86

چوکپنڈوڑی کے مسائل کون حل کریگا؟

زاہد اختر زاہدی
اہلیان چوکپنڈوڑی تحصیل کلرسیداں اور خطہ پوٹھوار کو فخر ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کاتعلق بھی خطہ پوٹھوار سے ہے اس لیے عوام کی بہت سی امیدیں ہیں کہ آپ ہمارے دل کی کی آواز بن کر ابھریں گے اور اس علاقے کی غریب عوام کے مسائل کی طرف بھرپور توجہ دے کر اور ان کو حل کر کرینگے چوکپنڈوڑی این اے باون کا مرکز اور گڑھ ہے اس کی اہمیت اس اعتبار سے بھی زیادہ ہے کہ اس شہر میں بہت سی قد آور شخصیات اور سیاسی لیڈر پیدار ہوئے ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ تقریبابیس سال سے ایم پی اے کی سیٹ چوکپنڈوڑی شہر کے پاس ہے یہ اہلیان چوکپنڈوڑی کے لیے بڑی اعزاز کی بات ہے یہاں تک کہ موجودہ ایم پی اے بھی اسی شہر کے لیڈر ہیں اور ان کا مرکزی آفس بھی اس بدنصیب شہر میں ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں میں انتہائی معذرت کے ساتھ ارباب اختیار کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں گیس پائپ لائن جو چوکپنڈوڑی سے گزر کے کلر سیداں جارہی ہے ایک کلومیڑ پہلے اور چوکپنڈوڑی کے ایک کلو میٹر بعد کے گاوں اس سے مستفید ہو رہے ہیں پھربھی اہلیان چوکپنڈوڑی اس سہولت سے محروم کیوں؟اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ یہاں زیادہ تر غریب عوام رہتے ہیں جن کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے دوسرا سب سے بڑ ا ظلم یہ ہے کہ چوکپنڈوڑی کے گردونواح بالخصوص یونین کونسل گف او ر یونین کونسل بشندوٹ میں واٹر سپلائی سسٹم بڑی کامیابی سے چل رہا تھا اور اس کا کریڈٹ سابقہ ایم پی اے چوہدری خالد مرحوم کو جاتا ہے ان کے دور میں گھر گھر میں ہر بندے کو صاف پانی میسر تھا کروڑوں روپے کی گرانٹ کا یہ منصوبہ آج خستہ حالی کا شکار ہے جس سے ملکی خزانے اور ہمارے لوگوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے لوگ صاف پانی سے محروم ہو چکے ہیں اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی جو زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ چوکپنڈوڑی اور گردونواح کے گاوں میں اگر گیس کا انتظام کر دیا جائے تو ہم آپ کے ممنون رہیں گے انتہائی افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑتا ہے اور دل خون کے آنسو روتا ہے کہ مقامی قیادت ان مسائل کو نہیں سمجھتی کیوں کہ ان کا کام صرف حکمرانی کرنا ہے کھرپینچی قائم رکھنا ہے اپنی فیملیوں کے ساتھ یہ بڑے شہروں میں رہائش پذیر ہیں جہان یہ ساری سہولتیں ان کے بچوں کو میسر ہیں وزیراعظم سے اپیل ہے کہ چوکپنڈوڑی کی سیاسی حیثیت کو مانتے ہوئے یہاں پر کم از کم یونیورسٹی کیمپس نہیں تو بچیوں کے کالج کا اعلان کیا جائے جو کہ یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کیونکہ ہمارے علاقہ کی بچیاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور دراز شہروں کا سفر کرتی ہیں اور سفر میں ان کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے میراالتماس ہے کہ ان بچیوں اور آنے والی نسلوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بہتر سے بہتر اور آسان سے آسان مواقع پیدا کیے جائیں کہتے ہیں کہ چھوٹا منہ بڑی بات سی پیک میں شامل کر کے ہمارے اس علاقہ سے بے روزگاری کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے کروٹ سے تھوہا اور چوکپنڈوڑی سے مندرہ تک ڈبل روڈ بنائی جائے اور تھوہا خالصہ سے چوکپنڈوڑی تک صنعتی زون بنا کروہاں ٹیکنکل کالج کی سہولت اگر فراہم کر دی جائے تو علاقہ کے بے روزگار بچوں کو ہنر سکھا کر بے روزگاری پر قابو پایا جاسکتا ہے علاقہ کے موجودہ حالات اور عوام کے اصرار پر چند گزارشات وزیراعظم صاحب کے گوش گزار کر رہاہوں ان میں سے اگر کچھ پر بھی موجودہ حکومت کی طرف سے عمل در آمد ہو گیا تو ہم سمجھیں گے کہ ہماری کوششیں رنگ لے آئیں تحریر سے کسی کی کوئی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں کیوں کہ میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق دلی جذبات ہیں اور جہاں تک ہو سکا میں اس میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں