اردو کی کمپوزنگ سے مارکیٹنگ منیجر تک کا سفر

شہزادرضا
گرمیوں کی تپتی دھوپ میں اخبار لینے کیلئے سٹال پہ پہنچا تو بلیک اینڈ وائٹ اخبار پہ تحریر تھا ’’صحافت سے دلچسپی رکھنے والے رابطہ کریں‘‘پنڈی پوسٹ کے ساتھ میرا سفر 2012میں شروع ہوا تھا تقریبا مجھے بھی چھ سال ہو چکے ہیں اور پنڈی پوسٹ بھی چھ برس کا ہو گیا ہے اور پھر ان چھ برسوں میں اردو کی کمپوزنگ سے لیکر مارکیٹنگ منیجرتک کا سفر طے ہوا ۔سردی گرمی‘دھوپ چھاؤں‘صبح شام‘گھر داری دفتر داری غرض کہ تجرباتی زندگی کے آغاز سے ہی پنڈی پوسٹ کا ساتھ مل گیا اور پھر ایسے ایسے تجربات ہوئے کہ جینے کا مزہ آگیا اخبار سے وابستگی میری زمانہ طالبعلمی سے ہے مجھے یا د پڑتا ہے میں پانچویں کلاس کا طالبعلم ہوا کرتا تھا ابو گھر کے دروازے سے داخل ہوتے تو میری نظریں ان کے ہاتھوں پر ہوتی تھیں اور لب پر ایک ہی سوال ہو تا تھا ۔’’ابو جی اخبار لائے یا نہیں ‘‘؟بعض اوقات تو وہ میر ی آنکھوں کو پڑھ لیتے تھے اور پھراخبار تازہ ہو یا گزشتہ روز کی اس کے ایک ایک لفظ کو پڑھنے کے لیے بیٹھ جانا ۔پھر جب اس قابل ہوا کہ ہائیر سکینڈری کی تعلیم کے لیے گورنمنٹ ہائی سکول بھکڑال میں داخلہ لیا تو گھر سے چیز کھانے کے لیے جو پیسے ملتے تھے ان پیسوں سے اخبار خرید کر مطالعہ کرنے کا اپنا ہی مزہ آتا تھا سکول میں بریک کے وقت اور پھر بیگ میں ڈال کر گھر کو لے جانااور آرام سے بیٹھ کر تسلی سے پڑھنا معلوم نہیں تھا کہ تجرباتی زندگی میں اسی شعبہ سے واسطہ پڑھنے والا ہے گرمیوں کی سخت تپتی دھوپ میں گھر سے اخبار لینے کے لیے نکلا اخبار فروش کے پاس پہنچا تو سٹال پر بلیک اینڈ وائٹ اخبار کے پہلے صفحے پر تحریر تھا ہمیں صحافت سے لگاؤ رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے موقع کو غنیمت جانا اور پھر اشتہار پہ درج نمبر پہ کال ملائی کہانی بیان کی اور اسی وقت ہی طلب کر لیا گیا دکان نمادفتر حاضر ہوا یہ بھی معلوم نہ تھا سامنے بیٹھے شخص کانام میری زندگی کی کتاب میں اس کا نام اس قدر نمایاں ہو گا جو رہبری میں کمال استادوں کا استاد ہو گا ہماری ہر غلطی کو درگزر کر جانے والا باکمال انسان ہو گا مجھے تو شعبہ صحافت میں الف ب تک کا پتہ نہیں تھا اس سفر میں سیکھنے سیکھانے کا عمل اتنی تیزی سے جاری رہا کہ منزل کے حصول کی جستجو میں بس محنت کو بطور پل استعمال کیا وہ سیکھاتے گئے اور میں سیکھتا گیا وہ بتاتے گئے اور میں سنتا ہی گیا میں بات کر رہا ہوں چیف ایڈیٹر پنڈی پوسٹ عبدالخطیب چوہدری کی جنھوں نے اپنے اور دوستوں کے درمیان کبھی چیف ایڈیٹر کی دیوار کو قائم نہیں کیا اور ہمیشہ کھل کر رہنمائی کی خوش قسمت تھا کہ بغیر دھکے کھائے خوبصورت پلیٹ فارم مل گیاجہاں مرضی کا کام بھی کرتے ہیں اور خوشی خوشی گھروں کو بھی چلے جاتے ہیں ۔میں اس وقت بطور مارکیٹنگ منیجر کے پنڈی پوسٹ کے ساتھ منسلک ہوں ادارے کی پروموشن کے لیے ہمہ وقت کوششیں جاری رکھوں گا بلکہ اگر یوں کہوں کہ پنڈی پوسٹ ہماری پہچان بنا تو یہ بات بالکل غلط نہ ہو گی پتہ بھی نہ چلا اور چھ برس بیت گئے چھ برسوں میں پیارے رفیق دوستوں کے گلدستے سے بھی موسم خزاں کی طرح ایک ایک پھول گرتا رہا مرحوم چوہدری حبیب‘ جاوید اقبال بٹ،ملک ظفر اقبال‘خلیق احمد راجہ اور چند ایام قبل ناصر بشیر راجہ بھی داغ مفارقت دے گئے یقیناًان کا خلا کبھی پر نہیں ہو گا ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی اور اس قافلے میں شامل ہونیوالے نئے دوستوں کو خوش آمدید کہتا ہوں
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فراز
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے

اپنا تبصرہ بھیجیں