56

گدھ اور معاشرتی گدھ

ہم نے بچپن میں دیکھا جب گاؤں میں کسی کا جانور بیماری سے مر جائے تو اس کو ویران جگہ جیسے کسی کھائی برساتی نالے کے نزدیک کسی کھنڈر ویرانے میں پھینک آتے تھے تاکہ پرندے ان کو کھا جائیں کسی جگہ کوئی مردار پڑا ہوتا تو ان پرندوں کو ایسے پتا چل جاتا تھا کہ فلاں جگہ ان کی خوراک پڑی ہے ان کو کس طرح معلوم ہوتا تھا یہ جان کر کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے بڑی چونچ اور بڑے پنجوں والا ایک ایسا پرندہ جسے ہمارے ہاں نحوست کی علامت سمجھا جاتا اور معاشرے میں گھٹیا کام کرنے والوں کو اس سے تشبیہ دی جاتی مگر حقیقت میں یہ اس پرندے کے ساتھ ذیادتی ہے
اڑنے میں مہارت اور تادیر فضا میں رہنے والے اور ماحول کے لیے سازگار اس پرندے کو گدھ کہتے ہیں
یہ ذندہ پرندے یا جانور یا اور کوئی چیز نہیں کھاتا یہ اس کے مرنے کے بعد اس کو نوچ لیتا ہے یہ غول کی شکل میں مردار پر جھپٹتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کو چٹ کر جاتا ہے ہمارے ملک میں گدھ کی نسل بہت تھوڑی رہ گئی ہے اور تقریباً ناپید ہو گئے جس کی وجہ سے بہت سے مسائل نے جنم لیا
اس گدھ کے خاتمے میں ماضی میں ایک دوا Diclofenac کا بہت کردار رہا ہے یہ دوا جانوروں کو ان کی بیماری پر دی جاتی تھی اس دوا کے مضر اثرات اتنے زیادہ تھے جانوروں کے مرنے کے بعد بھی اس دوا کے اثرات باقی رہتے تھے جب گدھ یہ مردار اور دوا ذدہ گوشت کھاتے تو اس سے گدھ کے گردے جو اس دوا کے مضر اثرات کو برداشت نہ کر پاتے اور ناکارہ ہو جاتےاور اس وجہ سے گدھ بھی مر جاتے تھے جانوروں میں اس دوا کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی مگر تب تک یہ اپنا کام پورا کر چکی
ماحولیاتی صفائی کرنے والے اس پرندے کے فوائد اللہ تعالیٰ نے بہت رکھے ہیں قدرتی ماحول کی بقاء کے لیے اس پرندے کا ہونا بہت ضروری ہےگدھوں کتوں خنزیر بھینس گائیوں پرندوں کے مرنے کے بعد گدھ کے نہ ہونے سے ماحولیاتی صفائی کا نظام متاثر ہوا اور مردار جانوروں کی باقیات کی وجہ سے انسانی صحت کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہوئے
ضرورت اس امر کی ہے کہ گدھ کی افزائش نسل کے مراکز شہری آبادیوں سے دور ویرانوں میں قائم کیے جائیں اور دیکلوفناک کے بجائے متبادل دوا کا استعمال کیا جائے جو گدھ کے لیے فائدہ مند ہو اور 90 فیصد سے زیادہ ختم شدہ گدھ کی نسل کو بالکل ختم ہونے سے بچایا جائے اب گدھ کی دوسری قسم کے بارے میں آتے ہیں یہ اصطلاح معاشرے میں کچھ
افراد کے لیے استعمال ہوتی ہےحقیقت میں یہ معاشرے کا ناسور ہوتے ہیں جب کسی ریاست میں لوگ مشکلات پریشان اضطراب کا شکار ہوں تو یہ گدھ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہیں سیلاب قحط یا بیماری کی صورت میں مہنگائی کر کہ مال بٹورنے کے چکر میں ہوتے ہیں کسی علاقے میں ایسی بیماری کے عوامل پیدا کر کہ پھر اس بیماری کا علاج کرتے ہیں طاقتور لوگ جن کو صرف اپنے مفاد عزیز ہوتے ہیں عوامی وسائل کو لوٹنے والےمعاشرتی عدم مساوات سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے مزدور کو کم زور سمجھ کر وقت پر مزدوری نہ دینے اور ذیادہ کام کروانے والے
میڈیا میں گھسے وہ افراد جو لٹتی عزتوں کو لائیکس اور ریٹنگ کے ذریعے استعمال کر کہ بے راہ روی پھیلاتے جو امراء کے جرائم پر پردہ اور غریب کی روٹی چوری کو نمایاں کرتے ہیں انکی مزید پہچان یہ ہے کہ یہ غرباء اور ضرورت مندوں کو قرض دے کر سود کی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں
فسادات فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں افوا ہیں پھیلاتے ہیں لوگوں کو ریاست کے خلاف ابھارتے ہیں ریاستی اشیاء کا مزاق اڑاتے ہیں ریاستی نظریات کی بے توقیری کرتے ہیں ملکی ترقی کسی صورت ان سے ہضم نہیں ہوتی کسی بھی اصول و ضابطے کو اپنے مطلب کے لیے مطابق ڈھال دیتے ہیں ظاہر میں کچھ باطن میں کچھ ہوتے ہیں

معاشرے کے گدھ صرف وہ ہی نہیں جو مردار کھاتے ہیں نوچتے ہیں چیڑ پھار کرتے ہیں بلکہ وہ بھی ایسے ہی ہیں جو انسانوں کا حق مارتے ہیں لوگوں کی امیدوں کا گلہ گھوٹ دیتے ہیں معاشرے کے گدھوں کو سزا معاشرہ بھی دیتا ہے اور اللہ کی ذات بھی یہ بات اور سوچنے کی ہے کہ جب گدھ موجود تھے اور مردار کو کھا جاتے تھے تو اس وقت معاشرے میں انسان نما گدھ بہت کم تھے جیسے ہی ان گدھ پرندے کی کمی ہوتی گئ انسان نما گدھ کی نسل ذندگی کے ہر شعبہ میں کھل کر سامنے آگئی اللہ تعالیٰ سب کو ان معاشرتی گدھ نما سے اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین
م ن گلیانوی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں