بھاٹہ تحصیل گو جرخان کا ایک قدیم گاؤں ہے جس کی آبادی تقریباََدس ہزار کے لگ بھگ ہے۔
منتخب نمائندوں کی نا اہلی کی وجہ سے اس وقت بھاٹہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔بھاٹہ گاؤں کا آغاز ہو تے ہی بھاٹہ کے مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔چوک پنڈوڑی تا بھاٹہ روڈاس وقت کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے دس منٹ کا فاصلہ ایک گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔بھاٹہ گاؤں کی نالیوں کی نکاسی کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے مچھر وں کی یلغار ہو چکی ہے۔علاقے کی عوام نے کئی بار نالیوں کی صفائی کی مگر نکاسی کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے بار بار نالیوں میں پانی کھڑا ہو جاتا ہے۔گورنمنٹ پرائمری سکول بھاٹہ کی عمارت زمیں بوس ہو چکی ہے مگر اس کی دوبارہ مرمت کے لئے نہ ہی کوئی فنڈ جاری کئے جا سکے اور نہ ہی اس جگہ کے لئے کوئی بندوبست کیا جا سکا۔گورنمنٹ ہائی سکول بھاٹہ میں پچھلے انیس سالوں سے ہیڈ ماسٹر کی تقرری نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے سکول کا گراف روز بروز گرتا جا رہا ہے۔موجودہ سکول ٹیچرز اپنی تمام تر توجہ سکول کی بہتری کے لئے لگا رہے ہیں مگر ہیڈ ماسٹر نہ ہونے کے باعث بہتری نہیں آ رہی۔مین روڈ سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بھاٹہ کا راستہ آدھے کلومیٹر کا ہے جو کچا ہے۔یہ راستہ بارش میں کیچڑ کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کی وجہ سے سکول کی بچیاں بارش میں سکول جانے کی بجائے واپس گھر آنے کو ترجیح دیتی ہیں۔کچھ عرصہ قبل اسی سکول کو مڈل سے ہائی سکول کا ددرجہ دیا گیا تھا مگر فرنیچر فراہم نہ کیا گیا۔ٹیچر ز بچیوں کو نیچے بٹھانے پر مجبور ہو چکی مگر محکمہ تعلیم نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی۔اگر سکول میں کوئی مہمان بھی آ جائیں تو ان کے بٹھانے کے لئے جگہ بھی بہت کم ہے۔بھاٹہ میں لاکھوں کی لاگت سے تیار کی گئی واٹر سپلائی اسکیم ناکارہ ہو چکی ہے پائپوں پر زنگ لگ چکا ہے مگر متعلقہ حکومتی نمائندے اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔اردگرد کے تمام علاقوں میں سوئی گیس کی مظور ی ہو چکی ہے مگر بھاٹہ کا نام بھی اس میں شامل نہیں کیا گیا۔بھاٹہ میں فرسٹ ایڈ کے لئے بھی کوئی ڈاکٹر چو بیس گھنٹے موجود نہیں رہتا۔چھوٹی سی بیماری کے لئے بھی لوگ آٹھ کلومیٹر دور جاتے ہیں۔ملک کی دو نوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مسائل کے حل کے لئے کوئی تو جہ نہیں دی جس کی وجہ سے لوگوں کا رجحان ایک تیسری پارٹی یعنی تحریک انصاف کی طرف جا رہا ہے۔اہلیانِ علاقہ نے ایم این اے راجہ پرویز اشرف اور ایم پی اے شوکت عزیز بھٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف بلند و بانگ نعروں کی بجائے عملی کاموں کو ترجیح دیں۔(اسد محمود جنجوعہ، بھاٹہ){jcomments on}