قیصراقبال ادریسی
ملک کے دیگر حلقوں کی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی سات میں بھی سیاسی گہما گہمی اور جوڑ توڑ کا سلسلہ انتہائی عروج پر ہے حلقہ پی پی سات جو پہلے پی پی 2ہو ا کرتا تھا میں تحصیل کلر سیداں کی شرقی چھ یونین کونسل شامل تھی نئی حلقہ بندیوں کے پیش نظر کلر سیداں میونسپل کمیٹی کو بھی اس حلقہ میں شامل کر دیا گیا ہے حلقہ پی پی سات میں تحصیل کہوٹہ مکمل اور کلر سیداں کی چھ یونین کونسلز شامل ہیں عام انتخابات 2018میں ن لیگ کے ٹکٹ کیلئے راجہ محمد علی اور راجہ صغیر احمد آف مٹور ٹکٹ کے امیدوار ہیں پی ٹی آئی کی طرف سے حافظ ملک سہیل اشرف ، ہارون کمال ہاشمی ، راجہ طارق مرتضی ، راجہ وحید احمد خان اور سید جنید عباس ٹکٹ کے امیدوار ہیں پیپلز پارٹی سے محمد اعجازبٹ ، بلال قیوم چغتائی ، چوہدری محمد ایوب اور آصف ربانی قریشی کا نام زیر گردش ہے ، ایم ایم اے کی طرف سے راجہ تنویر آف مٹور امیدوار ہونگے ۔ اس بار پی پی 7 میں مسلم لیگ ن کے لیے انتہائی کڑا امتحان ہوگا راجہ محمد علی حلقہ کے عوام کی محرومیوں کے خاتمہ ، معیار زندگی بلند کرنے اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی میگا پراجیکٹ دینے میں کامیاب نہ ہوسکے حلقہ کی عوام سے براہ راست رابطہ نہ ہونا ،خوشی غمی کے موقوں میں شامل نہ ہونا ان کے لیے مشکلات کا باعث بنتا دکھائی دے رہا ہے راجہ محمد صغیربطور آزاد امیدوار میدان میں اترنے کے لیے تیار ہیں راجہ محمد صغیر نے گزشتہ عام انتخابات میں بطور آزاد امیدوار ن لیگ کے نامزد کردہ امیدوار کو ناکوں چنے چبوانے پر مجبور کر دیا تھاراجہ صغیر احمد انتہائی کم ووٹوں سے شکست سے دوچار ہوئے راجہ صغیر احمد ایک بار پھر حلقہ میں قسمت آزمائی کریں گے ۔ راجہ محمد صغیر نے حلقے میں پورا وقت دیا جنازہ ہو ، ولیمہ ہو یا کوئی دعا وہ ہر جگہ عوام میں دکھائی دیے ان کی اس خصوصیت کی وجہ سے وہ حلقہ کی عوام میں بے حد مقبولیت حاصل کرچکے ہیں ۔ ان کے چاہنے والے تو یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ اس بار راجہ محمد صغیر راجہ محمد علی سے زیادہ ووٹ حاصل کریں گیبلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل چوآخالصہ ، نلہ مسلماناں اور سموٹ سے راجہ محمد علی کے نامزد کردہ امیدوار شکست سے دو چار ہوچکے ہیں باقی تین یونین کونسلز دوبیرن کلاں، منیاندہ اور کنوہا میں بھی راجہ محمد علی کی طرف سے کوئی بڑا منصوبہ نہیں دیا گیا ، یونین کونسل منیاندہ میں بناہل اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ترقیاتی کام ہوئے مگر سکرانہ، منیاندہ، سرصوبہ اور چوآخالصہ سے ملحقہ علاقوں میں کوئی قابل تعریف منصوبہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان علاقوں میں ترقیاقی کام ہوسکے ،چوآخالصہ سے سکرانہ اور دوبیرن کلاں سے کھڈ تک کارپٹ روڈ کا منصوبہ راجہ محمد علی کی طرف سے دیا گیا جو قابل تعریف ہے۔یونین کونسل نلہ مسلماناں میں چیرمین چوہدری شفقت محمود خود بھی حلقہ پی پی سات میں الیکشن کے امیدوار ہیں اگر انہوں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا تو وہ جس امیدوار کو بھی سپورٹ کریں گے وہی امیدوار یونین کونسل نلہ مسلماناں سے کامیاب ہوگا ، کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں بھی راجہ محمد علی کے نامزد ٹکٹ ہولڈر امیدوار کو چوہدری شفقت محمود نے شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی ۔چوہدری شفقت محمود نے یونین کونسل نلہ مسلماناں میں اپنی مدد آپ کے تحت کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کروائے۔یونین کونسل سموٹ سے منتخب چیرمین راجہ علی اصغر اپنے پورے پینل سمیت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے جہاں پر تحریک انصاف کے امیدوار کی پوزیشن مزید واضح ہوگئی ہے۔یونین کونسل چو آخالصہ میں بھی یہی حال ہے چوآخالصہ سٹی میں راجہ محمد علی کی طرف سے کوئی قابل تعریف ترقیاتی کام نہیں ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے اعلان کردہ سوئی گیس منصوبہ بھی چوآخالصہ کی عوام کو مستفید نہ کرسکا ، حلقہ تبدیل ہوتیہی یہاں کے سیاسی عمائدین اور عوام کے ذہین بھی تبدیل ہوگئے۔گزشتہ دنوں چوآخالصہ کے مقام پر پیپلزپارٹی نے جلسہ کیا جس میں سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کو مدعو کیا گیا اور انہیں یقین دہاتی کرائی گئی کہ یہاں کی پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے بھی یہاں چوآخالصہ میں اپنے آفس کا افتتاح کیا شنید ہے کہ تحریک انصاف چوآخالصہ میں خاصا ورک کررہی ہے اور عوام میں اپنی جگہ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔مونسپل کمیٹی کلرسیداں میں بلدیاتی انتخابات میں تو مسلم لیگ ن کی واضع اکثریت تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں بھی لوگ حکومتی پالیسیوں کے باعث اور چوہدری نثار علی خان کا حلقہ تبدیل ہونے کی وجہ سے مسلم لیگی کارکن اور بلدیاتی ممبران مایوس دکھائی دیتے ہیں ، ایم سی کلرسیداں میں بے شمار ترقیاتی کام ہوئے مگر یہاں کے عوام کام کو ترجحی نہیں بلکہ اپنی عزت کو پہلی ترجحی سمجھتے ہیں ۔ یہاں پر تھانہ کلچر عروج پر ہے تمام سرکاری اداروں پر سیاسی راج ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ مکان کا نقشہ پاس کرانا ہو یا دیگر سرکاری امور کی انجام دہی ہو کلرسیداں کی عوام مایوس ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ایم سی کلرسیداں بننے کے بعد یہاں کے مکینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، کلرسیداں شہر میں داخل ہونے پر گاڑیوں سے ٹول ٹیکس کی مد میں پریشان کرنا معمول بنا ہوا ہے ، دکانداروں سے دکانوں پر بورڈآویزاں کرنے پر ٹیکس سمیت کئی طریقوں سے عوام کو پریشان کیا جاررہا ہے، اس کے برعکس ایم سی کلرسیداں کی طرف سے شہر کی بہتری کے لیے کو ئی قابل تعریف کا م نہیں کیا گیا آمدہ عام انتخابات میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کس کو ٹکٹ دے کر میدان میں اتراریں گی یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔ تحریک انصاف کی طرف سے حلقہ پی پی سات میں ملک سہیل اشرف ، ہارون کمال ہاشمی، سید جنید عباس اور راجہ طارق مرتضیٰ میں سے کسی ایک کو ٹکٹ ملنے کی شنید ہے ۔ ملک سہیل اشرف ، ہارون کمال ہاشمی اور راجہ طارق مرتضیٰ 2013کے عام انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔راجہ طارق مرتضیٰ اور ملک سہیل اشرف میں ایک بات یہ کامن ہے کہ دنوں حضرات تحصیل ناظم رہ چکے ہیں ۔ ملک سہیل اشرف تحصیل کلرسیداں سے جبکہ راجہ طارق مرتضیٰ تحصیل کہوٹہ سے بطور تحصیل ناظم رہ چکے ہیں اگر قومی اسمبلی کا ٹکٹ کہوٹہ یا مری کو دیا گیا توصوبائی اسمبلی کی سیٹ کے لیے ٹکٹ تحصیل کلرسیداں کے حصہ میں ہی آئے گا ، ملک سہیل اشرف نے بطور تحصیل ناظم تمام یونین کونسل میں اپنا سیاسی اثر رسوخ رکھتے ہیں ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیں تو تحریک انصاف کے علاوہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا ووٹ بھی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں
84