اسلام آباد(اویس الحق سے)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے صدرمملکت کو بھیجے گئے 13 صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر ایک سنگین حملہ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کےساتھ خدمت کی، میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے اور سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کی حیثیت سے استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا گیا اورہماری آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کو منقسم کرکے عدلیہ کی آزادی کو پامال کرکے ملک کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا، اس نازک موڑ پر میرے لیے دو ہی راستے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا ہے، انصاف عام آدمی سے دور، کمزور اور طاقت کے سامنے بےبس ہوگیا ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے کا اختتام احمد فراز کے مشہور اشعار کے ساتھ کیا ہے”مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کا،مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے
اسی لیے جو لکھا تپاک جاں سے لکھا،
جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے،
میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں، یقیں ہے مجھ کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا،
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم،
مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے خط میں اپنی اہلیہ، بچوں، دوستوں اور اسٹاف کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں پوری ذمہ داری اور مکمل شعور کے ساتھ استعفیٰ دے رہا ہوں، میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے بھی صدر مملکت کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ 27 ویں ترمیم کی منظوری سے پہلے میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا ہمارے آئینی نظام پر کیا اثر پڑے گا۔
خط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرآنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی، تو ہمارا مستقبل ہمارے ماضی کی نقل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے لکھا کہ ججوں کا لباس آخری بار اتارتے ہوئے سپریم کورٹ جج کے عہدے سے رسمی استعفیٰ پیش کرتا ہوں جو فوری طور پر مؤثر ہوگا،۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ خدا کرے کہ جو بھی فیصلے کرے وہ سچائی کے ساتھ کرے۔
خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے چیف جسٹس ہوں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے اس سے قبل چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو اس حوالے سے خطوط بھی لکھے تھے اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔