211

بجلی بلوں میں میٹر کرایہ کےعلاوہ تیرہ قسم کے ٹیکسنر شامل

ملک پاکستان اس وقت بہت سے مسائل میں کھڑا ہے جن میں سب میں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے لیکن حکومت کے نزدیک مہنگائی اور مشکلات کبھی سرفہرست نہیں ہیں عوام کو ہر روز کسی نہ کسی سیاسی مسئلہ بیان بازی کے پیچھے لگاکر حقیقی مسائل سے صرف نظر کیا جاتا رہا ہے اور یہ سلسلہ مستقل بنیادوں پر جاری ہے اگست میں عوام کو جو بجلی کے بل موصول ہوئے اس بل نے ہر پاکستانی شہری کو بلبلانے پر مجبور کر دیا ہے اور عام آدمی اپنا بل ادا کرنے کے لئے اپنا مال ومتاع گروی رکھنے پر مجبور ہو چکا ہے تاکہ وہ حکومت اور واپڈا والو ں کی عیاشیوں کا سامنا کر سکیں اس با ر موصول ہونے والے بجلی کے بلوں پر نظر ڈالیں تو یہ دیکھ کر ہی قیامت ٹوٹ پڑتی ہے کہ اس بل میں اس کی استعمال شدہ بجلی کی قیمت سے زیادہ رقم ٹیکسوں کی صورت میں وصول کی جارہی ہے

columns

ایسے ایسے ٹیکس بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کئے جارہے ہیں جنہیں کو ئی پاکستانی بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ یہ ٹیکس کیوں وصول کئے جارہے ہیں اگست میں موصول ہونے والے بلوں میں تیرہ قسم کے ٹیکسنر شامل ہیں جن میں جنرل سلیزٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، الیکڑیسٹی ڈیوٹی، وپرایشن ٹیکس، ٹیلی ویژن ٹیکس، کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ چارجز، ایکسٹرا ٹیکس چارجز، فردرٹیکس چارجز اور میٹرر ینٹ وغیرہ شامل ہیں ہمیں میٹر رینٹ بھی ادا کر نا ہوتا ہے جبکہ میٹر کی پوری قیمت صارفین بجلی کے کنکشن کے حصول کے وقت بھی ادا کر چکے ہیں اس کے باوجود ماہانہ بنیادوں پر اس کارینٹ یعنی کرایہ وصول کیا جارہا ہے جب ایک چیز مکمل طور پر خریدنے کے باوجود بھی اسے کرائے پر دی گئی چیز بنایا جارہا ہے اسی طرح ایک قسم کا ٹیکس انکم ٹیکس کی صورت میں صارفین کو ادا کر نا پڑرہا ہے ان بھاری بھرکم ٹیکسز کے بجلی کی اصل قیمت کو ملا یا جائے تو انکشاف ہو تا ہے

ایک سو یونٹ بجلی کا بل2472روپے بنتاہے اور ایک سو یو نٹ بجلی کا بل 3511 روپے یعنی صرف دو یونٹ بڑ ھنے سے 1039 روپے زائد ادا کر نا ہو ں گے اسی طرح دو سو یونٹ بجلی استعمال کرنے پر بجلی کا بل 6885 ادا کر نا پڑرہے ہیں جبکہ دو سو دو یونٹ پر یہی بل 8223 روپے تک جاپہنچا ہے یعنی دو سو یونٹ سے اوپر دوسویونٹ بھی ایکسٹرا استعمال کر نے سے بل کی قیمت میں 1338 روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے اسی طرح تین سو یونٹ بجلی کے استعمال پر بل 12213روپے ادا کرنا پڑتا ہے اور تین سو دو یونٹ استعمال کر نے پر یہی بل 14510 روپے بن جاتا ہے یعنی تین سو یونٹ سے دوسو زیادہ استعمال کرنے پر 2297روپے اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے جبکہ حکومت دن رات پاکستانی صارفین کو یہ بتارہی ہوتی ہے کہ دو سو یا تین سو یونٹ استعمال کرنے والوں کوبجلی کی قیمتو ں میں اضافے سے کوئی خا ص فرق نہیں پڑے گا

اسی طرح چار سو یونٹ استعما ل کر نے والوں کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ یہ بل 19218 روپے کا ادا کرنا پڑے گا اور چار سو دو یونٹ استعمال کر نے پریہ بل 2032 روپے کے اضافہ کے ساتھ 21250 روپے ہوجائے گا اگر پانچ یونٹ استعمال کر لئے تو بل 26430 روپے اداکر نا پڑے گا لیکن اگر پانچ سو دویونٹ استعمال کر لئے تو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور1175 روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے کیونکہ ہر بل5 2760روپے تک پہنچ جائے گا چھ سو یونٹ استعمال کر نے پر یہ بل 32994روپے ہو گا اور چھ سو یونٹ پر 1139 روپے کے اضافے کے ساتھ 34933 روپے ہوگا اسی طرح سات سو سات یونٹ استعمال کر نے پر 39690 روپے بل ادا کرنا ہوگا لیکن اگر سات سو دو یونٹ استعمال کرلیے تو ان دویو نٹس کی اضافی قیمت حقیقت ہیں بجلی کا بل 420 وولٹ کا جھٹکا محسوس ہو گی اور یہ بل پانچ ہزار دو سو چورانوے
روپے اضافہ کے سا تھ 44984 روپے ہوجائے گا یہ بلز ہیں جو اگست میں عوام کو موصول ہورہے ہیں اور غریب لوگ بجلی کے بھا ری بلوں کی دہائی دے رہے ہیں

ایک شخص ہے جس کی آمدنی پچیس ہزار روپے ماہانہ آمدنی ہے تو اٹھائیس ہزار روپے بل کیسے ادا کروں اس کے بعد سارا مہینہ گھر کا خرچہ کیسے چلاؤں گا اس وقت تو یہ گھر گھر کی کہانی ہے اور ہر افراتفری بھی ہوئی ہے آزاد کشمیر میں تو باقاعدہ ایک تحریک شروع ہو گئی ہے کہ بجلی کے بل جمع نہیں کر انے ہیں تاوقت یہ کے اس کی قیمت میں اضا فہ واپس نہیں لیا جاتا ظاہر ہے جب بل ادا نہیں کئے جائیں گے تو واپڈا والے کنکشن منقطع کر نے کے لیے آجائیں گے مزاحمت کریں گے لڑائی جھگڑے ہوں گے اور حالات بگڑتے چلے جائیں گے نئی خبر بھی آگئی بجلی کی قیمت میں پانچ روپے چالیس پیسے فی یونٹ فرید اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے شاید ایسا کر نا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی مجبو ری ہومگر دوسر ی طرف یہ بھی ایک تلخ سچائی ہے کہ عوام کی سکت جواب دے گئی ہے وہ ایسے ہی نہیں چیخ رہے ہیں اُن کے بال وپر جل رہے ہیں جب بھی بجلی کا بل آتا ہے عوام میں اضطراب کی لہردوڑ جاتی ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بجلی کی تقسیم کا ر کمپنیوں میں انتہادرجے کی کرپشن ہے
لائن لاسز پورے کرنا اوور بلئگ کوئی راز نہیں اب اس کا ایک تو طریقہ نکالا گیا ہے کہ ریڈنگ تاریخ بل پر کچھ اور ہوتی ہے اور ریڈنگ بعد میں ہوتی ہے دنوں کی وجہ سے یونٹس بڑھ جاتے ہیں اور جس کی وجہ بل میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے حکومت نے صرف ایک راستہ دیکھ لیا ہے کہ بجلی کے نرخ بڑھا دو اس میں کرپشن پر کیسے قابوپانا ہے درست ریڈنگ کیسے کرانی ہے؟ عوام کو ناجائزٹیکسوں سے کیسے بچانا ہے یہ حکومت کی سر دردی نہیں ہے جس کی وجہ سے عوام بری طرح پس کر رہ گئے ہیں اس وقت بجلی کی فی یونٹ پورے ایشیا میں سب سے مہنگا ہے مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر عوام کو بُری طرح لوٹا جارہاہے ہمارے ملک میں جہاں فی کس آمدنی بہت کم ہے بیروزگاری اور غربت عام ہے عوام کو اتنے مہنگے داموں بجلی کی فراہمی ان کی کمرتوڑنے کے مترادف ہے یہ با لکل سامنے کی حقیقت ہے مگر فیصلہ نظر آرہا ہے یہ بجلی کے بل ہی عوام کی لئے سوہال روح بن گئی ہیں اور عوام پر بجلیاں گرائی جارہی ہیں بجلی کے بلوں کے حوالے سے جو آوازیں اُٹھ رہی ہیں اگر انھیں نہ سنا گیا اور حکومت اپنی ڈگر پر چلتے ہوئے بجلی کے نرخ بڑھاتی رہی تو پھر عوام کی بے چینی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا

بجلی مہنگی ہونے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہو جاتی ہے اور چوری ہونے والی بجلی کا یہ بوجھ بھی ان صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اورپھر یہ کہ حکومت اپنے تمام اخراجات بھی ان بلوں کے ذریعے پورے کرنا چاہتی ہے جتنے ٹیکسز بجلی کے بلوں میں شامل ہیں دنیا میں کہیں اس کی مثال نہیں ملتی جتنی بجلی کی قیمت ہوتی ہے اتنی ہی یا اس سے بھی زیادہ رقم ٹیکسز کی ہوتی ہے حکومت نے ہمیشہ سے بجلی اور پٹرول کو آمدنی کا آسان ذریعہ بنا رکھا ہے اس فارمولے کا سب سے بڑ ا نقصان یہ ہوا ہے کہ مہنگائی ناقابل برداشت ہو گئی ہے یہ معاملہ اب عوام میں ایک اضطراب کو جنم دے رہا ہے اگر اس ضمن میں دانش مندانہ فیصلے نہ کیے گئے تو اور صرف قیمت بڑھانے کا واحد راستہ یہی اختیار کیا گیاتو پھر عوام کے صبر کا پیمانہ چھلک بھی سکتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں