فیصل صغیر راجہ
صوبائی حلقہ PP2کے اگر مسائل لکھنا چاہوں تو شاید اتنے مسائل کا گڑھ کوئی اندورنی پنجاب کا حلقہ بھی نہ ہو چند مخصوص کھر پینچوں کی زبانی جمع تفریق اور فوٹو سیشن کے شوقین نو منتخب بلدیاتی قیادت بھی عوام کے مسائل کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ بھی ہے کہ ہر نمائندہ عوامی کا م سے زیادہ ذاتی کام اور تشہیر کو ترجیح دیتا ہے آمد ہ الیکشن 2018کے امیدواران نے پر تولنا شروع کردیئے ہیں جن میں سے ہی کسی نے منتخب ہو کر پھر وزیر یا مشیر بن جانا ہے اور عوام نے پھر امیدیں باندھ لینی ہیں جس طرح پی پی پانچ کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق ایک بڑی تبدیلی متوقع ہے بلکل اسی طرح آمدہ الیکشن 2018 میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی میں گھمسان مچنے جا رہا ہے کچھ امیدواران کو صبر کا بھل ملنے کی توقع ہے تو کچھ کو سینٹر بنانے کا لارا بھی لگایا جا سکتا ہے۔ جس طرح نمائندگان عوام سے سلوک کرتے ہیں اب کی بار پی پی دو میں کچھ پارٹیوں نے امیدواران سے بھی ایسا ہی سلوک کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے پارٹیوں کی پوزیشن سب کے سامنے ہے۔ محمد علی راجہ صوبائی مشیر ہونے کے باوجود عوام سے کیے گئے وعدے وفا کر سکے اور نہ ہی حلقہ کے عوام سے مکمل رابطے میں رہے توقع کی جا رہی ہے کہ اس بار بھی ن لیگ کا ٹکٹ محمد علی راجہ کو ہی ملے گا ایسی صورت میں مسلم لیگ ن کو مزید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تحریک انصاف کا امید وار کو ن ہو گا راجہ طارق مرتضیٰ، راجہ محمد وحید یا غلام مرتضیٰ راجہ ، وحید اور طارق مرتضیٰ کی حد تک عوام سے رابطے میں ہیں۔مگرغلام مرتضیٰ ستی نے حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت کی ابھی پوری طرح سے پارٹی میں اپنی جگہ نہیں بتا سکے دوسروں میں اس حلقہ میں بھی تحریک انصاف پورے ملک کی طرح سوشل میڈیا پر ہی گزارہ کر رہی ہے۔ ابھی ٹکٹ کے حوالے سے کافی پیچیدگیاں ہیں ٹکٹ کا فیصلہ ہونے کے بعد تحریک انصاف کا گراف بڑھنے کے بجائے گر سکتا ہے پیپلزپارٹی کی طرف سے چند ایک نام سنے جا رہے ہیں مگر عقیل ستی عوامی رابطوں میں معروف اور متحرک نظر آرہے ہیں پیپلزپارٹی کا امید وار کون ہو گا قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا فی الحال قیادت اور متوقع امید وار کے درمیان جاری لفظی جنگ نے ماحول کا رُخ تبدیل کر دیا ہے آزد امید وار راجہ صغیر احمد جو کہ گزشتہ الیکشن سے تاحال حلقہ کے عوام سے رابطے میں ہیں اور تمام امید واران سے زیادہ متحرک ہیں وہ بھی اپنے ووٹرز اور سپورٹرز میں کوئی خطر خواہ اضافہ نہ کر سکے اُن کی پوزیشن قدرے بہتر ہوئی ہے مگر کسی مضبوط امید وار کے سامنے آجانے کی صورت میں اُنہیں بھی کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ چیرمین یوسی نلہ مسلماناں چوہدری شفقت محمود نے بھی صوبائی اسمبلی کیلئے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے مگر وہ بھی کسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے ورک نہیں کر رہے ابھی تک اپنے معاونین اور دوستوں سے صلاح مشورے کر رہے ہیں کہ کس کیمپ کا انتخاب کیا جائے۔ اگر چوہدری شفقت کسی پارٹی کے امیدوار بن کر اور تحصیل کلر کی 6یونین کونسلز کے چیئر مینوں کی جماعت سے میدان میں اُترے تو بانی امیدواران کے لیے آسان نہ ہو گا۔ جماعت اسلامی بھی اپنا امیدوار لا رہی ہے تحریک لبیک PP2سے بھی ایک اہم سماجی و مذہبی شخصیت کو بطور امیدوار لانے کیلئے کوشاں ہے کچھ امیدواران نے ٹکٹ سے الیکشن کو مشروط کر رہا ہے مگر چند ایک نے ہر صورت الیکشن لڑنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے شنید ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کی طرف ٹکٹ نہ ملنے والے امیدواران کسی اور جانب رخ کر سکتے ہیں حلقہ بندی کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں نے نئے کیمپوں کے لیے اُڑان بھرنے کا فیصلہ بھی کر رکھا ہے
105