اپنے ملک کی خاطر اس کا احساس کر کے فالتو آلات کو بند کرنا چاہیے۔ کوئی بھی ملک جب کسی بھی بحران کا شکار ہوتا ہے تو ہر اداراہ ڈائریکٹ اس میں ملوث ہوتا ہے جیسا کہ واپڈا میں نااہل اور سیاسی قسم کے لوگ بھرتی ہوئے ہوتے ہیں، رہی سہی کثر جو وفاقی وزیر اور صوبائی وزیر ہوتے ہیں وہ نکال دیتے ہیں کیونکہ جس محکمے کے وہ سربراہ ہوتے ہیں اس کے بارے میں ان کو کچھ علم ہی نہیں ہوتا تب اس ادارے کی تباہی کا آغاز ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے ہمیں لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اور اگر ہم عمل نہیں کریں گے تو بے شک بجلی پیدا کرتے رہیں یہ بحران کبھی ختم نہیں ہو گا جو ہمارے پاس بجلی بن رہی ہے اس کی قدر کریں۔{jcomments on}
97