146

نئی حلقہ بندیاں‘ این اے 52کی اکھاڑ بچھاڑ

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
انتظامی امور کو چلانے کیلئے اس کا حدود اربعہ جتنا چھوٹا ہو گا اس میں کام کر نا اتنا ہی آسان ہو گا ،لیکن ہمارے ہاں معاملات اس کے برعکس ہیں یہاں عوام کو آسانیاں دینے کے بجائے ایک پیچیدہ نظام میں دھکیل دیا جاتا ہے ہمارے حکمران ہر کام کی نقل دوسرے ملکوں سے کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جہاں عوام کو بہتر معیار دینا مقصود ہوتا ہے وہاں ان کا طرز سیاست بدل جاتا ہے سیاست میں ہلچل سیاست کا حسن کہلاتا ہے لیکن بعض اوقات یہ ہلچل کوئی اور ہی رخ اختیار کر لیتی ہے اس کا ایک نمونہ ان دنوں حلقہ بندیوں کے حوالہ سے کیے گے حکومتی فیصلے کے بعد نظر آنا شروع ہو گیا ہے اس فیصلے نے شاید پورے ملک کی سیاست پر کوئی خاص اثر بھلے نہ ڈالا ہو لیکن اس کا اثر چوہدری نثار کے حلقہ انتخابات پر بہت بری طرح سے پڑا ہے اور ان کے حلقہ انتخابات کو بری طریقے سے اڈھیڑ کر رکھ دیا گیا ہے گوکہ اس پر ابھی تک مکمل طور پر کوئی بھی نوٹیفکیشن نہیں ہو اہے لیکن ہواوں کے رخ بتا رہے ہیں کہ معاملات کیا ہیں اور کس جانب کا رخ اختیار کر رہے ہیں یہاں پر ایک بات تو واضع ہے کہ حلقہ بندیاں تو ہونی ہی ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس کے لیے قومی اسمبلی کی سیٹس میں اضافہ کر لیا جاتا تو شاید عوام کو بھی کچھ سکون مل جاتا لیکن حکمران شاید یہ تہیہ کر کے بیٹھے ہیں کہ عوام کو سکھ کا سانس نہیں لینے دینا ہے اب تک کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حلقہ این باون کی تحصیل کلرسیداں کو مکمل طور پر علیحدہ کیا جا رہا ہے اور اس کو این اے پچاس میں ضم کیا جا رہا ہے جو یقیناًکلر سیداں کی عوام کے ساتھ بڑی زیادتی ہو گی کیونکہ جغرافیائی حالت کوئی بھی ہو زمینی حقائق کچھ اور ہیں اور ان حقائق سے منہ نہیں موڑا جاسکتا ہے دوسری طرف اسی حلقہ کی کچھ یوسیسز کو گوجر خان سے جوڑنے کی بھی غیر مصدقہ اطلاعات نے زور پکڑا ہوا ہے اسی طرح راولپنڈی شہر ،کے کچھ حصے کو بھی الگ کیا جا رہا ہے یہ چھری صرف اور صرف چوہدری نثار علی خان کے حلقہ پر ہی چلائی جارہی ہے اور اس پر تیزی سے کا م کو جاری ہے یہاں پر ایک بات کا بر ملا اظہار عوامی حلقوں کی جانب سے کیا جا رہا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کے حلقہ کی توڑ پھوڑ ان کے اس عمل کا رد عمل ہے جو انہوں نے پارٹی کے اندر رہتے ہوئے پارٹی پر تنقید کا جواب ہے اور اس بات سے ان کو سیاسی طور پر سبق سکھنا مقصود ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف چلنے والوں کو ایسے سبق سکھایا جا سکتا ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے یہاں پر چوہدری نثار علی خان کے چاہنے والوں پر مردگی کی سی کیفیت چھائی ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے خلاف سازش ہے اور وہ کسی ایسی سازش کو قبول نہیں کریں گے اس حوالہ سے گزشتہ دنوں کلر سیداں میں ن لیگ کے سینئر رہنماوں اور کلر سیداں کی یوسیسز کے چیئرمیز اور وائس چیئرمیز کا اجلاس ہو ااور بعض ازاں پریس کانفرنس کے ساتھ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کے سامنے اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ان کے اس مطالبہ کو مانا نہیں جاتا اور وہ کسی بھی صورت این اے پچاس سے الحاق نہیں چاہتے ہیں لیکن کلر سیداں سے ہی مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے دیرینہ کارکنان جن کو سائیڈ کر دیا گیا وہ اس بات سے کافی خوش نظر آتے ہیں ان میں بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ اللہ نے ہماری دعا قبول کر لی ہے جیسا چوہدری نثار نے ہمارے ساتھ کیا ہے ویسا ہی پارٹی نے ان کے ساتھ کیا ہے اور وہ کلر سیداں کو این اے پچاس کے ساتھ الحاق کو مکافات عمل قرار دے رہے ہیںیہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ چوہدری نثار علی خان کے معاونین بھی کلر سیداں کی علیحدگی پر کافی خوش دکھائی دیتے ہیں اور بعض نجی محافل میں وہ اس کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ اگر کلر سیداں این ا ے باون کے ساتھ رہتا تو یقیناًان کے خلاف کافی لاوہ موجود تھا جو الیکشنوں کے نزدیک آنے پر پھٹ سکتا تھا اور اس سے کوئی اور تو شایدمتاثر ہوتانہ ہوتا چوہدری نثار علی خان کے معاونین ضرور متاثرہوتے جہاں کلر سیداں میں چوہدری نثار کے چاہنے والے احتجاج کرنے کا سوچ رہے ہیں وہاں چیئرمین یوسی غزن آباد نے اس فیصلے کے خلاف تادم مرگ بھوک ہرتال کا اعلان کر دیا ہے اور سب پر بازی لے گئے ہیں کیا ن لیگ کی مقامی قیادت اس معاملے پر احتجاج کر پائے گی یا یہ صرف ایک بیان ہی ہو گا یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا دوسری طرف چوہدری نثار علی خان نے بھی اپنی الیکشن کمپین ٹیکسلا کی جانب بڑھا لیا ہے اور اپنی توپوں کا رخ این اے 53کی جانب کر لیا ہے اور اب انہوں نے قبل از وقت ہی انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے اور وہ اس بات کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر ہوں گے لیکن سیاسی پنڈتو ں کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا عندیہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ اس بار انتخابات آزاد حثیت سے حصہ لیں گے جبھی انہوں نے اپنی الیکشن کی مہم کو قبل از وقت شروع کر دیا ہے اپنی ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والے چوہدری نثار نے اب وہ یوسی کی سطح پر جانا شروع کر دیا ہے حلقہ بندیاں کیسے ہوتی ہیں اور چوہدری نثار کے چاہنے والے کیااحتجاج کریں گے یہ باتیں جنوری15تک کھل کر سامنے آجائیں گی کیونکہ اس وقت اصل حالات سامنے آجائیں گے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں