اہم خبریں

پاکستان بحریہ اور امن مشق2025ء

پاکستان دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت ہے۔پاکستان نے یہ ایٹمی قوت کسی جارحیت کیلئے حاصل نہیں کی۔ کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے ہی ایک پرامن ملک رہا ہے۔ نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی سطح پہ بھی امن کیلئے وطن عزیز نے ہمیشہ اپنی کوششوں کو فروغ دیا ہے۔مزید برآں وطن کی سالمیت اور دفاع ہر قوم و ملک کا نہ صرف بنیادی حق ہے بلکہ اولین فریضہ بھی ہے۔اور افواج پاکستان ہمیشہ سے ہی اس قومی فریضہ کو بخوبی نبھارہی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتاہے۔

عساکر پاکستان اس بات کا عزم لئے ہوئے ہیں کہ وطن کی سالمیت و بقا پہ کوئی آنچ تک نہ آنے دیں گی۔اور اندرونی و بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گی۔جہاں عساکر پاکستان ملک میں امن و امن کے قیام کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔وہیں بین الاقوامی سطح پہ بھی امن و امان کے قیام و فروغ کیلئے نہایت ہی کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ امن و امان سے پاکستان کی یہ وابستگی اس کی داخلہ و خارجہ پالیسی کا ایک اہم جزو بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں افواج پاکستان کی شرکت اس بات کا ثبوت ہیکہ پاکستان ہمیشہ سے امن کا خواہاں رہا ہے۔

ان امن مشنز میں پاکستانی افواج کی شمولیت ان کی پیشہ وارانہ مہارت،لگن، جستجواور صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جسکی وجہ سینہ صرف اقوام عالم میں پاکستان کیوقار میں اضافہ ہوا بلکہ افواجپاکستان کی صلاحیتوں کا زمانہ معترف ہوا۔ گلوبل فائر پاور انڈیکس 2024 کی رپورٹ کیمطابق پاک فوج کا شمار دنیا کی نویں طاقت ور ترین فوج میں ہوتا ہیاور یہ طاقتور فوج دنیا کے کئی ممالک میں دوسری اقوام کے ساتھ مل کر امن کے قیام کیلئے سرگرداں رہی۔

اقوام متحدہ کا قیام 1947 میں عمل میں لایا گیا اور اس کے مقاصد میں دنیا میں جاری باہمی جنگوں اور جارحیت کو روکنا، امن و عامہ کا قیام اور اقوام عالم کو انسانی حقوق اور عالمی قوانین کا پابند بنانا اور شورش زدہ ممالک میں امن کی بحالی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پہ مختلف ممالک کی افوج کو ایسے علاقوں میں تعینات کرنا جہاں قدرتی آفات و حادثات کی وجہ سے صورتحال ابتر ہو۔
پاکستان 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا۔ اور 1960 میں اقوام متحدہ کے امن مشنز کا رکن بن گیا پاکستان کی مسلح افواج نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام دنیا کے کئی ممالک میں اپنی افواج کوامن و عامہ کے قیام کے لئے بھیجا۔ منسٹری آف فارن افیئر ز پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اب تک 29 سے زائد ممالک میں 48 امن مشنز میں حصہ لے چکا ہے۔

ان میں کانگو، صومالیہ، سیرالیون، ہیٹی، بوسنیا، کوسوو، دارفور، برونڈی، کمبوڈیا، مشرقی تیمور،قبرص، سوڈان اور کئی دوسرے ممالک شامل ہیں۔ ان مشنز میں افواج پاکستان کے دو لاکھ پینتیس ہزار سیزائدافراد بشمول سویلین نے حصہ لیا۔ اور ان فرائض کی سرانجام دہی میں تقریباً181 افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ان ممالک میں پاکستان کی افواج کو بھیجنے کا مقصد امن و امان کی بحالی، سیکیورٹی کی فراہمی اور انسانی امداد دینے کے علاوہ کئی اہم جزیات سے ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بین القوامی سطح پر ان مشنز میں شرکت سے اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اہم رہنما پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور کارکردگی کو سراہتے ہیں۔اوردنیا کے باقی ممالک کو یہ پیغام دیا جاتا ہے پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ امن کا خواہاں ملک رہا ہے۔


پاکستان کی بنیاد اسلام ہے اور اسلام امن و آشتی اورہم آہنگی کا مذہب ہے۔ یہی پاکستان کی اساس ہے۔اسی امن کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان بحریہ نہ صرف خطے میں بلکہ بین القوامی سطح پر امن کو فروغ دینے کیلئے گزشتہ کئی سالوں سیبحیرہ عرب کے پانیوں میں امن مشقوں کا کامیابی سے انعقاد کرتی آئی ہے۔ اور انشائاللہ کرتی رہے گی۔پاکستان بحریہ کثیر الجہتی بحری قوت ہے جو نہ صرف پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی نگہبان ہے بلکہ سمندری حدود کے ساتھ ساتھ خشکی و فضائی حدود کی نگہبانبھی ہے۔

سر کریکس کا دفاع ہو، سمند رکی ٖفضائی نگرانی ہو یا ہو پھر سمندر کی تاریک گہرائیاں، پاکستان بحریہ نے ہمیشہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور ہمہ تن وطن عزیز کی سلامتی،وقار اور سربلندی کیلیئے سرگرداں رہی۔پاکستان بحریہ چونکہ نیلے پانیوں کی نگہبان ہے۔ لہذٰا سمندروں کہ اہمیت کو بیان کرنا یہاں مناسب رہے گا۔ کسی بھی ملک کی ترقی و بقا کے لئے سمندروں کا کردار ہمیشہ سے ہی نہایت اہم رہا ہے۔ ہماری زمین کا 71 فیصد حصہ پانی اور 29 فیصد خشکی پہ مشتمل ہے۔ یونائیٹڈ سٹیٹس جیولوجیکل سروے کی رپورٹ کے مطابق ہماری زمین کا 97فیصد پانی صرف سمندروں میں پایا جاتا ہے۔
یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق آج دنیا کی 80 فیصد تجارت سمند ر کے ذریعے ہی کی جاتیہے۔ اسی طرح انسانی و حیوانی زندگی سے متعلق سمندر کی اہمیت کا تذکرہ کیا جائے تو زمین کی تقریباً 50 فیصد آکسیجن سمندر ہی کی وجہ سے میسر ہے۔یعنی ہر دوسرا سانس جو ہم لیتے ہیں سمندر ہی کے مرہون منت ہے۔ اور سمندر 30 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ معیشت کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت کی حامل ہوتی ہے۔

پاکستان کا ساحل سمند 1046 کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ فنانس ڈویثرن گورنمنٹ آف پاکستان، پاکستان اکنامک سروے برائے سال 2023-24کے مطابق پاکستان کی تجارت کا تقریباً 90فیصد حصہ بحری تجارت سے وابستہ ہے پاکستان کی تجارت کا بہت زیادہ انحصار ریڈ سیپہ ہوتا ہے سال 2023 میں پاکستان کی 60فیصد برآمدات اور30 فیصددرآمدات اسی راستے کے ذریعے سے ہوئی اس بات سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں سمندر کے ساتھ ساتھ پاکستان بحریہ کا کیا کردار ہو سکتا ہے۔ بحری رستوں سے بحفاظت سامان تجارت کی ترسیل پاکستان بحریہ کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اور پاکستان کی ترقی میں پاک بحریہ ایک نہایت ہی کلیدی کردار کی حامل ہے۔ پاکستان بحریہ اپنے تشخص کو بہتر سے بہترین اور ملکی وقار میں اضافہ کیلئے 2007سے امن مشقوں کو انعقاد کرتی آئی ہے۔

ان مشقوں میں دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک اپنی بحری افواج اور بحری سازوسامان، مندوبین اور مبصرین کے ساتھ شرکت کرتے آئے ہیں۔یہ مشقیں جہاں پاک بحریہ کی آپریشنل صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہیں وہیں بین الاقوامی سطح پر یہ پیغام بھی دیتی ہیں کہ پاک بحریہ کسی بھی جارحیت کو روکنے کیلئے ہر دم تیار ہے اور ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کیلئے سینہسپر ہے۔ ان مشقوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلی امن مشقوں جن کا انعقاد مارچ 2007 میں ہوا تھا، کے دوران دنیا کے 28 ممالک نے اپنی بحری افواج کو بحری ساز وسامان کے ساتھ اس اہم ترین ایونٹ میں شرکت کیلئے بھیجا۔

ان مشقوں میں چین، برطانیہ، اٹلی، فرانس، ملائیشیااو ر بنگلہ دیش نے شرکت کی اور ان ممالک کی بحریہ کے 14بحری جنگی جہاز بھی ان مشقوں میں شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی امریکہ اور بنگلہ دیش کی سپیشل فورسز نے ان مشقوں میں حصہ لیا۔ اور 29 بین الاقوامی مبصرین نے بھی ان مشقوں میں شرکت کی۔اسی طرح دوسری امن مشقوں کا انعقاد 2009 میں کیا جس میں 24 ممالک کی بحری افواج نے بحری سازوسامان کے ساتھ شرکت کی۔ ان مشقوں میں 35 غیر ملکی مبصرین نے بھی شرکت کی۔ امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس، ملائیشیا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے 14 بحری جنگی جہازوں نے ان مشقوں میں حصہ لیا۔ اور جاپان کے دو P-3C طیاروں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ چین، امریکہ، ترکی، نائجیریا اور بنگلہ دیش کی سپیشل فورسز نے بھی ان میں حصہ لیا۔ تیسری امن مشقوں کا انعقاد مارچ 2011میں کیا گیا۔

اور ان مشقوں میں 28 ممالک نے اپنے بحری جنگی سازوسامان کے ساتھ شرکت کی۔ ان مشقوں میں 43 بین الاقوامی مبصرین نے شرکت کی۔ ان مشقوںمیں آسٹریلیا، چین، فرانس، انڈونیشیا، اٹلی، ملائشیا،سعودی عرب اور امریکہ کے 11 بحری جنگی جہازوں نے شرکت کی۔ اسکے علاوہ آسٹریلیا اور جاپان کے 3 طیاروں نے ان بھی مشقوں میں حصہ لیا۔ چوتھی امن مشقوں کا انعقاد مارچ 2013 میں کیا گیا۔ ان مشقوں میں 29 ممالک کی بحری افوج نے ؎ شرکت کی۔ 12بین الاقوامی بحری جنگی جہاز ان مشقوں میں شامل رہے۔جاپان کے دوP-3C طیاروں نے ان مشقوں میں حصہ لیا۔ 9 ممالک کی سپیشل فورسز نے شمولیت کی۔ اور 36 بین الاقوامی مبصرین بھی ان مشقوں میں شامل رہے۔۔ اس سیریل کی پانچویں امن مشقوں کا انعقاد فروری 2017 میں کیا گیا۔

جس میں 12 بین الاقوامی بحری جنگی جہاز شامل ہوئے۔جاپان کے دو P-3C طیاروں نے ان مشقوں میں حصہ لیا۔ان مشقوں میں کل 33 ممالک نے حصہ لیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 67 بین الاقوامی مبصرین بھی ان مشقوں کی زینت رہے۔فروری 2019 میں اسی سلسلے کی چھٹی امن مشقوں کا نعقاد کیا کیا۔ جس میں آسٹریلیا، چین، اٹلی، ملائشیا، عمان، سری لنکا اورترکی کے 11 بحری جنگی جہازوں نے شمولیت اختیار کی۔ امریکہ اور برطانیہ نے ایک ایک بحری جنگی جہاز کے ساتھ اورجاپان نے دوP-3C طیاروں کے ساتھ ان مشقوں کے باقاعدہ آغاز سے پہلے اس میں حصہ لیا۔مزید برآں 15 ممالک کی سپیشل فورسز نے ان مشقوں کو رونق بخشی۔ امن 19میں کل 46 ممالک نے حصہ لیا۔

جن 115 بین الاقوامی مبصرین بھی شامل تھے۔ امن 19 کے بعد فروری 2021 میں اس سلسلے کی ساتویں مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 45 ممالک نے اپنے بحری جنگی جہازوں، طیاروں اور سپیشل فورسز کے ذریعے ان میں حصہ لیا اور غیر ملکی مبصرین کی ایک بڑی تعداد بھی ان مشقوں میں شامل رہی۔
اسی طرح امن 2023 میں پچاس ممالک کی بحری افواج نے شرکت کی۔ ان امن مشقوں میں کئی ممالکاپنے بحری جہازوں، طیاروں، اسپیشل آپریشنز فورسز اور مبصرین کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ شرکت کے لئیآئے۔اور یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان میں پہلی بین الاقوامی میری ٹائم نمائش کا انعقاد بھی کیا گیا۔امن مشقوں کے انعقاد کے اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان نیوی فروری 2025 میں نویں امن مشقوں کا انعقاد کر رہی ہے۔


امن 25 مشقوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان نیوی بین الاقوامی بحریہ کے کے کمان داروں کے ساتھ بالمشافہ و سردستہ امن ڈائیلاگ کا انعقاد کر رہی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ امن ڈائیلاگ سے متعلقہ مختلف سیمینار بھی منعقد کئے جائیں گے۔جس سے امن سے متعلقہ پاکستان کا تشخص بین الاقوامی سطح پر مزید نکھر کے سامنے آئے گا۔ اور عالمی برادری کو ایک بار پھر یہ باور کرایا جائے گا کہ پاکستان اور عساکر پاکستان امن کے حامی ہیں۔ قلزم خاموش کے اسرار رموز اور اس میں درپیش بین الاقوامی و علاقائی سلامتی سے متعلقہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ان امن مشقوں کے انعقاد سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں پاکستان بحریہ کے پرامن کردار کو بین الاقوامی سطح پہ اجاگر کیا جائے گا۔ اور پاک بحریہ کے پیشہ وارانہ کردار عالمی افق پہ ایک نئی جہت ملے گی۔
یونائیٹڈ نیشن کامٹریڈ ڈیٹابیس کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں پاکستان نے 2.8ملین ڈالرکا دفاعی سازوسامان برآمد کیا۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب ایسی کامیاب مشقوں اور دفاعی نمائشوں کا ملک میں انعقاد کیا جا ءے اور دوسرے ممالک کو اپنی صلاحیتوں سے باور کرایا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تشخص کو بین الاقوامی سطح پر بہتر سے بہترین بنانے کیلئے2023 کی امن مشقوں میں میری ٹائم کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا۔ان مشقوں کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو یہ بھی بتانا مقصودہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور امن کے فروغ کے لئے نہ صرف خطے میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اورپاکستان کی بحری فوج بھر پور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی حامل ہے۔ ان مشقوں کی وجہ سے دوسرے ترقی یافتہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کے ساتھ پاک بحریہ کو نہ صرف کام کرنے کا موقع ملتا ہے بلکہ ان ممالک کی پیشہ وارانہ جنگی چالوں اور مہارتوں کو سمجھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے متعلق مشاہدات و تجربات سے بھی مستفید ہوا جاتا ہے۔ مزید برآں ایسے تمام ممالک جو ان مشقوں میں شریک ہوں یا نہ ہوں ان کو ایک پیغام بھی دیا جاتا ہے کہ افواج پاکستان خصوصاًپاک بحریہ دور جدید کے تمام جنگی تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔اور بحیرہ عرب کے پانیوں میں ہر دم تیار کھڑی ہے۔اور علاقائی پانیوں کے ساتھ ساتھ بین القوامی پانیوں میں بھی کسی قسم کی دہشتگردی اور جرائم کی بیخ کنی کیلئے دوسرے ممالک کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ مثبت سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سمندروں کو محفوظ بنانااسکا اہم فریضہ ہے۔پاکستان بحریہ امن مشقوں کے انعقاد کے ذریعے یہ عزم کئے ہوئے ہے کہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر علاقائی امن و استحکام کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے بھر پور کردار ادا کرتی رہے گی۔
بقول شاعر
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھیسایہ جائے۔(ظفر زیدی)

admin

Recent Posts

مسرت شیریں کے نام ایک شام

اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…

5 hours ago

*کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ ہیں اور رہیں گے: وزیراعظم

راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…

9 hours ago

معذور افراد کو محض ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ بااختیار شہری تسلیم کیا جائے

معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…

9 hours ago

ٹرمپ کا امن منصوبہ: گریٹر اسرائیل کی طرف ایک بڑا قدم

عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…

12 hours ago

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی “زیرو ویسٹ صفائی آپریشن”

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…

12 hours ago

موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت اور بدسلوکی پر مقدمہ درج

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…

12 hours ago