آر،ایم،کے روڈ پر پیشہ ور بھکاریوں نے سیاح اور مقامی لوگوں سے جبری بھیک مانگنا شروع کر دی۔ڈی،پی،او اور ڈی،سی مری سے کاروائی کا مطالبہ۔

مری(اویس الحق سے)راولپنڈی،مری،کشمیر ہائی وے(آر،ایم،کے)روڈ جسے جی ٹی روڈ بھی کہا جاتا ہے بروری سے سنی بنک تک بھیک مانگنے والے گروہ نے مری آنے والے سیاحوں اور مقامی لوگوں کا جینا حرام کر دیا۔روزانہ کی بنیاد پر خراب سڑک جہاں سیاح اور مقامی لوگوں کی گاڑیاں آہستہ ہوتی ہیں وہاں گاڑیوں کو نہ صرف روکا جاتا ہے بلکہ ان کو روک کر جبری طور پر بھیک مانگی جاتی ہے۔بھیک نہ دینے کی صورت میں پیشہ ور بھکاریوں کی جانب سے گندی گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی قیمتی گاڑیوں پر ”سکوں” کی مدد سے ”لکیریں” نشانات ڈال دیئے جاتے ہیں جس سے لاکھوں مالیت کی قیمتی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

ایسے میں 13 اگست کو ان کی کمپلین باقاعدہ طور پر ڈی،پی،او آفس میں کروائی گئی جس پر ڈی،پی،او آفس سے یہ احکامات دیے گئے کہ 15 اگست کو ان سب کے خلاف کروائی کر کے ان کو ہٹایا جائے گا لیکن ابھی تک کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

بعض لوگوں نے بھکاریوں کے اس پیشہ ور گروہ کے پیچھے بہت بڑے ہاتھوں کا انکشاف کیا ہے جن کی بھکاریوں کو مکمل طور پر سپورٹ حاصل ہے۔


مری آنے والے سیاح خصوصاً مقامی لوگوں نے ڈی،پی،او مری آصف امین اعوان اور  ڈی،سی،مری آغا ظہیر عباس شیرازی سے ان کے خلاف سخت ترین کاروائی عمل میں لائے جانے کی اپیل کی ہے تاکہ مری کی سیاحت کو ایسے مافیاء سے بچایا جا سکے۔