ستمبر 1965کی طرح ہر محاذ پر اتحاد کا مظاہر ہ کرنا ہوگا

پروفیسر محمد حسین

بھارتی فوج نے 6ستمبر 1965کی صبح اچانک پاکستان پر حملہ کر دیا بھارتی جرنیلوں کا صبح کا ناشتہ لاہور کے جم خانے میں کرنے کا ارادہ تھالیکن پاکستانی قوم یک جان ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیسہ پلائی دیواربن کر اپنی فوج کی پشت پر کھڑی ہو گئی ۔ اور بھارت کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔سوال یہ ہے کہ بھارت پر جنگی جنون کیوں سوار ہوااور وہ کونسے عوامل تھے جن کی بناء پر بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی ارض مقدس پر حملہ کر دیا جب پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور دونوں ممالک برطانوی تسلط سے آزاد ہوئے توہندوستان کو پاکستان کا آزاد ہونا شاق سے گزرا اس کے نزدیک پاکستان کی آزادی ایک عارضی قدم تھا اور اسے اُمید تھی کہ پاکستان زیادہ دیر قائم نہ رہ سکے گا۔ لیکن اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان قائم رہا اور بھارت کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا۔ پاکستان دو قومی نظریے کی بُنیاد پر آزاد ہوا تھا۔ اور دو قومی نظریہ کا مطب یہ تھا کہ ہندو اور مسلمان دو مختلف قومیں ہیں، جن کے مذہبی نظریات و عقائد رسم و رواج اور معاشرتی قدروں میں تضاد پایا جاتا ہے، اس لیے ہندوستان میں ہندو اپنے معاملات میں آزاد ہو ں گے اور پاکستان میں مسلمان اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے میں آزاد ہوں گے۔ اس کے علاوہ جب تحریک آزادی پاکستان نے زور پکڑا تو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ کے نعروں نے تحریک کے کارکنوں میں جذبہ دینی کو جوش بخشا اور مسلمانوں نے عہد کیا کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کی کوشش کی جائے گی۔اس لیے بھارت تذکر کر رہا تھا کہ کسی طرح یا نقصان کو مسائل میں اُلجھا دیا جائے۔ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ تقسیم ہند کے وقت بھارت کے پاس پہلے سے ریاستی ڈھانچہ موجود تھا اور اس کے تمام ادارے بھی پہلے سے موجود تھے۔ اس کے پاس پہلے سے معدنی معاشی اور دفاعی و سائل موجود تھے اور جب تقسیم ہوگئی تو پاکستان کو غیر منصفانہ طور پر اس کے بہت سے وسائل سے محروم کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پاکستان کے مقام کے بعد اسے از سر نو اپنے اداروں افواج ، دفاترانتظامیہ، مقننہ اور عدالتوں کا انتظام کرنا پڑا اس طرح پاکستان ،بھارت کے مقابلے میں ایک کمزور اور غریب ملک تھا۔ جبکہ بھارت بڑے رقبے ،بڑی فوج ، مالی و قدرتی و سائل اور پہلے سے موجود سفارتی و سائل کے باعث ایک بڑی قوت تھا اور آزادی کے بعد بھارت نے روس اور پوری ممالک سے جنگی سازو سامان کی خریداری کے بھی معاہدے کئے ہوئے تھے۔ جس کے باعث بھارت اس زعم میں مبتلا تھا کہ وہ پاکستان کو ترنوالہ سمجھ کر اپنی طاقت کے بل بوتے پر اس پر قبضہ کر لے گا۔ اس کی خواہش نے بھی ایسے پاکستان کے خلاف مہم جوئی پر آمادہ کیا۔ ایک اور سبب جو بھارت کو پاکستان کے خلاف جنگی جنون میں مُبتلا کر رہا تھا وہ مسئلہ کشمیر تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک ایسا تنازعہ تھا اور اب بھی ہے جس نے بھارت کی نیندیں اڑا رکھی تھی۔ 1948میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے تنارعے پر ایک اور ایک جنگ ہوئی تھی۔ جس کے نتیجے میں کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں زیر بحث لایا گیا۔ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر پر قرارداد منطور کی گئی۔ کہ بھارت ان کشمیری علاقوں میں جو اس کے زیر قبضہ ہیں اور جہاں پاکستان کے ساتھ مقبوضہ علاقوں کے الحاق کی تحریک چل رہی
ہے۔ استصواب رائے تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کے ساتھ شامل ہو یا پاکستان کے ساتھ اس کا الحاق ہو بھارت سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر عمل کرنے کا پابند تھا ۔ لیکن وہ مسلسل اس پر عملدرآمد سے انکار کر رہا تھا۔ پاکستان ہر سال اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اُٹھاتا رہا اور بین الاقوامی برادری کا بڑا حصہ بھارت پر زور ڈالتا رہا کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کر ے چنانچہ ہر سال بھارت کو سفارتی محاز پر ہذیمت اُٹھانا پڑی بھارت کی یہی شرمندگی اس کے غصے میں تبدیل ہوتی چلی گئی۔ اور اس نے اپنی دفاعی برتری اور فوقیت کے باعث یہ فیصلہ کیا کہ کیوں نہ وہ مہم جوئی کے ذریعے پاکستان اور کشمیر پر حملہ کرے آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کر کے بھارت میں شامل کرے اور اس قصے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دے۔ یہ وہ اسباب وعوامل تھے جن کے باعث بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کی بیوقوفی کی اور اس کے نتیجے میں اے بڑے نقصان اور دفاعی سازو سامان کی تباہی کے علاوہ سات ہزار فوجیوں کی ہلاکت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پاکستان اللہ کی نصرت افواک کے جذبہ ایثار و قربانی اور عوام کی ملی یکجہتی کے طفیل اس جنگ میں فتحیاب ہوا، اللہ کرے ہماری بہادر افواج اسی طرح مُلک کی سرحدوں کی حفاظت مستعدی گرم جوشی اور بہادری سے کرتی رہیں اور ان کی جُرات و نظم و ضبط کی دھاک اقوام پر ایسی بیھٹے کہ اس ارض مقدس کو کوئی بھی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے پاکستان دہشت گردی، باہمی تفاق تعصیات ، گروہ بندی ،نفرتوں ، کرپشن،لوٹ مار اور کشف و خون کی ابتلاؤں سے باہر ہو کر نکل آئے۔ اور یہاں اسلامی نظام نافذ ہو جہاں تمام پاکستانی بااختیاز رنگ و نسل ، مذہب اور زبان کے اللہ کی رحمتوں اور فضل و کرم سے فیض یاب ہو کر پُر امن اور خوشحال زندگی گزار سکیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں