پی پی5‘ متعدد امیدوارمیدان میں اترنے کیلئے تیار

آصف شاہ‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
الیکشن میں ابھی ایک سال کا عرصہ باقی ہین لیکن سیاسی جماعتیں اور ان کے نمائندے ابھی سے الیکشن لڑنے کے لیے پر تول رہے ہیں اور راولپنڈی بالخصوص این اے باون اور پی پی پانچ میں سیاسی پارہ عروج پر ہے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے بیشتر نمائندے دبے یا پر زور انداز میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں پہلے ایک نظر تحریک انصاف کے متوقع امیدواران پر ڈالتے ہیں چک بیلی خان سے تحریک انصاف کے سرگرم کارکن چوہدری امیر افضل نے صوبائی سطح پر الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ اپنی پارٹی کے سرگرم رکن ہیں لیکن حلقہ روات اور بلخصوس کلرسیداں میں وہ ابھی تک اس طرح نظر نہیں آئے جیسے ان کو آنا چاہیے تھا ان کی بھاگ ڈوڑ ابھی تک اس طرح کی نہیں گئی کہ جس سے پتہ چلے کہ وہ الیکشن کے دنوں میں ایکشن میں نظر آئیں گے انہوں نے اپنا زیادہ زور چک بیلی کے اس طرف ہی لگا یا ہوا ہے اگر مردم شماری کے بعد حلقہ کی حدود اسی طرح رہی تو وہ الیکشن لڑتے ہیں تو ان کے لیے اتنے کم عرصہ میں حلقہ کور کرنا مشکل ہو جائے گا اس کے بعد راجہ عبدالوحید قاسم بھی میدان میں نظر آتے ہیں وہ متعدد میٹنگز اور جلسے جلوسوں میں اپنی خواہشات کا اظہار کر چکے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ روات اور گرد نواح کی 9 یونین کونسلز کے ساتھ ہمیشہ زیادتی کی گی ہے اور ا یک لاکھ سے زیادہ ووٹ رکھنے والے اس علاقہ کے عوام کو یکسر نظر اندا ز کیا گیا ہے اور باہر سے امیدوار ہم پر مسلط کیے گئے ہیں اس دفعہ اگر موقع نہ دیا گیا تو وہ علاقہ کے لیے میدان میں ہوں گے یا اس کو سپورٹ کریں گے جو اس علاقہ سے ہو گا ان کا مزید یہ بھی دعوی ہے کہ وہ گکھڑ فیملی کی 35 ہزار ووٹ اپنی ساتھ رکھتے ہیں ان کا تعلق اس وقت تک تحریک انصاف سے ہے اس کے بعد چوہدری اسد ریاض جن کا تعلق بھی تحریک انصاف ٹریڈ ونگ سے ہے وہ بھی دبے دبے انداز میں الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو ان کو ابھی تک وہ سیاسی بصیرت حاصل نہیں جن کی بنا پر وہ الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اسکے بعد شعیب صادق کیانی کی بھی خواہش ہے کہ وہ الیکشن لڑیں گے اور وہ پارٹی ٹکٹ کے لیے اپلائی کریں گے وہ یہ بات برملا کہتے ہیں انہوں نے پارٹی کے لیے گولیاں کھائی ہیں اور خون دیا ہے یوسی مغل سے دیرینہ سیاسی کارکن پرویز اختر مرزا بھی الیکشن میں حصہ لینے کیلئے پر تول رہے ہیں انہوں نے تحریک انصاف کے پلٹ فارم سے الیکشن حصہ لینے کا عندیہ دیا ہے اس کے بعد کلر سیداں کااگر رخ کیا جائے تو وہاں سابق ٹکٹ ہولڈر اور موجودہ صدر ضلع راولپنڈی ہارون ہاشمی نظر آتے ہیں وہ پارٹی کے اس عہدے پر ہیں جہاں سے ٹکٹ تقسیم ہون گے تو کیا ہارون ہاشمی الیکشن لڑیں گے بظاہر تو وہ اس بات کا اعلان کرتے دکھائی نہیں دیتے لیکن ا ن کی تقاریر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ بھی امیدوار ہو سکتے ہیں اس کے بعد نام آتا ہے ملک سہیل اشرف کا جو ابھی تک سب سے زیادہ زور لگا رہے ہیں اور اس وقت پی پی 5 میں شمو لیتی جلسوں میں ان کی تقاریر کہ ہم الیکشن جیتے گے اور پارٹی جس کو ٹکٹ دے گی ہم اس کے ساتھ ہونگے لیکن کیا یہ ممکن ہو گا اس کا خلاصہ لکھے سے پہلے ایک نظرحکمران جماعت کی طرف موجودہ ایم پی اے قمرالسلام کی گزشتہ چند ہفتوں سے میڈیا میں آنے والے بیانات سے اندازہ لگا جا سکتا ہے کہ وہ امیدوار ہیں اور ان کا ٹکٹ بھی کنفرم ہے اسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور چوہدری نثار کے دست راس شیخ ساجدالرحمان کے سوشل میڈیا اوربیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بھی الیکشن میں حصہ لیں گے لیکن انہوں نے اس بات کو پارٹی ٹکٹ سے مشروط کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جو فیصلہ پارٹی کو ہوگا وہ اس پر عمل کریں گے کلر سیدں سے ہی ایک نوجوان سیاسی شخصیت شیخ و سیم اکرم جو ان دنوں بیرون ملک ہیں ان کا بھی کہنا ہے کہ وہ صوبائی الیکشن میں حصہ لیں گے اور وہ چند دنوں تک پاکستان پہنچ کر لائحہ عمل کا اعلان کریں گے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ن کے جتنے بھی مرضی لوگ الیکشن کا اعلان کر لیں ان کی مرضی نہیں چلنی اور نہ ہی ان سے پوچھا جانا ہے اس کی مثال عوام کلر سیداں کے حالیہ انتخابات کی دیتی ہے دوسری طرف تحریک انصاف میں بھی اس وقت ڈیڈھ انچ کی مسجد کے محاورہ والی بات سامنے آرہی ہے پارٹی کتنوں کو ٹکٹ دے گی اور کتنوں سے معذرت کرے گی اس وقت ان کے ق لیگ سے بھی مزاکرات جاری ہیں جو تحریک انصاف سے پی پی5اور پی پی6 کے لیے بشارت راجہ اور حامد نواز کے لیے ٹکٹ مانگ رہی ہے اگر اان کا اتخابی اتحاد ہو جاتا ہے تو پارٹی کے اندر کے کارکنوں کو پارٹی کا فیصلہ ماننا ہو گا یا وہ اس سے انحراف کریں گے اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا اب بات کی جائے ایک ایسی نمائندے کی جو الیکشن میں حصہ لیں گے اور ہو سکتا ہے وہ آذاد حثیت سے میدان میں ہوں لیکن وہ ابھی تک تیل دیکھو اورتیل کی دھار دیکھو والی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ان کا سیاسی صفر اتنا طویل نہیں لیکن ان کی عوامی خدمت کی سیاست نے ان کو عوام میں بے پناہ مقبولیت دلا دی ہے ان کا کہنا ہے کہ سیاست میں عوامی خدمت کو ترجیح ہونے چاہیے جو لوگ آپ کی عزت کے لیے آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں آپ کو ان کے لیے دن را ت ایک کر دینا چاہیے ان کا کہنا ہے کہ مجھے کسی سے کوئی غرض نہیں میرا ایک ہی منشور ہے کہ عوام کی خدمت اور وہ بھی بنا کسی لالچ کے اتنی طویل بحث کی بعد ایک بات سامنے آتی ہے کہ ن لیگ جس کو مرضی ٹکٹ دے تحریک انصاف کوبھی چاہے تو بشارت راجہ کو ٹکٹ دے یا اپنا امیدوارکھڑا کرے لیکن اس ان کا جیتنا مشکل ہو گا کیونکہ اس دفعہ ان کا واسطہ روائیتی سیاستدانوں کے بجائے ایک حقیقی عوامی خدمت گار سے ہو گا اور وہ حقیقی خدمت گا ر کون ہے وہ چیئرمین یوسی بشندوٹ محمد زبیر کیانی ہیں جن کاجلد الیکشن لڑنے کاباضابط اعلان کا امکان ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں