سرکاری افسران کی مراعات مِیں آئے روز اضافہ جبکہ غریب عوام کو زندہ درگور کرنے کے لیے ٹیکسز در ٹیکسز کا ظالمانہ نظام لاگو ہورہا ہے مشہور کہاوت ہے کہ اونٹ رہے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی؛ اسکا عملی نمونہ وطن عزیز کی سیاست میں نظر آرہا ہے اگر کچھ ماہ پیچھے کو نظر دوڑائیں تو جب وطن عزیز میں الیکشن کا ڈھول بجا تھا تو ن لیگ کی سینئر قیادت بشمول موجودہ وزیر اعلیٰ مریم نواز ووٹ دینے اور ن لیگ کی جیت کے نام پر دوسویونٹ تک مفت بجلی کی فراہمی کی دعویدار تھی جبکہ انکے مدمقابل پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری عوام کو تین سو یونٹ تک مفت بجلی کی فراہمی کے دعویدار تھے
الیکشن آیا تو رزلٹ اسکے برعکس نکلا لیکن وطن عزیز میں قانون ہے نہ قاعدہ اور حسب روایات ردبدل کے بعد اقتدار کی مالا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے گلے میں ڈال دی گئی اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عوام کو بھرپور ریلیف دیا جاتا اقتدارملنے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اپنے تیور ہی بدل ڈالے سب سے پہلے گندم کی قیمتیں کم کرکے کسان کو رگڑا لگایا پھر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہلکا ہلکا اضافہ کرکے عوام کو بالکل اپاہج بناکر رکھ دیا گیا رواں ماں میں آنے والے بجلی کے بلوں نے عوام اور بالخصوص سفید پوش اور غریب دیہاڑی دار طبقے کی چیخیں نکال کر رکھ دی بجٹ کے بعد عوام کو ریلیف دینے کے بجائے زلت کے گھڑے میں ڈالنے کی پوری تیاری کرلی گئی وطن عزیز میں غریب کو زندہ درگور کرنے کی کوئی کسر روا نہ رکھی گئی روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے نے غریب کے گھر کے چولہے کو بالکل ٹھنڈا کرکے کے رکھ دیا لیکن حکومت سمیت تمام اداروں کے افسران موجیں کررہے ہیں
سیلز ٹیکس پراپرٹی ٹیکس نے رہے سہے کاروبار کو گھسیڑ کر رکھ دیا مشہور کہاوت ہے(مرتے کو مارے شاہ مدار)اب حکومت اورIMFکے درمیان قرض پروگرام معاہدہ طے پانے کا امکان ہے وزارت خزانہ نے IMFکو نئے بجٹ اقدامات سے بھی آگاہ کردیا ہے جبکہ IMF نے10 جولائی سے پہلے بجلی کی قیمتوں میں 5 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا جس پر حکومت نے عملدر آمد یقینی بنانے کے لیے کابینہ سے منظوری لیکر اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
قرض پروگرام کے معاہدے کیلئے آئی ایم ایف ٹیم کا پاکستان آنا اب ضروری نہیں،قرض پروگرام پر سٹاف لیول مذاکرات مئی میں ہوچکے ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 8سے 10 ارب ڈالر لینے کا خواہاں ہے.پاکستان کا مطالبہ ہے تمام شرائط مکمل کر لی ہیں. اس لیے قرض پروگرام کا حجم ڈیمانڈ کے مطابق کیا جائے آئی ایم ایف نے 6 سے 7 ارب ڈالر تک قرض دینے کی حامی بھری ہے.آئی ایم ایف قرض پروگرام کی حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ دیگایہ معاملات تقریبا حتمی ہوچکے ہیں
دوسری طرف حکومت سمیت ہر شعبہ میں تعنیات افسران کے اللے تللے ختم ہونے کو نہیں آرہے انکی مراعات مِیں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جبکہ غریب عوام کو زندہ درگور کرنے کے لیے ٹیکسز در ٹیکسز کا ظالمانہ نظام لاگو ہورہا ہے اس ظلم کا خاتمہ تب ہی ممکن ہوگا جب عوام اپنے حقوق کے لیے باہر نکلے گی بصورت دیگر وہ دن دور نہیں جب دو وقت کی روٹی بھی میسر نہ ہوگی اللہ سے دعاہے کہ وہ وطن عِزیز کے عوام پر رحم کرے اور ایسے ظالمانہ نظام سے چھٹکارا دلوائے لیکن اس کے لیے ہمت عوام کو کرنی ہوگی کیونکہ جیسے عوام ویسے حکمران رب کا فیصلہ ہے عوام جب تک اپنے آپ کو نہیں بدلے گی حرام خور اور کرپٹ ہم پر مسلط رہینگے اللہ میرے ملک پر رحم کرے