
ہمارے گرد وپیش میں کیا ہورہا ہے یہ ہم سب دیکھ رہے ہیں لیکن دیکھتی آنکھوں کے ساتھ ہمارے ذہنوں میں یہ سوال کیوں نہیں اٹھتا کہ یہ کیا ہورہا ہے کیونکہ اس گھمبیر سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں اور شاید سوال کرنے ہمت و جرات بھی نہیں جبکہ اقتدار کے ستون اپنی اپنی جگہ منجمند اور تماشائی ہیں سماج میں برائیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ہر سو غیرشرعی اور غیر قانونی کام دھڑلے سے کیے جارہے ہیں لیکن کسی کو ان سے غرض نہیں ہماری زبانیں کنگ اور دماغ ماؤف ہوچکے ہیں ہماری نسل نو تباہی کی جانب محو سفر ہے
اور انہیں تباہی کی جانب دھکیلنے والوں کی گرفت ممکن نہیں ہوس زر کی خواہش میں کبھی قناعت نہیں آتا اس کی سرحدیں لامحدود ہوتی ہیں۔
جس طرح مہک خوشگوار ہو یا ناگوار جس پر خواہ لاکھ پردے ڈالیں جائیں اپنا پتہ آپ دیتی ہے اسی طرح نیکی ہو یا کوئی جرم چھپائے نہیں چھپتا جرائم کے حوالے سے اس وقت ہم پستی کا شکار ہیں۔
انسانیت گندی اور گھناؤنی بیماریوں میں پڑی سڑک رہی ہے۔ہمارے شہر ہمارے قصبے جرائم پیشہ افراد کے زیر تسلط ہیں۔جو ہوس زر میں ہماری نسل نو کو اپنے گھناؤنے کردار سے تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں اور ہم ہیں کہ انکھیں موندے صرف نظر کیے ہوئے ہیں۔ملک بھر کی طرح بیول اور گرد میں منشیات فروشی کا دھندا جاری ہے۔
وسکی‘ چرس‘آئس وغیرہ کی دستیابی جہاں ہمارے مستقبل کے معماروں کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے وہیں جسم فروشی کا دھندہ ہمارے نسل نو کو اخلاقی گراوٹ کا شکار بنا رہاہے۔بلکہ اس غیر شرعی اور غیر قانونی میں ملوث گھرانوں کی جسم فروش خواتین ہمارے نوجوان کو مہلک بیماریاں بانٹ رہی ہیں غیر مقامی لوگوں کی آمد کے بعد بیول کا امیج بری طرح مجروح ہوا ہے۔
چوری چکاری لوٹ مار اور جسم۔فروشی عام ہوئی۔زیریں پنجاب سے آنے والوں گھرانوں بارے کہا جاتا ہے کہ ان میں اکثر گھرانے مبینہ طور پر جسم فروشی میں ملوث ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر بیول آنے والی خوبرو نوجوان بھکاری لڑکیاں خیرات مانگنے کے بہانے جسم فروشی کا دھندا کرتی ہیں
جس کے باعث ہماری نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی ہے۔ بھکاری خواتیں بارے بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک مخصوص برادری سے تعلق رکھتی ہیں جس برادری کے مرد حضرات گھروں میں آرام کرتے ہیں
اور ان کی خواتین مانگنے کے علاؤہ جسم فروشی سے ان کو پالتی ہیں۔جبکہ انتظامیہ اپنی ذمہ پوری کرنے کے بجائے مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ضرورت اس امر کی ہے
کہ گوجر خان پولیس ان بھکاری اور جسم فروش خاندانوں اور منشیات فروشوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن لانچ کرے اور ایماندارانہ طور پر اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کو ممکن بنائیں۔
یہ آپ کی ذمہ داری بھی ہے اور سماج کے ضروری بھی۔یاد رکھیں جب سماجی برائیاں حد سے بڑھ جاتی ہیں تو معاشرے تباہ ہوجایا کرتے ہیں۔ہماری تباہی بھی شاید زیادہ دور نہیں سو ہر بندہ اس پر سوچے اور برائیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔