یونین کونسل بشندوٹ کہ اس علاقہ اراضی بانڈی کی بنیاد1993ء میں رکھی گئی جب یہ علاقہ غیرآباد‘سنسان اور جنگل کی مانند تصور کیاجاتاتھا اسی وجہ سے یہاں دن کے اجالا میں بھی لوگوں کی آمد و رفت انتہائی کم تھی 1993 سے لیکر 2005 تک اس علاقہ میں بجلی کی فراہمی ممکن ناتھی جسکی وجہ سے یہاں رہنے والے لوگ رات کو عموماً موم بتی،لال ٹین،لیمپ وغیرہ کا استعمال کرتے لیکن رفتہ رفتہ لوگ اس طرف متوجہ ہوئے اور اس علاقہ میں رہائش پزیر ہوتے گئے پھر وہ وقت بھی آگیا جب اہل علاقے نے بھاگ دوڑ کرکہ بجلی کی فراہمی کو ممکن بنایالیکن دیگر سھولیات کا ابھی بھی فقدان ہے 100 سے زائد گھروں کی اس آبادی میں سینکڑوں لوگوں کی آمد ورفت کے باوجود آج بھی اہل علاقہ سڑک پختہ راستہ،گیس اور پختہ گلیات سے محروم ہیں وقت کی برق رفتاری کے ساتھ ساتھ لوگ اس غیرآبادجگہ کی طرف متوجہ تو ہوگئے‘سنسان جگہ کو آباد کرنے میں کامیاب بھی ہوگئے ویرانی ختم کرکے چھل پھل کی رونق بھی بحال کرالی لیکن جوسہولیات میسر ہونی چاہیئے تھی ان سے محروم ہیں لوگوں کی آمد و رفت‘ رہن سہن کہ ساتھ آج یہاں تقریباً 100سے زائد گھر آباد جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ رہائش پذیر ہیں اتنی بڑی آبادی کہ باوجود اہل علاقہ بنیادی مسائل اور بنیادی سہولیات سے محرومی کا شکار ہیں مین کلرسیداں روڈ سے چند قدم کہ فاصلے پر ہونے کے باوجود لوگ بنیادی سہولیات جیسے سڑک پختہ گلیات، گیس ودیگر سھولیات سے محروم ہیں یہ محرومی کب تک رہے گی اس کہ لئے کچھ کہنا ابھی بھی قبل از وقت ہوگا کیونکہ 1993 سے لیکر آج تک یعنی 28 سال کا عرصہ گزرنے کہ باوجود ہر الیکشن کے دوران چاہے وہ قومی و صوبائی الیکشن ہوں یا پھر بلدیاتی الیکشن یہاں کھڑے ہونے والے امیدوار خواہ انکاتعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو یاپھر آزاد امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہوں الیکشن کہ دنوں میں وہ یہاں آتے ہیں اور ان بنیادی سہولیات کو بنیاد بنا کر ووٹ بھی مانگتے ہیں جبکہ الیکشن اختتام پذیرہوتے ہی امیدوار منظرعام سے غائب ہو جاتے ہیں علاقہ مکینوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی بجائے انہیں مسائل میں الجھائے رکھتے ہیں اورپھر آئندہ الیکشن کی آمد کہ ساتھ انہی مسائل کا سہارا لے کر ہمدریاں سمیٹتے پھرتے ہیں شائد پاکستان کی تاریخ میں آج تک یہی بنیادی مسائل ہی ہیں جو ووٹ کی اصل کنجی سمجھے جاتے ہیں اور بار بار انھی مسائل کا سہارا لے کر ہمدریاں سمیٹی جاتی ہیں جبکہ اگر دیکھا جائے تو کسی بھی ملک کی عام عوام تک بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ووٹ کا سہارا نہیں لیا جاتا بلکہ عام آدمی تک بلا حیل و حجت اور بلا تفریق بنیادی حقوق عوام کو انکی دہلیز پر فراہم کرنا منتخب نمائندوں کی زمہ داری و فرائض میں شامل ہے لیکن ہمارے اس دیس میں الٹی گنگا بہتی ہے منتخب نمائندوں کو الیکشن کے دنوں میں عام آدمی کی تکلیف کااحساس توہوتاہے اسکے دکھ درد تو بانٹے چلے آتے ہیں طفل تسلیاں بھی دیتے ہیں اپنے نیک عزائم کا اظہار بھی کرتے ہیں الیکشن کی آمد کہ ساتھ ہر ہر علاقہ میں فرداً فرداً ملاقات کر کے عام آدمی کی خوشی و غمی میں صف اول میں نظر آنے والے منتخب نمائندے منتخب ہوکر سب کچھ بھول کر اگلے الیکشن تک منظر عام سے غائب بھی رہتے ہیں یہی بنیادی مسائل جن کو دیکھ کر وہ اپنے عزم و ہمت کی داستان سناتے تھے انکو یاددہانی کہ باوجود بھی کوئی توجہ و اہمیت دینے کو تیار نہیں اس آبادی کہ اطراف میں بارہ دری‘ منہاس پورہ‘ آراضی بانڈی‘ چھجیالہ اور شاہ باغ شامل ہیں ظاہری بات ہے پختہ سڑک اور راستہ ناہونے کی وجہ سے لوگوں نے مختلف جگہوں پر عارضی گزرگاہیں بنائی ہیں جو بعض اوقات ملکیتی زمین والوں کی طرف سے بند کردی جاتی ہیں جس سے اہل علاقہ کو تکلیف ومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ چھجیالہ‘بارہ دری‘آراضی بانڈی میں پختہ گلیات اور پختہ سڑک کی سہولت موجود ہے اس علاقہ میں پختہ راستہ نا ہونے کی وجہ سے عام دنوں میں تو لوگ مین کلرسیداں روڈ تک تو بمشکل پہنچ پاتے ہیں لیکن اگر بارش کہ دوران پیدل روڈ تک پہنچنا ہو یا روڈ سے گھرتک جانا ہوتو اہل علاقہ کیلئے کسی بھی چیلنج اور تکلیف سے کم نہیں چہ جائے کہ پیدل کہ ساتھ موٹر سائیکل سوار یا پھر گاڑی سوارکو اس طرف رخ کرنا پڑ جائے اس صورت میں تو اس علاقہ میں پہنچنا تقریباً ناممکن ہی ہے اس سے بھی بڑی آزمائش کاسامنااسوقت کرنا پڑتا ہے جب کسی مریض کو گھر سے ہسپتال یاپھر ہسپتال سے گھر منتقل کرناہو اگر کسی مریض کو ہسپتال تک لے جانا ہوتو مین کلرسیداں روڈ تک اسکا پہنچنا یا پہنچانا بہت ہی مشکل اور تکلیف دہ کام ہے مریض کو پیدل یا موٹر سائیکل پر سوار کر کہ میں کلر روڈ تک پہنچایا جاتا ہے پھر آگے ایمبولینس یا پرائیویٹ گاڑی میں سوار کیاجاتا ہے جبکہ خوشی و غمی کہ موقع پر ذہنی طور پر ان سہولیات کی کمی کو بہت شدت سے محسوس کیاجاتا ہے ہمارے اطراف کی آبادی گلیات و گیس جیسی سہولیات سے آراستہ ہیں جبکہ ہمیں محروم رکھاگیا ہے اور رکھا جا رہا ہے اور کوئی بھی نمائندہ اس طرف آنے کو یا پھر اس طرف توجہ دینے کو تیار نہیں اہل علاقہ کی منتخب نمائندوں اور حکومت وقت سے اپیل ہے کہ وہ ہمارے اس علاقہ کی طرف توجہ دیں اور ہمیں بھی بنیادی سہولیات فراہم کریں تاکہ ہم بھی اس آزمائش اور پریشانی سے نجات حاصل کر کہ سکون سے ان نعمتوں سے لطف اندوز ہوں۔
143