زکوٰۃ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: کوئی خدمتی ادارہ یا کوئی وقف ٹرسٹ اور فاوٗنڈیشن کو زکوٰۃ دینے سے کیا زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے؟

جواب: جو فلاحی ادارے زکوٰۃ جمع کرتے ہیں وہ زکوٰۃ کی رقم کے مالک نہیں ہوتے بلکہ زکوٰۃ دہندگان کے وکیل اور

سوال: کوئی خدمتی ادارہ یا کوئی وقف ٹرسٹ اور فاوٗنڈیشن کو زکوٰۃ دینے سے کیا زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے؟

جواب: جو فلاحی ادارے زکوٰۃ جمع کرتے ہیں وہ زکوٰۃ کی رقم کے مالک نہیں ہوتے بلکہ زکوٰۃ دہندگان کے وکیل اور نمائندے ہوتے ہیں جب تک ان کے پاس زکوٰۃ کا پیسہ جمع رے گا۔ وہ بدستور زکوٰۃ دہندگان کی مِلک ہو گا۔ اگر وہ صحیح مصرف پر خرچ کریں گے تو زکوٰۃ دہندگان کی زکوٰۃ ادا ہو گی ورنہ نہیں۔ اس لیئے جب تک کسی فلاحی ادارے کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ وہ زکوٰۃ کی رقم شریعت کے اصولوں کے مطابق ٹھیک مصرف میں خرچ کرتا ہے اس وقت تک اسکو زکوٰۃ نہ دی جائے۔

زکوٰۃ کے مصارف: ۱۔زکوٰۃ صرف غربا ء و مساکین کا حق ہے حکومت اسکو عام رفاہی کاموں میں استعمال نہیں کر سکتی۔

۲۔کسی شخص کو اسکے کام یا خدمت کے معاوضہ میں زکوٰۃ کی رقم نہیں دی جا سکتی لیکن زکوٰۃ کی وصولی پر جو عملہ حکومت کی طرف سے مقرر ہو ان کا مشاہرہ اس فنڈ سے ادا کرنا صحیح ہے۔

۳۔حکومت صرف اموالِ ظاہرہ کی زکوٰۃ وصول کرے گی۔ اموالِ باطنہ کی زکوٰۃ ہر شخص اپنی صوابدید کے مطابق ادا کر سکتا ہے۔

(کارخانوں اور ملوں میں تیار ہونے والال مال ، تجارت کا مال اور بینک میں جمع شدہ سرمایہ اموالِ ظاہرہ ہیں اور جو سونا چاندی نقدی گھروں میں رہتی ہے انکو اموالِ باطنہ کہا جاتا ہے)
۴۔ کسی ضرورت مند کو اتنا روپیہ دے دینا جتنے پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے مکروہ ہے لیکن زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔

زکوٰۃ کا نصاب: سونا ،جبکہ ساڑھے سات تولہ(87.479 grams)یا اس سے زیادہ ہو۔

چاندی جبکہ ساڑھے باون تولہ۔(612.35 grams)یا اس سے زیادہ ہو۔

روپیہ، پیسہ اور مال تجارت، جبکہ اسکی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔(نوٹ: اگر کسی کے پاس تھوڑا سا سونا ہے کچھ چاندی۔کچھ نقد روپے ہیں کچھ مال تجارت ہے اور انکی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ۔(612.35 grams)چاندی کے برابر ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ فرض ہے اسی طرح اگر کچھ سونا ہے کچھ چاندی ہے یا کچھ سونا ہے کچھ نقد روپیہ ہے۔ یا کچھ چاندی ہے کچھ مال تجارت ہے تب بھی انکو ملا کر دیکھا جائیگا کہ ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہے یا نہیں؟ اگر بنتی ہو تو زکوٰۃ واجب ہے۔
ان چیزوں کے علاوہ وہ چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰۃ فرض ہے۔اور بھیڑ بکری،گائے،بھینس اور اونٹ کے الگ الگ نصاب ہیں ان میں چونکہ تفصیل زیادہ ہے اس لیئے نہیں لکھتا، جو لوگ ایسے مویشی رکھتے ہو وہ ایل علم سے دریافت کریں۔ کتاب معلوماتِ زکوٰۃ،عشر) راجہ شاہ میر اختر، مانکیالہ اسٹیشن)

اپنا تبصرہ بھیجیں