وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بانی پی ٹی آئی سے علیمہ خان کی شکایت کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو صورت حال سے آگاہ کرنا میری ذمہ داری تھی۔علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو میں الزام اور صوبائی وزرا کے مستعفی ہونے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے ویڈیو پیغام جاری کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے پانچ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور اُن کی ہدایت کے مطابق صوبائی کابینہ میں تبدیلی کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کی وجہ سے ہم نے تبدیلیاں روک دی تھیں تاہم بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد گزشتہ روز عاقب اللہ، فیصل تراکئی کو بلاکر عمران خان کے فیصلے سے آگاہ کیا تھا جس پر انہوں نے استعفیٰ دیا۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین میرا لیڈر اور میں اُس سے وفادار ہوں، میرا یہ حق بنتا ہے کہ انہیں سچی بات بتاؤں کیونکہ شکایت منافق لوگ کرتے ہیں اور میں نے کوئی شکایت نہیں کی۔ علی امین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بتایا کہ پارٹی میں بہت بڑی تقسیم آچکی ہے
بجٹ پیش کرنے کے بعد میرے خلاف غداری کی مہم چلائی گئی اور اگر ہم بجٹ پاس نہ کرتے تو پھر قانونی طور پر نااہل ہوجاتے اس پر کہا گیا کہ میں مائنس عمران خان پر کام کررہا ہوں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو بتایا کہ کسی میں ہمت نہیں وہ مائنس عمران خان کرسکے ، مگر آج اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے کچھ لوگ گروپ بندیاں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے عہدے کی پروا کیے بغیر عمران خان کو حقیقت بیان کی، عمران خان کی فیملی ہمارے لیے قابل قدر ہے مگر بانی کو بتایا کہ وی لاگر اختلافات کو بڑھا رہے ہیں اور علیمہ خان اُن کا ساتھ دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بھی بتایا کہ حفیظ اللہ نیازی علیمہ خان کو وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی لکھ رہے ہیں اور علیمہ خان کو پی ٹی آئی چیئرمین بنانے کی منظم مہم چلائی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو واضح کردیا آپ کا ہر حکم قابل قبول ہے ، لہذا اپنی فیملی سے ایک چیئرپرسن بنادیں جسے قبول کرلیں گے ۔
علی امین نے کہاکہ بشریٰ بی بی نے احتجاج کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو سب کچھ بتادیا کیونکہ وہ عینی شاہد تھیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی کو بتایا دیا کہ رہائی کے لیے کام نہیں ہورہا اور ہم اسٹیبشلمنٹ کے مقاصد میں کامیاب ہورہے ہیں جس میں علیمہ خان کردار ادا کررہی ہیں، علیمہ خان کا بیٹا احتجاج میں موجود تھا اُس کی مقدمات میں ضمانت ہوگئی مگر شبلی فراز، عمرایوب، زرتاج گل کے موجود نہ ہونے پر بھی انہیں ضمانت نہیں مل سکی ۔میں نے بانی چیئرمین کو بتایا کہ میری معلومات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ علیمہ خان سے رابطے میں ہے اور یہ بتانا، حالات سے آگاہ کرنا میرا حق تھا۔