آصف شاہ ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
پانامہ فیصلے کے بعد جہاں ملک بھر میں سیاسی گرما گرمی عروج پہ ہے وہاں این اے 52میں بھی جلسے جلوس اور ریلیاں اپنی پر ہیں۔ پانامہ فیصلے کے بعد سب سے پہلے کلرسیداں میں PTIکی یوتھ نے جمعہ کے دن ہلکا ہلہ گلہ کیا تو راجہ ساجد جاوید نے تین بجے ریلی نکالنے کا اعلان کیا کم ٹائم کے باوجود کلرسیداں کی یوتھ نے ایک اچھی ریلی نکالی اور ن لیگ کے خلاف نعرے بازی کی گئی ۔ اگلے دن چک بیلی خان میں چوہدری امیر افضل نے ضلع راولپنڈی کی تمام قیادت کو ایک جگہ اکھٹا کر کے مخالفین کو یہ پیغام دے دیا کہ پارٹی میں چاہیے جتنے بھی اختلافات ہوں وقت پڑنے پر ہم ایک جگہ بیٹھ سکتے ہیں۔ اس تقریب میں ضلعی قیادت کے ساتھ ساتھ غلام سرور ،کرنل اجمل راجہ،اور ساجد جاوید سمیت تمام لوگ ایک سٹیج پر نظر آئے۔ جہاں ایک طر ف PTI پانامہ فیصلے کے حوالہ سے ریلیاں نکال رہی تھی وہاں ن لیگ نے بھی نواز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالتی شروع کر دی، اسکی شروعات کلرسیداں سے چئیرمین شیخ قدوس نے کیا، اور انہوں نے PP2اور کلرسیداں کی یوسیز کے چئیرمینز کے ساتھ جبکہ ایک اچھی ریلی نکالی لیکن اس ریلی میں جہاں ن لیگ نے اپنی پاور شو کی وہاں چیئرمین ایم سی نے فرط جذبات میں ایسے نعرے لگوائے جوان کی موجودہ پوزیشن اور ان کی اپنی سیاسی ساکھ کے لیے کچھ اچھے ثابت نہیں ہوئے ان کو اس پر ان سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہمیشہPTIکی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن جوش جذبات میں وہ بھی PTIکی سیاست کے رنگ میں رنگے گئے۔ اس کے فورا بعد چوہدری نثار علی خان کے روات کے مقام پر ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا جہاں پر تمام یوسیز کے چیئرمین کو ریلیوں کے ساتھ پنڈال میں آنے کا حکم دیا گیا ، یہ جلسہ گو کہ کامیاب تھا۔ لیکن اس میں گوجرخان ،ٹیکسلا،اٹک ، کہوٹہ کے عوام نے بھی شرکت کی سب لوگوں کو توقع تھی کہہ اس میں چوہدری نثار علی خان کوئی فیصلہ کریں گے، لیکن کوئی سیاسی پیشگوئی نہ کی ، دوسری طرف اس میں شرکت کرنے کے لیے جہاں مختلف یوسیز کے چیئرمینز نے شرکت کی وہاں ن لیگ میں اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے جو وقت گزرتے کے ساتھ ساتھ بڑھتے نظر آتے ہیں، وہاں مختلف یوسیز چئیرمینوں کا معاونین خصوصی سے اندرونی اختلافات کی کہانی اب واضع نظر آنے لگی ہے۔ دوسری طرف جلسے میں ریلیاں لانے والے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے لیے جلسہ گا میں بیٹھے تک کی جگہ نہ تھی ماہ سوائے چند منظور نظر افراد نظر آئے۔ اس کے فورا بعد ایم پی اے قمر السلام راجہ نے میاں نواز شریف کی لاہور براستہ جی ٹی روڈ ریلی کے لیے ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ۔ اور انہوں نے بیس کیمپ میں سب کو اگھٹا کرنے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی اختلافات کی ایک جھلک نظر آئیں۔ جو بہت واضع تھی یہاں بھی یوسیز چئیرمینوں نے ذاتی حثیت سے شرکت کی اور وہ اپنے ساتھ یوسیز کی عام لانے میں مکمل طور پر نظر آئے ، اس میں قمر السلام راجہ کی ذاتی کاوشوں اور کوششوں کو نہ سر اہتا یقیناًزیادتی ہوگی۔ لیکن دوسری طرف یوسیز چئیرمینز ان پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے نظر آئے۔ اگر یہ لوگ چوہدری نثار کے کہنے پر ریلیاں نکال کر سکتے ہیں، تو منتخب MPAکی کال پر یہ کیوں نہیں یہ سوال ابھی تک اپنی جگہ باقی ہے۔ جس کا جواب یقیناجلد ہی کھل کر سامنے آئیگاکلرسیداں کی سیاست ابھی تک اختلافات کا شکار نظر آتی ہے۔ البتہ جلسے جلسوں میں تقریر یں کچھ اور ہوتی ہیں۔ لیکن اندر کی کہانی کافی گھمبیر ہے۔ کلرسیداں کی سیاست میں بہتری کے لیے PTIنے ملک سہیل اشرف کو تحصیل صدر نامزد کر دیا اب یہ ایک احسن اقدام ہے لیکن اس کے ساتھ ملک سہیل اشرف پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہو گی کہ وہ ان تمام اختلاف کو ختم کر کے پی ٹی آئی کو ایک پلیٹ فارم پر لاسکیں گے یا نہیں اور یہ ان کا سیاسی امتحان بھی ہے اگر وہ کلرسیداں میں پی ٹی آئی کے لیے کچھ کر سکتے ہیں تو یقیناًان کے سیاسی قد کاٹھ میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا اور آنے والے وقت میں وہ سیاست کا ایک ایسا حصہ ہونگے کے انکے بغیر سیاست مکمل نہیں ہوگی۔اب تک تمام سیاسی صورتحال پر ن لیگ اور پی ٹی آئی میں دو افراد ایسے ہیں جو بڑھ چڑھ کر پی ٹی آئی کے لیے کام کر رہے ہیں ان میں ن لیگ کے لیے زبیر کیانی جن کو جب بھی کال کیا گیا تو وہ ایک بہت بڑی ریلی لیکر پہنچے وہ چاہے لوکل ہو یا چوہدری نثار علی خان کا جلسہ این اے باون میں ن لیگ کے منتخب نمائندوں میں سب سے بڑی ریلی نکالنے کا اعزاز بھی ان کے پاس ہے ،اور پی ٹی آئی میں اب تک یہ مقام چوہدری امیر افضل کو حاصل ہے کہ جب بھی تحریک انصاف کی کال ہوئی تو انہوں نے عوام کا ایک جم غفیر اکٹھا کیابلدیاتی سیاست میں وہی زندہ رہ سکتا ہے جس کی کی جڑیں عوام میں ہوں اور موجودہ تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال کا خدوخال مزید چند روز میں واضح ہو جائیں گے ۔{jcomments on}
134