766

چوک پنڈوڑی

چوک پنڈوڑی جی ٹی روڈ روات سے20 کلو میڑ کے فاصلہ پر کلر سیداں روڈ پر واقع ایک مشہور قصبہ ہے جہاں چاروں اطراف مندرہ،کہوٹہ،کلر سیداں اور روات سے رابطہ سٹر کیں بازار کے درمیان میں ملتی ہیں جسے چوک کہتے ہیں موضع پنڈوڑی میں واقع ہونے کی وجہ سے ا س جگہ کو چوک پنڈوڑی کہتے ہیں چوک سے بھکڑال روڈ کے مغرب کی طرف کر پال سنگھ سرائے تھی جو ایک مہاجر مسمی محمد عالم ولدبقامحمد کوالاٹ ہوئی جو کہ انڈین نیشنل آرمی کے عہد یدار تھے اس وقت ان کے نام کی یہاں شاندار مارکیٹ تعمیر ہے محمد عالم مرحوم کے بیٹے صوبیدار افسر بقید حیات ہیں اور چوک پنڈوڑی میں رہائش پذیر ہیں اس سے محلق ایک بڑا تالاب تھا جس کے کنارے بو ہڑ کے درخت تھے جن کی چھاؤں میں لوگ بیٹھتے تھے تالاب انتہائی دیدہ زیب شکل میں بڑے بڑے پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا اس کی گہرائی میں اترنے کے لئے سیڑ ھیاں (زینے) بنائے گئے تھے تالاب سے پانی کے اخراج کے لئے سوراخ (موگے) بھی رکھے گئے تھے

کالم نگار عرصہ بیس سال سے مختلف معاشرتی پہلو سماجی مسائل اور اہم شخصیات کی سوانح عمری بارے لکھ رہے ہیں

چوک پنڈوڑی بازار کے آغازمیں ایک طرف پر یتم سنگھ کی دکان تھی جبکہ دوسری طرف بھاٹہ روڈ کے آغاز میں نانک سنگھ کی دکا ن تھی پرتیم سنگھ کی دکان بھکڑال روڈ کے آغاز میں بجانب مغرب تھی جہاں موہڑہ حیال کے رہائشی چوھدری فاروق کا ہوٹل تھا بعد ازا ں محمد اکرم مرحوم آف چھنی کی عملداری رہی چوک سے بھاٹہ روڈ کے آغاز بجانب مغرب نانک سنگھ کی دکان کا رقبہ سجاول دین مرحوم کی عملداری میں آیا جو قریبی گاؤں بھکڑال سے نقل مکانی کر کے 10نومبر1932میں یہاں رہائش پذیر ہوئے اور کپڑے کا کاروبارشروع کیا اس طرح ان کو چوک پنڈوڑی کاپہلا رہائشی اور کاروباری کا اعزاز حاصل ہے۔سجاول دین 1962ء میں جہان فانی سے کوچ کرگئے ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سلیم اللہ نے والد کے کاروبار کو جاری رکھاانکے انتقال کے بعدان کے بیٹے مسعود پرویز اب کاروبار جاری رکھے ہوئے اس طرح تیسری پشت کاروبار سے وابستہ ہے سجاول دین مرحوم کے ساتھ بھاٹہ رووڈپر فضل کریم المعروف بھولاخان نے رہائش اختیار کی ان کی اولاد صوفی فاضل مرحوم اور سابق کونسلر محمد بشیر چوک پنڈوڑی میں کام کرتے رہے اس وقت ان کے پوتے بدربشیر بدر دکان کر رہے ہیں

چوک پنڈوڑی بازار کے ایک اور رہائشی کی تیسری نسل کاروبار کر رہی ہے چوک پنڈوڑی کے مشرق کی جانب پنڈوڑی چوھدری کے مالکان تھے جن میں عبدالعزیز مرحوم اور صوبیدار اسلم مرحوم نمایاں تھے آج بڑے بڑے کاروباری مراکز ان کی ملکیتی دکانوں میں قائم ہیں موہڑہ حیال کے رہائشی چوھدری سلطان مرحوم اور چوھدری شوکت مرحوم بھی بڑے مالکان میں سے ہیں پنڈی روڈ پر فیض عالم شاپنگ سنٹر،حاجی مہربان مارکیٹ اور کٹرہ حاجی ر حمت بھی پرانے مالکان ہیں چوک پنڈوڑی کے ابتدائی مستقل رہائشیوں میں حاجی مہربان نے تر نوش سے آکر یہاں سکونت اختیار کی ہوٹل کی صورت میں کاروبار شروع کیا بعد ازاں بیرون ملک چلے گئے پنڈوڑی چوھد ریاں کے رہائشی چوھدری عبدالرحمان مرحوم نے چوک پنڈوڑی میں ر ہائش اختیار کی۔حاجی ظہور اور حاجی غلام رسول مرحوم نے 1972ء میں بھورہ حیال سے نقل مکانی کر کے بھاٹہ روڈ پر رہائش اختیار کی

۔قاضی بشیر مرحوم نے 1980ء میں چوک پنڈوڑی میں رہائش اختیار کی۔پنڈوڑی چوہدریاں کے فتح محمد نے رہائش اختیار کی ان کی اولاد اللہ دتہ اور غلام مصطفی مرحوم ہیں ان کے پوتے معز آج بھی کاروبار کر رہے ہیں۔چوک پنڈوڑی کے پرانے دکاندار جن کی تیسری پشت یعنی ان کے پوتے بھی کاروبار کر رہے ہیں ان میں سرفہرست یوسف سیٹھی مرحوم آف تگہ ہیں ان کے پوتے محمد ظہیر آج بھی کاروبار کر رہے ہیں راجہ طوراباز خان جن کے پوتے راجہ نعمان ظہیر کاروبار چوک پنڈوڑی بازار میں کر رہے ہیں سجاول مرحوم کے پوتے مسعود پرویز اور فضل کریم المرووف بھولا کے پوتے بدر بشیر چوک پنڈوڑی بازار میں کاروبار سے تاحال وابستہ ہیں صوفی سلیم آف تگہ نے 35سال چوک پنڈ وڑی بازار میں کریانہ کی دکان کی عبدالخالق آف تگہ محمد نبی مرحوم موہڑہ کھوہ والا، ڈاکٹر یوسف مرحوم چبوترہ، عبدالخالق مرحوم آ ف بسنتہ نے طویل وقت چوک پنڈوڑی بازار میں گذارا۔چوک پنڈوڑی بازار میں ایک بڑا اکنواں تھا جس میں پانی اس قدر وافر تھا کہ اس نے کئی دہائیوں تک چوک پنڈوڑی بازار کو پینے کے پانی کی کمی محسوس نہ ہونے دی

صوفی محمد سلیم کے مطابق ایک مرتبہ کسی وجہ سے کنویں کو پانی سے خالی کرنے کی صرورت پڑی تو تین دن تک بیل جوت کر پانی نکالتے رہے مگر خالی نہ کر سکے اب وہ تاریخی کنواں خشک ہو چکا ہے چوک پنڈوڑی کے رہائشی چوھدری عبدالرحمان مرحوم نے برلب سڑک ایک قطعہ زمین مسجد کی تعمیر کے لئے وقف کیا جہاں آج جامع مسجد المعروف چھوٹی مسجد کے نام سے قائم ہے اسے چوک پنڈوڑی کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے چھوٹی جامع مسجد کے پہلے امام خدمت گزار مولوی اکبر مرحوم تھے قاضی محبوب عالم مرحوم،قاضی سلطان محمود مرحوم، قاضی اکرم امامت کراتے رہے عبدالخالق آف تگہ فی سبیل اللہ مسجد کی خدمت میں مصروف رہے 1990ء میں تعمیر نوکے بعد حافظ محمد رمضان نے کچھ عرصہ خدمات انجام دیں بعد ازاں قاضی شفیق الرحمان آف بھنگالی فاضل دارالعلوم بھیرہ شریف نے خطبہ جمعۃ المبارک کی ذمہ داری سنبھالی 1998ء میں جب بڑی جامع مسجد گلزار حبیب کا سنگ بنیاد بدست پیرعلاؤ الدین نیریاں شریف رکھا گیا تو قاضی شفیق الر حمان نے کچھ عرصہ تک وہاں خطابت کی ذمہ داری ادا کی بعد ازاں علامہ عبدالحمید سیا لوی نے کئی سال خطابت کے جو ہر دکھائے سامعین کی تعداد کئی ہزار ہوگئی دور و نزدیک سے لوگ ان کو سننے کے لئے آتے تھے جامع مسجد گلزار حبیب میں شعبہ حفظ کا قیام عمل میں لایا گیا اب درس نظامی اورمیٹرک تک تعلیم بھی دی جارہی ہے اس مدرسہ کا الحاق بھیرہ شریف سے ہے مسجد کے قیام، تعمیر وترقی میں موہڑ خیال کے رہائش حاجی مظہر حسین کی خدمات تاریخی ہیں اور سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں چوک پنڈوڑی کی تاریخ میں جب بھی مسجد و منبر و محراب کا ذکر ہو گا

حاجی مظہر حسین مرحوم کے تذکرہ کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگا حاجی مظہر حسین مرحوم نے اپنی ا ولاد کو اعلیٰ تعلیم وتربیت دی ہے کہ آج وہ بھی عملا ًدرس وتدریس اور خدمت مسجد میں مصروف عمل ہے 2013ء میں جب روات کلر سیداں روڈکو دورویہ کیا گیا پھر چوک پنڈوڑی پرانا بازار مکمل طورپر ختم ہوا اورایک خوبصورت اندازمیں تعمیرنو ہوئی بھاٹہ روڈ اور بھکڑال روڈ کی تعمیر وپختگی کے بعد وہاں بھی مارکیٹ اور دکان نئی بن گئیں جس سے بازار کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے چوک پنڈوڑی بازار میں سوائے ایک سرکاری دفتر کے کسی حکومتی محکمہ کا دفتر نہیں ہے ڈاک خانہ کرائے کی عمارت میں کئی عشروں سے قائم ہے ایک بنک نے کئی دہائیوں سے اکیلے ہی خدمات انجام دی ہیں اب 2022ء میں ایک اور بنک کا قیام عمل میں آیا ہے جدید کا روباری مراکز، کورئیر سروسنر، موبائل کمپنیوں کی فر نچا ئز ز اور بین الاقوامی برانڈز کی آؤٹ لیٹس کی کمی عرصہ سے محسوس کی جارہی ہے غرض کہ چوک پنڈوڑی نے سرائے(مسافر خانہ)سے بازار تک کا سفر ایک صدی میں طے کیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں