ماحول کی کتافت کو دھو ڈالنا شاید آسان ہے مگر دلوں کی الودگی کو صاف کرنے کا عمل ناممکن حد تک کٹھن ہوتا ہے کیونکہ مردہ ضمیری دلوں کی آلودگی کو صاف کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے ماحولیاتی کتافت تو آنے والے وقت میں صاف ہو سکتی ہے مگر دلوں کی آلودگی ہمیشہ جانے والے کل کو اپنے حصار میں قید کرکے ذہنوں میں تازہ رکھتی ہے معاشرتی بگاڑ اسقدر بڑھ چکا ہے کہ اب مایوسی ہونے لگی ہے حکمران ہوں یا ادارے سب کی سوچ ایک عام آدمی بارے یہی ہے کہ یہ لوگ کیڑے مکوڑے ہیں اداروں میں خصوصاً محکمہ پولیس میں بیٹھے افسران حتی کہ ایک کانسٹیبل بھی عوام کی تذلیل کو حق سمجھ بیٹھا ہے
ہر طرف گھور اندھیروں نے ہمیں اپنے نرغے میں لے لیا ہے ہولناک سائے ہماری زندگیوں کو اپنے خون آشام پنجوں میں دبوچ کر نگل لینے کو بے تاب ہیں دولت کا حصول لالچی انسان کو سفاک بنا دیتا ہے جس سے وہ انسانی قدروں سے بیگانہ ہوجاتا.چوک پنڈروی میں ہر شب چیکنگ کے لیے موجود کلر پولیس پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پوسٹ کے اہلکار عوام کے لیے عذاب بن چکے ہیں کرائم کی بڑھتی شرع کو کنٹرول کرنے کے بجائے پولیس جیبیں بھرنے کے لیے شریف شہریوں کو ناجائز تنگ کرن اب معمول بن چکا ہے
ایک تازہ واقعہ میں کلر سیدآں پولیس نے رات ایک بجے کے قریب ائیرپورٹ کی جانب سفر کرنے والی ڈڈیال کی رہائشی ایک فیملی کو چوک پنڈوری پر روک لیاکار ڈرائیو کرنے والے نوجوان عدیل امین اپنی سسٹر اپنے بیٹے اور بھتیجے کے ہمراہ برطانیہ سے آنے والے اپنے بھائی کو ریسو کرنے ائیرپورٹ جارہے تھے
ہمارے محافظوں نے گاڑی روک کر آئی ڈی کارڈ طلب کیا جس پر نوجوان نے آئی کارڈ کانسٹیبل کے حوالے کیا جس پر موصوف نے گاڑی کے کاغذات طلب کیے جو پیش کردئیے گئے.اب جہاں مال بنانا مقصود ہو وہاں کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوتاہے سو موصوف نے لائسنس طلب کیا جس پر عدیل امین نے اسے بتایا گیا کہ ان کا لائسنس تجدید کے لیے جمع کروایا گیا ہے
اس پر صاحب بہادر نے عدیل امین کو گاڑی سائڈ پر لگانے کا حکم جاری کیا اور لگ بھگ چار سے پانچ گھنٹے بہادر
اہلکاروں نے اس فیملی کو روکے رکھا یہ سوچے بغیر کہ گاڑی میں ایک خاتون اور دوبچے بھی موجود ہیں عدیل امین نے سڑک سے گذرنے والی ایک گاڑی کو روکا اور پولیس زیادتی بارے بتایا وہ بندہ خدا شاید قانونی نکتوں سے اگاہی رکھنے والا شخص تھا جس نے ان اہلکاروں سے پوچھا کہ آپ کو گاڑی کے کاغذات اور لائسنس دیکھنے کا اختیار کس نے دیا ہے آئی ڈی کارڈ اور گاڑی کا کارڈ واپس مانگنے پر عدیل کو بتایا گیا
کہ وہ سب غلطی سے چیکنگ کے لیے روکے جانے والے ٹرک کے ڈرائیور کو دے دئیے گئے ہیں اس سارےمعاملے کو بغور دیکھا qجائے تو کلر پولیس اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے اس فیملی کو حراساں کرنے کی مرتکب نظر آتی ہے اطلاع ہے کہ مبینہ طور پر عدیل امین سے دست درازی بھی کی گئی گریبان میں ہاتھ بھی ڈالا گی کیا آئی جی پنجاب ایس ایس پی راولپنڈی اس زیادتی کا نوٹس لے کے اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی کریں گے کیا پولیس کی مادر پدر آزادی اور اختیارات سے تجاوز پر کوئی روک لگ سکے گی یہ ایک سوالیہ نشان ہے