وقاص ہاشمی
اکثر دیکھنے میں آ رہاہے کہ تین مارچ 2018 وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی آمد کے حوالے سے کہوٹہ میں گلیوں پر گلیاں ڈالی جا رہی ہیں رات بھر کہوٹہ پنڈی روڈ کو چمکایا جا رہا ہے آخر کیا ماجرا ہے شاہد عباسی صاحب پہلی بار تو یہاں نہیں آرہے ان کو کہوٹہ کے مسائل گلیوں اور روڈ نہیں پتہ یہ وہ بھول گئے ہیں کہ کہوٹہ کونسی جگہ ہے یہ سب نوکری چمکانے اور نمبر بنانے کی بات ہے پورا سال روڈ پرگڑھے بنے رہے پلیاں ٹوٹی رہیں کسی نے غور نہیں کیا نہ مرمتی کی محکمے کے پاس فنڈ نہیں تھے اب کہاں سے آگیا فنڈ کدھر سے آگیا پیسہ جو گلی تھوڑی سی بھی ٹوٹی ہوئی ہے وہ بھی پوری پکی ہو رہی ہے مشینیں لگی ہوئی ہیں کنکریٹ ڈالی جا رہی ہے درختوں کو بھی چونے لگ رہے ہیں ٹی ایم او میں اجلاس بھی اور رہے ہیں عوام کو یونین کونسلوں میں اکٹھا کر کے چائے سے تواضع کی جا رہی ہے بڑے بڑے جلوس لانے کے وعدے بھی کئے جا رہے ہیں سوشل میڈیا پر جی ایاں نوں کے ایڈ بھی چل رہے ہیں لال جھنڈی والوں کو جیکٹیں بھی دے دی گئی ہیں کہ پتہ چلے کہ یہ پی ڈبلیو ڈی کے اہلکار ہیں اگر یہ کام تھوڑے تھوڑے کر کے پہلے کئے جاتے تو آج کہوٹہ چمک رہا ہوتا افراتفری نہ ہوتی درخت‘گلیاں لوگ خوشحال ہوتے اب تویہ کہوں گا آخر میں دیر لگی ہے آنے میں تم کو شکرہے پھر بھی آئیں تو
101