214

جادو سے چھٹکارا کیسے؟

اس کی باتوں میں جادو ہے یار ، جادو تیری نظر ، جادو ہے نشہ ہے ،عینک والا جن ، اس طرح کے ڈائیلاگ ہمیں روز سننے کو ملتے ہیں اور ان کا محسوس اور غیر محسوس طریقے سے ہمارے ہوش و حواس پہ اتنا اثر ہو چکا ہے کہ اگر کسی پر حقیقت میں جادو ہوجائے یا نظر لگ جائے تو ڈر کے مارے کچھ لوگ مانتے ہی نہیں کہ جناب یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں اور جو مان جائیں وہ ایسی ایسی دلیلیں پیش کرتے ہیں کہ جادو کا انکار نہیں ، جادو تو بر حق ہے ، جادو تو نبیوں اور پیغمبروں پر بھی ہوا ، اور ایکدم تعویذ دھاگے ، دھواں ، کالا بکرا ،سائیں ،مجذوب اور دین سے عاری لوگوں کے دروازے کھٹکھٹانا شروع کردیتے ہیں ، کوئی کسی چرسی بھنگی کے پاؤں چاٹ رہا ہے تو کوئی جادو کے توڑ کے لیے خود قبرستان یادریا میں ایک ٹانگ پہ چلا کشی کر رہا ہے ۔گو کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں دین سے عاری لوگ معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے میں خاصے کامیاب نہیں لیکن جب بھی ان کو موقع ملتا ہے لوگوں کے ایمان سے کھیلنا ایمان سمجھتے ہیں ۔اور حیرت کی بات یہ ہے کہ انسان اشرف امخلوقات ہونے کے ناطے بھی جن اور جادو سے یوں کپکپا جاتا ہے کہ انسان پہ رحم آنے لگتا ہے ۔اگر حضور ﷺ پر جادو کے واقعے کو دیکھیں تو ایک بات بالکل واضع ہوتی ہے کہ جادو کا ہونا اور جادو کے برے اثرات ہونا دو مختلف چیزیں ہیں ۔جب حضور ﷺ پر جادو ہواتو آپﷺ نے اپنی طبیعت بوجھل محسوس کی تو ایک دن اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگنے لگے کہ ’’ اے اللہ اس مسئلے میں میری مدد اور رہنمائی فرمائیں ‘‘ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کی مصیبت جب بھی انسان کو پیش آئے تو اللہ وحدہ لاشریک سے رجوع کریں ، اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو خواب میں سورۃ فلق اور سورۃ والناس پڑھنے کی تلقین کی ۔آپ ﷺ نے اس کیفیت میں بھی اللہ کی عبادت نہیں چھوڑی اور نہ ہی حقوق العباد سے غافل ہوئے ۔یقین کریں جو لو گ دوسروں کو جادو سے ڈراتے ہیں کہ جادو میں بہت طاقت ہے ان کا کہنا بجا ہے لیکن اللہ نے جنات کو بالکل ہی کھلا نہیں چھوڑا ہوا کہ جو مرضی کرتے پھریں اور کائنات کا نظام درہم برہم کرتے جائیں ، اور نہ ہی کسی چرسی بھنگی کے ہاتھ میں جنات کا ریموٹ ہے کہ جس کو چاہے نقصان پہنچاتا پھرے ۔اگر اس بات کو مان لیا جائے کہ واقعی جن انسان کو قابو کر سکتا ہے اور انسان سے برے اعمال کروا سکتا ہے تو کل قیامت کے دن انسان بول سکتا ہے کہ میں نے تو چوری نہیں کی ، یہ تو جن نے کی ہے ۔جنت جہنم کا تصور ہی غلط ہو جائے کیونکہ سب قصور تو جنات کا ہے ۔کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ جن صرف نقصان ہی پہنچا سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’ وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون‘‘کہ ہم نے جنات اور انسان کو صرف اور صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ۔جن بھی انسان کی طرح اللہ کی مخلوق ہے جو آگ سے پیدا کی گئی ہے ، جنات بھی انسان کی طرح عقل ، شعور ، ارواح و اجسام والے ہیں ، ان کی بھی نسل بڑھتی ہے اور کھاتے پیتے سوتے مرتے ہیں ۔جو سب سے شرارتی جن ہوتا ہے اس کو شیطان کہتے ہیں اور ان سب کا سردار ابلیس کہلاتا ہے ، ابلیس کی ذریت بھی مردود ہے اور یہ سب شیاطین ہیں اور انکا کام صرف اور صرف انسان کو نیک کام سے روکنا، وسوسہ ڈالنا، اور طرح طرح کی ترکیبوں سے انسان کو برائی کی طرف مائل کرتے ہیں ۔لیکن اللہ کے نیک بندے ان کے فریب و جال میں نہیں پھنستے اور لاحول ولا قوۃ ، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ کر نیک کاموں نماز ذکر میں مصروف رہتے ہیں لیکن جو شیطان کے بہکاوے میں آجاتے ہیں وہ آخرکار گمراہ ہوجاتے ہیں ۔ایک بات یاد رکھیں کہ شیطان یا جن محض دل میں خیال ،وسوسہ اور دھوکہ دینے کی حد تک ہی زندگی میں دخل دے سکتا ہے ، آپ کو خیال میں ڈر لگے گا ، سوتے جاگتے آپ کو مختلف قسم کی ڈراونی آوازیں سنائی دیں گی ،شیطان آپ کی طبیعت برائی کی طرف مائل کردے گا اور شیطان کا زور صرف اس حد تک ہی ہے ۔جولوگ سختی سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھتے ہیں تو اللہ شیطان کو ان کے آگے بے بس کردیتا ہے ، شیطان یا جنات انسان سے لپٹ کر نہ ہی انہیں دیوانہ بنا سکتے ہیں اور نہ ہی زبردستی کوئی غلط کام کرواسکتے ہیں ۔جیسا کہ قرآن مجید سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ شیطان صرف خیال ڈالنے اور شک ڈالنے کی حد تک ہی مداخلت کرسکتا ہے اس سے زیادہ اس کا زور نہیں چل سکتا ’’ جولوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے ‘‘ سورۃ الناس ۔ پانچ وقت نماز مسجد میں جاکرباجماعت پڑھیں ، روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کریں اور گھر میں خصوصاًسورۃ بقرہ کی تلاوت کریں یا لگائیں ،جس گھر میں سورۃ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے وہاں جادو ٹونہ اثر نہیں کر سکتا ،صبح شام کے اذکار کرتے رہا کریں اور اپنے بچوں پر خصوصاً دم کرتے رہا کریں ،اللہ کے نبی ﷺ بھی جنتی نوجوانوں کے سردار حسنؓ اور حسینؓ کو نظر سے بچانے کے لیے دم کیا کرتے تھے۔کوشش کریں زیادہ وقت باوضو رہیں اور یاحی یا قیوم ، درود شریف پڑھتے رہیں ۔گاڑی کو ایکسیڈینٹ اور نظر بد سے بچانے کے لیے اس میں سے ٹیپ ریکارڈر اور سی ڈی اتار دیں یا اگر ضرورت ہو تو صرف قرآن کی تلاوت اور نعت شریف سنیں ۔سفر کی دعا گاڑی میں نمایاں جگہ آویزاں کریں اور سوار ہوتے وقت اونچی آواز سے دعا پڑھیں ،گھر سے کام کو نکلنے کی دعا خود بھی پڑھیں اور گھر کے دروازے پر بھی آویزاں کریں ۔گھر میں اونچی آواز میں میوزک نہ لگائیں ،گھر کے غیر آباد کمروں اور خصوصاً باتھ رومز کی روزانہ کی بنیاد پر صفائی کریں کیونکہ شیاطین اور جنات کی رہائش اکثر خراب ، ویران اور گندگی والی جگہیں ہوتی ہیں ، اسی لیے نبی کریمﷺ نے ان جگہوں میں داخل ہوتے وقت اسباب اپنانے اور دعائیں و اذکار کی تلقین کی ہے ۔قبرستان اور ویران جگہوں پر فضول بیٹھنے اور پکنک وغیرہ سے پر ہیز کریں کیونکہ ان جگہوں پر بھی ان کا ڈیرہ ہوتا ہے ، گھر کی چھتوں پر بھی یہ مخلوق رہتی ہے اس لیے نبی کریم ﷺ نے چھوٹے بچوں کو مغرب کے بعد باہر چھوڑنے اور مکان کی چھت پہ چڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔چار قُل اور آیت الکرسی صبح شام ذکر کرتے رہیں ،موبائل اور کمپیوٹر میں سے قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں کیونکہ یہ چیزیں بھی آپ کو بے چین رکھتی ہیں اور جادو ٹونہ اور نیند میں ڈرنے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں ۔ پاک صاف رہیں، دھلے ہوئے کپڑے پہنیں اور خوشبولگائیں کیونکہ شیطان اور جنات کا مسکن بدبودار جگہیں ہیں ۔’’ اعیذ نفسی بکلمات اللہ التامۃ من کل عین لامۃ و من کل شیطان و ھامۃ‘‘ کا خود بھی ورد کرتے رہیں اور بچوں پر بھی پڑھ کر پھونکتے رہیں ۔ایک فوجی جس نے بلٹ پروف جیکٹ پہنی ہوتی ہے وہ سینہ تان کر دشمن کو للکارتا ہے کہ گولی چلا کر تو دیکھو ، کیونکہ اس کواپنی جیکٹ پہ یقین ہے ۔اس طرح اگر ہم اچھے اعمال اور صبح شام اذکار کی جیکٹ کامل یقین سے پہن لیں تو کسی نجومی ،جادوگر کی جرات نہیں کہ وہ ہمیں نقصان پہنچا سکے ۔ہمیں یہ یقین کر لینا چاہیے کہ جادو یا جنات کا اثر ہم پر اللہ کے حکم سے ہوتاہے اور اس کو باطل کرنے اور توڑنے کا اختیار بھی صرف اللہ کو ہی ہے ۔ایسا توکبھی ممکن ہی نہیں کہ کوئی مشکل اللہ نے ڈالی ہو اور نکالنے والا کوئی اور ہو ۔اللہ ہمیں مشکل میں کیوں ڈالتا ہے اور اللہ نے یہ اجازت کیوں دی کہ جادو آپ پہ اثر کرے اور جنات آپ پہ غلبہ کریں ؟ یاتو آپ اللہ کے نافرمان ہیں ،اور اللہ نے آپ کو سزا دے کر سرزنش کی کہ اے بندے میری طرف لوٹ آ،یقین کریں اللہ آپ کو اس پریشانی میں مبتلا کرکے آپ سے یہ چاہتا ہے کہ میرا بندہ رو رو کر مجھ سے شفاء مانگے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگے ۔لہذا چھوڑیے انسانی کھال میں چھپے جانوروں اور بھیڑیوں کو اور اپنے رب کے دربار میں سربسجود ہوجائیں کیونکہ وہی ایک در ہے جہاں سے سب کو شفاء ملتی ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں