گوجرخان میں پہلی بار اسم ’’ محمد ‘‘ کی نمائش

عبدالستار نیازی ‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
قارئین کرام ! میری تحریر کے موضوعات میں جہاں گوجرخان شہر کے مسائل شامل ہیں وہیں گوجرخان میں ہونے والی اسم ’’ محمد‘‘ کی نمائش بھی خصوصی اہمیت کی حامل ہے ، نمائش آج 16 ستمبر 2018 بروز اتوار دن 10 بجے مقامی مارکی میں منعقد کی جائے گی، گوجرخان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا کام ہونے جا رہا ہے جس میں صوبہ پنجاب اور دیگر صوبوں سے بھی آرٹسٹ اور فوٹوگرافر شرکت کریں گے، آرٹسٹ اپنی مہارت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اسم ’’ محمد ‘‘ لکھ کر اس نمائش کا حصہ بنانے جا رہے ہیں ،گزشتہ دنوں ہالینڈ میں ایک گستاخ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا معاملہ سامنے آیا تو گوجرخان کے نوجوانوں نے کچھ عجیب کرنے کی ٹھانی اور انہوں نے اس نمائش کی جانب سب کی توجہ مبذول کرائی جس کو شہری ، سیاسی ، سماجی اور مذہبی حلقوں نے زبردست الفاظ میں سراہا اور یوں اس نمائش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہر ایک نے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے جس میں میڈیا کا کردار اہم ہے، محبت رسول اور عشق رسول کے تقاضوں کے تحت اس نمائش سے ایک اچھا اور مثبت پیغام پوری دُنیا کو جائے گا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی علیہ التحیۃ والثناء کا نام نامی اسم گرامی اس قدر پیارا ہے کہ اس نام کو لکھنے کیلئے نمائشوں کا انعقاد کیا جارہاہے ، یہ امن کا پیغام ہے ، یہ محبت اور بھائی چارے کا پیغام ہے کیونکہ اسلام محبت امن اور بھائی چارے کا دین ہے، اس دین کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہ ہے، آج کے دن ہونے والی اس نمائش میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پاکستان میں سفیر بھی خصوصی شرکت کریں گے، جبکہ ان کے ساتھ معروف خطاط بھی تشریف لائیں گے،گوجرخان میں موجود نامور فوٹوگرافرز اور آرٹسٹ اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے اور جدید انداز میں اس نمائش میں چار چاند لگائیں گے، آرٹسٹ تو اسم محمد لکھ کر اس نمائش کا حصہ بنیں گے جبکہ فوٹو گرافر اپنے کیمروں میں محفوظ ان لمحات کو پرنٹ کراکے اس نمائش کا حصہ بنا رہے ہیں جو انہوں نے موقع محل پر اپنی زبردست ماہرانہ اور تجربہ کارانہ مہارت کو استعمال کرتے ہوئے ایسے لمحات کو اپنے کیمرے میں محفوظ کیا جو قسمت سے نصیب ہوتے ہیں، بہر حال آج ہونے والی اس نمائش میں اہل علاقہ بھرپور دلچسپی لے رہے ہیں ، دوسری جانب گوجرخان کے مسائل پر سرسری نظر دوڑائی جائے تو مسائل اتنے ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ، کبھی صفائی کا مسئلہ ہوتا ہے تو کبھی پارکنگ کا ، کبھی پانی کا مسئلہ ہے تو کبھی گیس اور بجلی کا ، کبھی ہسپتال میں ادویات کا مسئلہ درپیش ہوتاہے تو کبھی منشیات فروشی کے بڑھتے ہوئے اڈوں کا ، چوری اور ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں شہریوں کا سکون برباد کر چکی ہیں مگر یہاں پر تعینات ایس ایچ او اور اے ایس پی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، گزشتہ ایک ہفتہ سے چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے ، موجودہ ایس ایچ او کی تعیناتی کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوئی ہے ، ان سے قبل تعینات ایس ایچ او کے دور میں بھی حالات اتنے ٹھیک نہیں تھے مگر اس قدر اندھیر نگری نہیں تھی دوسری جانب پارکنگ کا مسئلہ اس وقت شہر میں شدت اختیار کر چکا ہے ، چیئرمین بلدیہ نے گزشتہ سال کہا تھا کہ مجھے ایک سال مزید مل گیا تو شہر کا نقشہ بدل دوں گا، مگر ان کے نعرے صرف نعروں تک ہی رہے ،پارکنگ بنی نہ گرین بیلٹ ، نہ ہی صفائی کا نظام بہتر ہوا، پانی کا مسئلہ جوں کا توں ہے ، شہر کے بیچوں بیچ قائم فلٹریشن پلانٹ کا تاحال افتتاح نہیں کیا گیا ، تحصیل روڈ پر واقع اس فلٹریشن پلانٹ کا سارا کام مکمل ہے جو کہ سابق ایم پی اے افتخار وارثی کا منصوبہ تھا ، اس منصوبے کے تحت دو سال تک کمپنی نے اس فلٹریشن پلانٹ کی دیکھ بھال کرنا تھی مگر ایک سال گزر گیا اس کا افتتاح نہ ہو پایا اورغربی شہر گوجرخان کے لوگ صاف پانی کی نعمت سے محروم ہیں، گرین بیلٹ کے نام پر جو لاکھوں کا فنڈ رکھا گیا تھا وہ کدھر گیا ؟ سوال پوچھنا عوام کا حق ہے ، اندرون شہر جو سٹریٹ لائٹس لگائی گئیں وہ خراب ہو چکی ہیں ، ناقص میٹیریل اور تاروں کے خریدے جانے میں گھپلا کس نے کیا ؟ سوال تو اٹھیں گے ، جی ٹی روڈ پر لگی لائٹس میں سے زیادہ تعداد میں لائٹس 6ماہ کے اندر خراب ہو چکی ہیں ، اس بڑے گھپلے میں کس کی جیب میں کتنے پیسے گئے ؟ سوال تو بنتا ہے ، چیئرمین بلدیہ لاکھ تسلیاں دیتے رہیں کہ میں نے ایک پائی کی کرپشن نہیں کی، تو جناب آپ جس ادارے کے سربراہ ہیں آپ کی ناک کے نیچے لاکھوں کی کرپشن ہو رہی ہے، اس کے ذمہ دار آپ ہیں ، آپ سے سوال ہوگا کیونکہ سربراہ جوابدہ ہوتاہے، ’’کتی چوروں کے ساتھ ملی ہوتو کون سوال کرے اور کون جواب دے ؟ ‘‘اپنا خیال رکھیے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں