23

راولپنڈی شہری سے دھونس دھمکیوں سے ہتھیائے ڈیڑھ لاکھ روپے واپس

راولپنڈی(آصف شاہ/کرائم رپورٹر)راولپنڈی پولیس کے احتساب نظام پر کئی سوالات اٹھ گئے، مساجد میں حلف اٹھانے پر انکوائری کا فیصلہ مدعی چوہدری عمران نے آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا کو انکوائری کے لئے درخواست دی تھی جس پر ایس پی صدر نبیل احمد کھوکھر انکوائری ی زرائع مطابق سب انسپکٹر طیب ظھیر بیگ معہ کار خاص اہلکاروں نے شہری کو مقدمے میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دینے سمیت کئئ گھنٹے حبس بے جا میں رکھتے ہوئے گاڑی کلیئر کرنے کے عوض ڈیڑھ لاکھ روپے ہتھیا لیے تھے،

آر پی او کو درخواست میں چوہدری محمد عمران احمد کا موقف تھا کہ سوزوکی پک اپ گاڑی RIS-6400خرید ہے یکم اپریل کو تھانہ چکری میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل عمران نے کال کی مذکورہ گاڑی چوری کی ہے جوکہ پکڑی گئی ہے کیا یہ گاڑی آپ کی ہے، میں نے کہا میرے پاس مکمل کاغذات موجود ہیں جو لے کر تھانہ چکری گیا، جو دیکھ کر انہوں نے کہا کہ گاڑی خرید کا اشٹام پیپر دکھاؤ جو میرے پاس موجود نہ تھا،

جس کی وجہ سے ہیڈ کانسٹیبل عمران نے ہمیں تھانہ میں بٹھا لیا، جہاں نعیم اے ایس آئی بھی موجود تھا، نے مقدمے میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ اوطیب بیگ نے گاڑی کلیئر کے 06 لاکھ روپے مانگے ہیں بڑی مشکل سے ڈیڑھ لاکھ روپے میں بات فائنل کی،80 ہزار روپے اے ٹی ایم سے نکلوائے جبکہ 70 ہزار دوسرے دن روبرو گواہان راجہ تنویر افضل، ملک شکیل کے سامنے دیئے،جو ایس ایچ او طیب ظھیر بیگ، اے ایس آئی نعیم اور ہیڈ کانسٹیبل عمران نے وصول کرکے گاڑی کے کاغذات حوالے کیے ، آر پی او راولپنڈی نے ایس پی صدر راولپنڈی نبیل احمد کھوکھر کو انکوائری کرنے کے احکامات جاری کئے،

ذرائع کے مطابق ایس پی صدر کی انکوائری میں اعلیٰ افسر کا کار خاص سب انسپکٹر طیب ظھیر بیگ پیش نہ ہوا جبکہ اے ایس آئی نعیم ، کانسٹیبل عمران پیش ہوئے، ایس پی صدر نے دونوں فریقین سن کر اُنہیں مسجد میں جاکر حلف اُٹھانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے شام چار بجے کا وقت دیا، ذرائع کے مطابق کرپٹ سب انسپکٹر طیب ظھیر بیگ کے کار خاص اہلکاروں نعیم اے ایس آئی، کانسٹیبل عمران محکمانہ کارروائی سے بچنے کے لیے شہری چوہدری عمران کو ہتھیائئ گئی رقم واپس کردی، ادھر راولپنڈی پولیس میں شہریوں کی شکایات پر انکوائریوں کا فیصلہ کرنے کے لیے فریقین سے مساجد میں بیان حلفی اُٹھوانے اور کرپٹ اہلکاروں کو احتساب بجائے کھلی چھوٹ دینے پر کئی سوالات نے جنم لیا ہے،

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس قسم کے احتساب سے پولیس اختیارات سے تجاوز کو مزید تقویت دی جا رہی ہے جس میں پہلے شہریوں سے زیادتی کی جائے اور بعد میں محکمانہ احتساب کو غیر مؤثر کرنے کے لیے رقم واپس کرکے چھوٹ حاصل کرلی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں