غداری کیس میں جنرل کیانی کو کیوں‌ نہیں بلایا گیا ؟وکیل مشرف

سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف غداری مقدمہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے. احمد رضا قصوری ان کی طرف سے پیش ہوئے جنہوں‌ نے ججوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت شروع ہوئی تو سابق آرمی چیف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ میرے موکل کو عدالت پر اعتماد ہے تاہم کچھ ججوں کے حوالے سے تحفظات ہیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ بتائیں کس جج پر تحفظات ہیں وہ بنچ سے علیحدہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کی پی سی او کیس میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کا نام بھی آیا تھا لیکن انہیں نوٹس کیوں جاری نہیں کیا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ درخواست میں جو فریق تھے انہیں نوٹس بھجوایا ہے۔ جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں بہت سے لوگوں کے نام آئیں گے۔ جسٹس جواد نے جواب دیا کہ پنڈورا بکس کھلتا ہے تو کھلے ہمیں اس کی پروا نہیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کو دیکھنا ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ سابق صدر مشرف کو ان درخواستوں کی سماعت میں ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سابق صدر کو حراست میں لینے کی استدعا بھی مسترد کردی ۔ احمد رضا قصوری نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواستوں کا جواب دینے کے لیے ان کو وقت درکار ہے اور انتخابات بھی قریب ہیں اس لیے سماعت کو بیس مئی تک ملتوی کیا جائے۔ عدالت نے ان کی استدعا رد کرتے ہوئے سماعت کو پندرہ اپریل تک ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں