عبدالخطیب چوہدری نامہ نگار
روات ساگری میں ایک ہی رات میں ڈکیتی کی تین مختلف وارداتوں میں ڈاکو ؤں نے گن پوائنٹ پر لاکھوں روپے کی نقدی اور طلائی زیورات لوٹ لیے،شاہ باغ و گردونواح چوری و راہزنی کی وارداتوں میں اضافہ شہری لاکھوں سے محروم ہوگئے طارق سکنہ آراضی شادی کی تقریب میں گیاگھر میں چور وں نے ڈیرے ڈال کر طلائی زیوارت ودیگر سامان لے گئے یوسی غزن آباد کا رہائشی گھر جارہا تھا کہ راستہ میں لوٹ لیا گیا
روات اور کلرسیداں کا علاقہ گزشتہ ایک سال سے چوروں اور ڈکیتوں کے نرغے میں ہے آئے روز ڈکیتی چوری اور راہزانی کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے عدم تحفظ کا شکار ہونے کی وجہ سے شہریوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہے متاثرہ علاقہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کا حلقہ انتخاب ہے اور وہ ہر ماہ حلقہ کا دورہ کے دوران عوامی مسائل سننے کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کرتے ہیں شہری ہر دورہ کے موقع پر ان کو علاقہ میں بڑھتے ہوئے جرائم سے باخبر رکھتے ہیں جس پر وہ موقع پر ہی پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے علاقہ میں گشت کو موثر بنانے اور جرائم پیشہ عناصر پر کڑی نظر رکھنے کے احکامات صادر کرتے ہیں لیکن متعلقہ تھانوں کے انچارج وقتی طور پر جرائم کی بین کنی کی یقین دہانی کرواتے ہیں لیکن عملی طور پر اس کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے چوہدری نثار علی خان کے حلقہ کے قریبی سپورٹر بھی ان جرائم پیشہ عناصر سے بچ نہیں پارہے ہیں گزشتہ ماہ ساگری کے مسلم لیگی رہنما راجہ شہزاد یونس کو روات کے قریب ڈاکوؤں نے گاڑی سمیت اغواء کرلیا اور بعدازاں انکو تخت پڑی کے جنگل میں پھینک کر قیمتی گاڑی لیکر فرار ہوگئے موہڑہ درواغہ تو پ مانکیالہ کلیال سو دکنگال اور گردونواح میں چوری و ڈکیتی کی متعدد وارداتیں ہوئی لیکن روات پولیس ان میں سے کسی ایک کا بھی سراغ نہ لگا سکی بلکہ روات پولیس ان ڈکیتیوں کو ہی مشکوک قرار دیتی ہے لیکن چوہدری نثارعلی خان نے بھی کوئی ایکشن نہ لیا تھانہ روات میں ایک سال سے زائد عرصہ سے تعینات انسپکٹر سے بھی کوئی جواب طلبی نہ گئی جس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان سفارشی تعینات افسران کو صرف سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے ہی استعمال کیا جارہا ہے الیکشن قریب آچکے ہیں چوہدری نثار علی خان کو چاہے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعلقہ تھانوں میں فرض شناس افسران کی تعیناتی ،نفری میں زیادتی اور گشت کے نظام کو موثر بنانے کے لیے پولیس اسٹیشنوں میں اضافی گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں حلقہ میں اربوں کے ترقیاتی کام ہونے کے باوجود شہری سکون کی نیند نہ سو سکیں تو یہ سب کچھ بے سود تصور ہوتا ہے