این اے52پیپلزپارٹی عدم توجہی کا شکار

تحریر عبدالجبار چوہدری
پاکستان پیپلز پارٹی جیسی عوامی پارٹی نے این اے 52 اور پی پی 5 جو راولپنڈی کلرسیداں اور چک بیلی خان پر مشتمل ہے کو اپنی فہرست سے خارج کر رکھا ہے، وجوہات کچھ بھی ہوں مگر ایسا کرنا ایک ایسی پارٹی کو ہر گز زیبا نہیں جو غریب لوگوں کے دُکھ درد کا مداوا کرنے اور مظلوموں کی داد رسی میں دلچسپی رکھتی ہو، جس جماعت نے گزشتہ دس سالوں سے اپنے کارکنوں کو بے یارو مدگار چھوڑ رکھا ہے، اور ان کے اکثر کارکن آج بھی گوشہ گمنامی میں رہنے میں ہی عافیت سمجھ رہے ہوں، ان حالات میں چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی کی جذبات سے بھر پور انتخابی مہم کوئی اثر ڈال سکے تو یہ بہت بڑا معجزہ ہوگا، این اے باون اور پی پی پانچ میں ایسے حالات ایک سال یا ایک دن میں نہیں ہوئے، مشرف دور میں 2002ء کے انتخاب میں جب بیرون ملک مقیم اُمیدواروں کو ٹکٹ دے کے قومی و صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑایا گیا بالترتیب صغیر کھوکر اور بیرسٹر ظفر اقبال نے الیکشن میں حصہ لے کر پیپلز پارٹی کو آکسیجن فراہم کی، سختی کے اس موسم میں زندہ رہنے کے باوجود 2007ء کا الیکشن ان دو حلقوں میں مفاہمت کی پالیسی کی نذر ہوگیا، جب انتہائی مضبوط شخصیت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنا الیکشن جیتنے کی خاطر اس حلقہ میں بے حد مداخلت کی اور اپنے بیٹے خرم پرویز راجہ کو یہاں سے اُمیدوار کھڑا کیا، چوہدری نثار علیخان جو 2002ء میں اس حلقہ سے پہلی مرتبہ الیکشن جیت چکے تھے، اور 2007ء میں پیپلز پارٹی کے غیر مقامی اُمیدوار کی وجہ سے انہیں واک اوور مل گیا۔ پھر اُنہوں نے ایسا کھل کر کھیلا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بیخ کنی کر کے دم لیا۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علیخان پاکستان پیپلز پارٹی کی آنکھ میں کانٹے کی طرح چھبتے ہیں جس کا برملا اظہار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کئی بار کر چکے ہیں، مگر عملاً چوہدری نثار علیخان کو ان کے انتخابی حلقے میں ٹف ٹائم دینے کی طرف توجہ نہ دینا یہ بھی عوام کے ذہنوں میں بہت سے سوالات جنم دے رہا ہے، پیپلز پارٹی کے پاس اب بھی ایسی افرادی قوت ہے، جس کو مرکزی قیادت کی کمک کی ضرورت ہے، اگر مرکزی قیادت براہ راست حلقہ این اے باون اور پی پی پانچ کو فوکس کرے تو یہاں کئی سالوں ے بلا شرکت غیرے اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو اپنی جان کے لالے پڑ سکتے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملک گیر سیاسی عوامی جماعت ہے اس کو اسطرح کی کنٹرولڈ پالیسی سیاست نہیں کرنی چاہیے، ملک گیر انتخابی مہم کے لیے ہر حلقہ کو ایڈریس کرنا ضروری ہے، ابھی عام انتخابات میں بہت سا وقت باقی ہے، کھوکھروں ، مہاراجوں کے سہارے سے نکل کر براہ راست عوام میں جائیں،پیپلز پارٹی کو پوٹھوہار میں صرف اور صرف عوام کے پاس جانے کی ضرورت ہے ان کے پرانے کارکن خود بخود ان کی طرف آتے جائیں گے، ٹکٹ ہولڈروں ، تنظیمی عہدیداروں کے ساتھ بار بار صوبائی ہیڈ کواٹر ز میں اجلاس کچھ فائدہ نہیں دے سکیں گے،سابق وفاقی وزیر مملکت سلیم حیدر کا فتح جنگ میں جلسہ عام سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا خطاب کرانا بہت بڑا کام ہے، پیپلز پارٹی حلقہ این۔اے۔ باون اور پی پی پانچ کو گروی رکھوانے والے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف دوبارہ ان حلقوں میں پیپلز پارٹی کو زندہ کرنے کے لیے اس طرح کا جلسہ عام سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا خطاب کلرسیداں کے مقام پر کراکراپنی غلطی کا ازالہ کر سکتے ہیں، فی الفور مرکزی جگہوں پر پیپلز پبلک سیکریٹریٹ کا قیام عمل میں لاکر بھی خاطر خواہ نتائج حاصل کر سکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں