ارسلان اصغر کیانی ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی کی سب سے بڑی تحصیل ہوا کرتی تھی مگر پہلے کلر سیداں کو اس سے الگ کر کے الگ تحصیل بنائی گئی پھر کوٹلی ستیاں کو الگ تحصیل کا درجہ دیا گیا جسکی وجہ سے یہ تحصیل سکڑ کر بلکل چھوٹی سی رہ گئی ہے نواز شریف نے 2008میں کہوٹہ پنڈی موٹر وے کا اعلان کیا تھا مگر وہ 2017 تک بھی پورا نہ ہو سکا اب انھوں نے دورہ نڑڑ پر جو اعلانات کیے تھے عوام اُن سے بڑے پُر امید تھے مگر وہ چلے گے پھر اس علاقہ کی عوام کو اسوقت یقین کامل ہو گیا کہ ہمارے میگا پراجیکٹ مکمل ہونگے جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے مگر کئی ماہ گزر گیانھوں نے اس حلقے کا رخ نہ کیا یوں تو تمام سیاسی جماعتوں نے رابطہ مہم شروع کر کر رکھی ہے مگر مردم شماری کے بعد صورت حال دیکھ کر اورحلقہ این اے پچاس جو کہ پہلے ہی مشکل ترین اور بڑا حلقہ تھا کلر سیداں کو بھی اس میں شامل کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف کلر سیداں کے عوام بلکہ حلقہ پی پی ٹو اور حلقہ پی پی ون کی عوام کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کلر سیداں ، روات ، چوکپنڈوری سے لیکر یہ علاقہ حلقہ این اے پچاس میں شامل ہو گیا تو حلقہ پی پی ٹو اور این اے پچاس میں کئی نئے چہر سامنے آئیں گے اور حلقہ پی پی ٹو کے سابقہ امیداروں کیلئے پریشانی میں اضافہ ہو گا حلقہ این اے پچاس کے عوام تو سوچ رہے تھے کہ مردم شماری کے بعد دو حلقے بن جائیں گے مگر ایسا نہ ہوا ابھی یہی سوچ بچار تھی کہ وزیر اعظم شاہد عباسی نے ضلع کوہسار بنانے کا عندیہ دیا اور ساتھ کہا کہ اسکا ہیڈ کواٹر مری میں ہو گا مری جہاں صدر وزیر اعظم سے لیکر دیگر سب کی جائدادیں ہین اور مری جنگلات کو آنے پونے خریدا ہو اہے وہان تو پہلے بھی ترقی ہوتی تھی مگر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اگر یہ کام کرنا ہی ہے تو ضلع کا ہیڈ کواٹر لہتراڑ میں رکھیں تاکہ تمام علاقے کو رسائی ہو کہوٹہ سے پنڈی30کلو میٹر جبکہ کہوٹہ سے مری 90کلو میٹر ہے جبکہ اگر لہری سالگراں کے لوگوں کو مری جانا پڑا تو وہ ایک دن پہلے جائیں گے بہر حال کہوٹہ کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور نہ صرف اپوزیشن جماعتیں بلکہ مسلم لیگ ن کے عہدیداران ورکروں اور
کارکنوں نے بھی اسکی شدید مخالفت کی ہے ضلع بننے میں کسی کا کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا ہیڈ کواٹر مری میں نہیں ہو نا چاہیے ضلع کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے اب صورت حال یہ ہے کہ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے چےئر مین یو سی مواڑہ میجر (ر) عبدالراؤف راجہ ، چےئر مین نڑڑ بلال یامین ستی اور ایم سی کہوٹہ کے چےئر مین راجہ ظہور اکبر کے ذریعے پریس کانفرنس کر کے تحصیل کہوٹہ اور کوٹلی ستیاں کے عوام کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی اور یقین دھانی کرائی کے ضلع کے نام اور اسکے ہیڈ کواٹر کا فیصلہ تحصیل کہوٹہ کی عوام کی مشاورت سے کیا جائے گا جبکہ مری کے لوگ بھی بضدہیں کہ ہیڈ کواٹر مری ہی ہونا چاہیے جبکہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے 2013میں بھی ضلع کوہسار کا شوشا چھوڑ کر الیکشن لوٹ لیا تھا اور اب بھی صرف الیکشن قریب آنے کی وجہ سے یہ اعلان کیے جا رہے ہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم شاہد عباسی اگر اس علاقہ سے مخلص ہوتے تو آج میاں نواز شریف کے نڑڑ پر اعلان کردہ منصوبوں پر کام شروع کروا دیتے ۔جبکہ ادھر کہوٹہ بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں سابق ناظم یو سی مواڑہ راجہ الطاف ، چےئر مین مٹور راجہ اشتیاق ، پی پی پی کہوٹہ کے صدر اصف ربانی قریشی ، صدر تحریک بچاؤ کہوٹہ راجہ عبداللہ ایڈووکیٹ ، صدر یوتھ ونگ مسلم لیگ ن راجہ رفاقت ، جماعت اسلامی کے راجہ کامران ، پی ٹی آئی کے جاوید عباسی ، میجر
حفیظ ، پیپلزپارٹی کے ایم زرین اعوان و دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہم کسی صورت میں ضلع نہیں بننے دیں گے جب تک اسکا ہیڈ کواٹر کہوٹہ میں نہ ہو گا بلدیاتی نمائندوں اور دیگر عوام علاقہ نے وزیر اعظم شاہد عباسی سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں اور ذرائع کے مطابق اگر شاہد عباسی نے میاں نواز شریف کے اعلانات پر کام شروع نہ کرایا تو نہ صرف بلدیاتی نمائندے بلکہ عوام علاقہ بھی آئندہ الیکشن میں نقصان پہنچا سکتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ انکو یوسی نڑڑ اور پنجاڑ میں سیاحت کے حوالے سے فوری کام شروع کرانا چاہیے اور مری کوٹلی ستیاں سے ایک ایسی ڈبل روڈ کا منصوبہ شروع کرانا چاہے جو کہوٹہ آکر ملے تاکہ ان تینوں تحصیلوں کا آپس میں رابطہ ہو ایسے منصوبوں سے عوام علاقہ کو بڑافائدہ ہو گا لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اگر سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اپنے حلقے میں 70ارب کے قریب منصوبے د ے سکتے ہیں تو شاہد خاقان عباسی پچیس تیس ارب تو دے سکتے ہیں بہر حال وقت تھوڑا ہے مقابلہ سخت ہے مسلم لیگ ن کی دھڑے بندی بھی جاری ہے تحریک انصاف بھی اس وقت دو دھڑوں میں تقسیم ہے اور صداقت علی عباسی اور غلام مرتضیٰ ستی اس حلقہ سے ایم این اے کے امیدوار ہیں جبکہ حلقہ پی پی ٹو میں بھی کئی امیدوار سامنے ہونگے سابق تحصیل صدر راجہ وحید احمد خان اور سابق ٹاؤن ناظم راجہ طارق محمود مرتضیٰ حلقہ پی پی ٹو کیلئے عوامی رابطہ مہم میں مصروف ہیں اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی جو کہ تحصیل کہوٹہ میں ڈیڈ ہو چکی تھی اسکو اصف شفیق ستی امیدوار حلقہ این اے پچاس نے آکر زندہ کیا انھوں نے نچلی سطح پر ورکروں کارکنوں سے رابطہ کیا ذولفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ویژن کو کامیاب بنانے کیلئے جدوجہد شروع کی جس میں وہ کافی حد تک کامیاب رہے کئی مگر تا حال با ضابطہ طور پر ٹکٹ کا اعلان نہیں ہوا جبکہ اسی طرح حلقہ پی پی ٹو میں بھی پی پی پی کا کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا اسوقت کلر سیداں والوں کو این اے پچاس میں شامل کرنے پر تشوش ہے مقامی قیادت کے مطابق وزیر اعظم اسی ماہ پنڈی کہوٹہ ڈبل روڈ اور متحد بائی پاسز کا افتتاح بھی کریں گے جس پر 17ارب روپے خرچ ہونگے اللہ کرے یہ سچ ثابت ہو ضلع کونسل کے الیکشن بھی التواء کا شکار ہیں اور ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا آدھا وقت گزر گیا ہے جسکی وجہ سے بلدیاتی نمائندوں اور امیدواران برائے چےئر مین میں سخت تشویش پائی جاری ہے اور انکا مطالبہ ہے کہ جلد از جلدالیکشن کرائے جائیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی گو کہ مصروف ہیں انکو پورا پاکستان دیکھناپڑتا ہے مگر اپنے حلقے کا بھی چکر لگائیں اور میگا پراجیکٹ پر فوری کام شروع کیا جائے
130