Status quo

تحریر:عبدالجبار چوہدری

پی پی 5 کی سیاست گزشتہ دو دہائیوں سے status quo کا شکار ہے ۔ 2007ء کے الیکشن میں عوام نے روایت سے ہٹ کر علم دوست، یونیورسٹی، کالجز کے قیام کا تجربہ رکھنے والی شخصیت، بیوروکریسی کے پیچ وخم سے واقف اور سب سے بڑھ کر نچلی سطح تک مؤثر رابطہ کھنے والے کہنہ مشق سیاسی ورکر انجینئر قمراسلام راجہ کو منتخب کیا ان کے پاس (ق) لیگ کا ٹکٹ ہونے کے باوجود سب نے صرف اور صرف status quo کے خاتمے کے لیے ان کو ووٹ دیا مگر اسے ماضی کا تسلسل کہیں حال کی ستم ظریفی کا نام دیں یا مستقبل کو محفوظ کرنے کا ڈر قرار دیں کہ دوسال بعد حلقہ کے عوام کے مشورے کے بغیر، اپنی جماعت کی قیادت کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے یونیفیکیشن بلاک کو جوائن کرلیا۔

شروع میں تو ن لیگ کے ورکروں نے بھی اس بات کو دل سے تسلیم نہ کیا مگر جونہی اعلیٰ قیادت نے اشارہ ابرو کیا تو لوگ ان کی طرف لپکنا شروع ہوگئے۔ بس اسی لمحے یہ حلقہ status quo کا شکار ہوگیا۔ پھر کیا ہونا شروع ہوا جن لوگوں نے عوام اور ان لیڈروں کے درمیان دیوار کھڑی کررکھی تھی پھر وہی آڑے آنا شروع ہوگئے انجینئر قمراسلام راجہ کے تمام تر رابطے غیر مؤثر ہونا شروع ہوگئے قمراسلام راجہ صرف اور صرف گلی اور نالی پکی کرانے تک محدود ہوگئے اس سے بڑھ کر status quo کی مثال اور کیادی جاسکتی ہے کہ قمراسلام راجہ کے آبائی شہر چوک پنڈوڑی کو پہلے ایم پی اے کے دور میں واٹر سپلائی نہ مل سکی اور اب موجودہ ایم پی اے کی موجودگی میں گیس سے محروم ہے۔ کیا ہمارے ووٹ زنگ آلود ہے کہ حلقہ بھر کی سڑکیں راتوں رات بن گئیں مگر چوک پنڈوڑی تا بھاٹہ روڈ ابھی تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور نہ بنائی جاسکی۔

ہمارا گلہ کسی سے نہیں مگر جس نمائندہ کو تحصیل راولپنڈی کے علاقہ چک بیلی خان، جٹھہ ہتھیال، بسالی، بندہ کے دورہ جات کے موقع پر کالے بکروں کے تحفے دیئے جائیں مگر اپنے علاقہ میں وہ کسی منصوبہ کا افتتاح نہ کر سکے۔ اس سے بڑھ کر status quo کیا ہوسکتا ہے کل کی قیادت بھی ٹکٹ نہ ملنے کے خوف سے قیادت خوف زدہ تھی اور آج کی قیادت بھی شاید اسی خوف کا شکار ہے۔
کیا چوک پنڈوڑی کسی ہسپتال، کالج یا سستا بازار کے قیام کے لئے موزوں نہیں، کیا یہاں کے عوام اب بھی پانی کے لئے دوسروں کے محتاج رہیں گے؟؟؟ یہی حال قومی اسمبلی کے حلقہ کا ہے کہ سوائے 1988ء کے عام انتخابات کے آج تک اس حلقہ سے قومی اسمبلی کا ممبر جو بھی منتخب ہوا اس کا تعلق اس تحصیل سے نہیں تھا۔ اس حلقہ کے عوام نے ہمیشہ باہر سے آنے والے کو قومی اسمبلی میں پہنچایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں