موجودہ حکومت جب اقتدار میں نہیں آئی تھی تو اس وقت ان کے نعرے ان کی باتیں ایسی تھی کہ دل چاہتا تھا کہ کب یہ حسین دور آئے گا ایک لمبے عرصہ سے مسائل میں پسی ہوئی عوام کے دکھوں کا مداوا کرے گی اورعوام تبدیلی کے نعرے کو ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا سمجھ رہی تھی لیکن 8 ماہ گزرنے کے باوجود عوام تبدیلی کی ہوا کوبھی چھو نہ سکے اس تبدیلی میں ایک آواز قبضہ مافیاء کے خلاف ایکشن لینے کا تھا پورے ملک میں ایک قبضہ مافیاء کے خلاف ایک زنجیر کی لائن نظر آئی اس سلسلہ میں تحصیل کلرسیداں میں بھی تجاوزات اور قبضہ مافیاء کے خلاف بڑے آپریشن کا اعلان کیا گیا جس کے لیے چند روز زور شور سے کام ہوا لائنیں لگائی گی ڈیڈ لائن اور وارننگ جاری ہوئی لیکن تاحال کلر کی سڑکیں اس آپریشن کی راہ تک رہی ہیں جو ہونا تھا لیکن پتہ نے وہ کون سے عوامل تھے جنہوں نے آپریشن اور تبدیلی سرکار کے قدموں میں نادیدہ زنجیریں ڈال دیں جس سے آپریشن موخر کر دیا گیاکلر سیداں میں بہت سی سرکاری زمین ہے جس پر گزشتہ مختلف ادوار میں متعلقہ محکموں کے کرپٹ اہلکاروں سے ملی بھگت کر کے سرکاری زمینوں کو باپ کا مال سمجھ کر ہڑپ کیا گیا اس کام میں بہت سے سیاسی کھڑپینچوں کے نام قرعہ نکلتا ہے جنہوں نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اگر اس کا پوسٹمارٹم کیا جائے تو بہت سے ایسے چہرے جو درحقیقت کلف والے سفید لباس میں ملبوس نظر آتے ہیں اصل میں اس گندے نظام کی کالک لیے سیاست کے میدان میں نظر آتے ہیں،ان کا پوسٹمارٹم مکمل تحقیق کے بعد کیا جائے گا کلرسیداں بازار میں جب سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے دور میں دو رویہ روڈ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تو بہت سوں سیاسی رہنماوں نے اپنے قبضہ کو بچانے کی خاطر بائی پاس پر زور دیا اور اس کو بنوا کر اپنے قبضہ کو بچالیا لیکن موجودہ تبدیلی سرکار نے تجاوزات کے خلاف جہاں ملک گیر خاتمہ کا اعلان کیا اور اس پر کچھ علاقوں میں کوشش کی گئی اسی سلسلہ میں کلرسیداں کا رخ کیا گیا باقاعدہ نشان لگائے گے لیکن وہ دن اور آج کا دن کسی محکمے کی جرات نہیں کہ وہ تجاوزات کے خاتمہ کے لیے کوئی اقدام اٹھاتے اگر ہم کلر سیداں (ہاڑ) کی بات کریں تو اس وقت اس کی 75% زمین پر اس وقت قبضہ کیا ہوا ہے یہ کس نے کیا ہے کسی سے ڈھکی چھپا نہیں ہے تحریک انصاف کی مقامی قیادت اور کھڑپینچ اس سے بخوبی واقف ہیں لیکن انہوں نے بھی شائید سیاسی مفاہمت یا کسی انجانے خوف کو مدنظر رکھ کر مکمل طور پر چپ سادھ لی ہے اور وہ کوئی اور کام ہو نہ ہو مقامی انتظامیہ کے ساتھ سیلفیوں لینے میں مصروف نظر آتی ہے الیکشنوں سے قبل نعرے اور تبدیلی کے دعویداروں نے اس حوالہ سے چپ سادھ لی ہے لیکن جب تجاوزات کے خلاف آپریشن روک دیا گیا تو کسی مقامی رہنماء نے گوارا نہیں کیا کہ وہ اس کے خلاف آواز بلند کریں دوسری جانب اس حلقہ سے منتخب صداقت عباسی اس اور ایم پی اے راجہ صغیر کو مقامی قیادت کے علاوہ بخوبی پتہ ہے کہ کون سی زمین سرکاری ہے اور اس پر کون کون سی زمین پر قبضہ ہواہے اور وہ کس کے پاس ہے لیکن انہوں نے اس حوالہ کیوں چپ سادھ لی کیا ان کی خاموشی اپنی سیاست کو بچانامقصود ہے یا پھر مقامی سیاسیوں کی خاموشی بھی کسی مفاد یا مفاہمت کا حصہ ہے دوسری جانب ایم پی راجہ صغیر اس علاقہ میں پرانا سیاسی اثر رسوخ رکھتے ہیں وہ اگر چاہیں تو ایک دن میں سرکاری زمینوں پر بنے ہوئے مکان اور پلازے زمین بوس ہو سکتے ہیں کلرسیداں انتظامیہ بھی اس حوالہ مکمل الگ تھلگ اور خاموش نظر آرہی ہے سابق اے سی کلر سیداں کلیئر رپورٹ جمع کروا گے کہ کوئی تجاوازت سرے سے ہی نہیں ہے اور موجودہ اے سی صاحبہ نے بھی مکمل چپ سادھ رکھی ہے انہوں نے آپریشن کے حوالہ کوئی بھی اقدام نہیں کیا ہے ان کی پراسرا خاموشی کی کیا وجوہات ہیں اس وقت اگر آپریشن کیا جائے تو بہت سے سیاسی اور نامی گرامی حضرات کا نام سامنے آسکتا ہے اور ان کا سیاسی کیریئر داو پر لگ سکتا ہے دوسری جانب نظریاتی کارکن اب بھی اس حق میں ہے کہ ان کے لیڈران کچھ کریں لیکن مقامی سیاسی کھڑپینچوں نے تحریک انصاف کے منتخب ارکان کے پاوں پر بیڑیاں ڈال دی ہیں پتہ نہیں وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے آپریشن نہیں ہو پا رہا ہے لیکن تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی میڈم نبیلہ انعام کو داد دینی پڑے گی جنہوں نے گزشتہ روز ہونے والی میٹنگ میں اس حوالہ سے زکر کیا اور صداقت عباسی اور راجہ صغیرنے ان کو یقین دلایا کہ اس حوالہ سے ڈی سی او راولپنڈی اور سی پی او کے ساتھ میٹنگ کر کے آپریشن کو ہر صورت کیا جائے گا اب دیکھنا ہی ہے کہ یہ کب ہو گا اور کیا بلا تفریق ہوگا یا کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا
197