اپنا گھر اپنی چھت‘ امیدوں سے رکاوٹوں کا سفر

راقم نے بھی پنجاب حکومت کی”اپنا گھر اپنی چھت“سکیم میں گھر کی تعمیر کے لیے اپلائی کیایہ سکیم واقعی غریب اور متوسط طبقے کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔اپنا گھر‘ اپنی چھت یہ دو لفظ ایسے ہیں جن کے پیچھے پوری زندگی کی خواہشیں لگی ہوتی ہیں۔ انسان چاہے ساری دنیا گھوم لے، سکون وہیں ملتا ہے

جہاں وہ اپنی مرضی سے دیوار پر کیل ٹھوک سکے، اپنے بچوں کے قد ناپ سکے، اور اپنے گھر میں بنا سوچے سانس لے سکے۔حکومت پنجاب یعنی محترمہ مریم نوازنے یہ سکیم لا کر واقعی بڑا قدم اٹھایا ہے اسے مزید آسان بنایا جا سکتاہے لیکن پرائیویٹ بینکس اپنا قانون لاگو کیے ہوئے ہیں جب مکان کے لیے آپ اپلائی کرتے ہیں اورسرکار کے نام پر زمین رہن رکھتے ہیں تو سب مفروضے ختم ہونے چاہیے زرا دیکھیں کہ اس سکیم کے لیے زمین سرکاری نام پر رہن کرنے کا نظام بھی کافی سادہ اور منطقی ہے

جب ایک شخص زمین حکومت کے نام ”پلج“کرواتا ہے، تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ قرض کی واپسی کی ضمانت پہلے ہی موجود ہے۔ یعنی حکومت کے پاس جائیداد کی قانونی گرفت ہوتی ہے، جو کسی بھی بینک کے لیے بنیادی سیکیورٹی سے کم نہیں۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس سکیم کو اخوت کے علاوہ دیگر نجی بینک اس سہولت کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں پہلے تو وہ احسان عظیم کرتے ہیں کہ کوئی شخص ان کے بینک سے اپلائی کررہا ہے اور جب معاملہ آگے جاتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے درخواست گزاروں کو شرائط پوری کرنے کے باوجود بار بار وہی کاغذات لانے کا کہا جاتا ہے۔

کبھی کہتے ہیں ضامن کم از کم پچاس کا ہو، کبھی چالیس اور پینتالیس سال والے ضامن کو بھی رد کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ بینک گارنٹی ڈھونڈنے کے بہانے ہی سے لوگوں کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں اگر زمین پہلے ہی حکومت کے نام رہن ہو چکی ہے تو پھر بینکوں کو ایسی غیر ضروری گارنٹیوں کی شرط نہیں رکھنی چاہیے۔ جب اصل سیکیورٹی زمین کی شکل میں موجود ہو، تو پھر ایک عام آدمی پر ضامن تلاش کرنے کا اضافی بوجھ کیوں ڈالا جائے؟ خاص طور پر اس معاشرے میں جہاں لوگ ضامن بننے سے پہلے ہزار فکریں کرتے ہیں۔اخوت کے عملے کا رویہ اس کے برعکس بہت نرم، ہمدردانہ اور سہولت بخش ہے۔ ان کا مقصد واقعی لوگوں کی مدد کرنا محسوس ہوتا ہے۔ وہ کاغذ کی کم اور انسان کی حالت کی زیادہ قدر کرتے ہیں،

اسی لیے غریب آدمی ان کے دفتر سے مایوس نہیں لوٹتا۔آج دفتر سے نکلتے ہوئے میں نے پیچھے مڑ کر اُن سب چہروں کو دیکھا جو اپنے مستقبل کی امید لیے کھڑے تھے۔ شاید ان میں سے ہر کوئی اپنے بچوں کے لیے چھوٹی سی چھت کا خواب لیے آیا تھابالکل میری طرح۔مجھے یقین ہے کہ اگر حکومت اس سکیم کو مزید آسان بنائے اور بالخصوص نجی بینکوں کو مزید واضح ہدایات دے اور اس سکیم کے عملی مسائل دور کرے، تو ہزاروں خاندان جلد اپنے گھروں میں آباد ہو جائیں گے۔اور شاید اگلے چند سالوں میں کوئی نیاء والا یہ جملہ لکھے گا ”میں نے اپنے گھر کی چابی آج پہلی بار ہاتھ میں پکڑی… اور وہ احساس الفاظ میں نہیں سما سکتا۔“

اپنی چھت اپنا گھر اسکیم غریب اور متوسط طبقے کے اُن خوابوں کی تعبیر ہے جو برسوں سے ایک محفوظ، باعزت اور مستقل گھر کے منتظر تھے۔ اس اسکیم کے آغاز نے نہ صرف ہزاروں خاندانوں کے چہروں پر امید کی روشنی جگائی ہے بلکہ ریاست کی ذمہ داری نبھانے کی ایک روشن مثال بھی قائم کی ہے یہاں وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے عوام کی ضروریات اور مشکلات کو محسوس کرتے ہوئے اپنی چھت اپنا گھر جیسے تاریخی منصوبے کو حقیقت کا روپ دیا۔

ان کی قیادت، عوام دوست سوچ، اور فلاحی وژن اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ایک ایسے پاکستان کی تعمیر چاہتی ہیں جہاں ہر شہری کو رہائش جیسی بنیادی ضرورت باعزت طور پر میسر ہودعا ہے کہ یہ منصوبہ اسی جذبے، شفافیت اور تندہی سے آگے بڑھتا رہے اور بے گھر خاندان اپنے گھر کی چھت کے نیچے ایک محفوظ مستقبل تشکیل دے سکیں۔اللہ تعالیٰ محترمہ مریم نواز کو مزید ہمت، کامیابیاں اور عوام کی خدمت کا جذبہ عطا فرمائے۔ آمین

آصف شاہ