سیاست میں اتار چڑھاو سیاسی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ زندگی کا اصول بھی ہے کہ اگر اس میں نشیب فراز نہ ہو تو زندگی کے رنگ پھیکے ہو جاتے ہیں،پاکستان کی تاریخ میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے زیادہ عرصہ مسند اقتدار پر گزارا ‘ لیکن گزشتہ الیکشنوں
میں پاکستان تحریک انصاف ایک بڑی جماعت بن کر ملکی سیاست میں ابھری اور عمران کی جارحانہ سیاست نے ملکی سیاست کو ایک نئی سمت پر گامزن کیا،بات کی جائے این اے 52اور پی پی5کی جہاں پر چوہدری نثار علی خان کامیابیوں کی ہیٹ ٹرک کے ساتھ موجود تھے وہاں 70ہزار سے زائد ووٹ لیکر تحریک انصاف نے ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی تھی لیکن اب اس تحریک انصاف اور موجودہ تحریک انصاف میں زمین آسمان کا فرق نظر آرہا ہے،اس وقت کرنل اجمل صابر راجہ کے علاوہ صوبائی سطح پر الیکشن لڑنے والے ہارون کمال ہاشمی،ملک سہیل اشرف،راجہ عبدالوحید قاسم،اور شعیب کیانی موجود ہیں جنکو سیاسی سوجھ بوجھ ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ لوگ پی پی 5 میں تحریک انصاف کو مضبوط کرتے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں ان لیڈران نے جہاں پارٹی کو مضبوط کرنا تھاوہاں اپنی علیحدہ علیحدہ ڈیڈھ انچ کی مسجد بنالی جو کہ تحریک انصاف کی سیاست کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی،ایک نظر تحریک انصا ف ضلع راولپنڈی کے موجودہ صدر ہارون ہاشمی کی کارگردی پر ڈالی جائے تو یہ کہنا بجا ہو گا کہ انہوں نے تحصیل کلر سیداں جہاں سے ان کا تعلق ہے میں وہ پارٹی کومضبوط کرنے میں ناکام رہے جب بھی کوئی احتجاج ہوا یا پارٹی کی احتجاج کی کال ہوئی وہ عوام کو اکھٹا کرنے میں ناکام رہے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی انہوں نے مسلم لیگ ن کی بی ٹیم کا کردار زیادہ ادا کیا جس پر کارکن مایوس ہوئے انہوں نے کبھی بھی کھل کر سیاست نہ کی جو کہ تحریک انصاف کا خاصہ ہے اب پارٹی نے ان کو ضلعی عہدے پر فائزکردیا ہے یہ ان کی پارٹی کا اپنا فیصلہ ہوسکتا ہے اور سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات کو نطر رکھ کر فیصلے کرتی ہیں سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ یہ چوہدری نثار علی خان کیٰ دبنگ سیاست کا کمال ہے کہ ان کے سیاسی حریف بھی کنی کتراتے ہیں ،دوسری طر جھٹہ ہتھیال اور چک بیلی خان کا رخ کریں تو عبدالوحید قاسم کا راج بھاگ نظر آتا ہے،جو کارنامہ ہارون ہاشمی نے کلر سیداں میں سرانجام دیا وہی کام راجہ وحیدقاسم نے پارٹی کی سیاست کو مضبوط کرنے کے بجائے انہوں نے اپنی ذاتی سیاست کو پروان چڑھایا اور پارٹی کے منشور کو عوام تک پہچانے کے بجائے اپنے کلام سنانے اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیتے رہے ،ایک نظر ملک سہیل اشرف پر ڈالی جائے تو اپنے تحصیل کلر سیداں میں ناظم کے دوران انہوں نے بے تحاشہ ترقیاتی کام کروائے اور ان کو اب بھی لوگ مسٹر کلین کے نام سے یاد کرتے ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اخیتار کی تو تحریک انصاف مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہوگی اس کی بڑی وجہ شائید یہ تھی کی ٹکٹ ہولڈر اور اس سے پہلے پارٹی میں موجود لوگوں نے ان کو اپنے خطرہ سمجھنا شروع کردیا،کلرسیداں کے گراونڈ میں انہوں نے متعدد بار پنڈال سجا کر تحریک انصاف کے سینئر لیڈران کو کلرسیداں لانے کی کوشش کی لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی مسلہ بنا کر جلسہ کو کینسل کردیا گیاشعیب صادق کیانی بھی ان لیڈران میں سے ہیں جنہوں نے محاورتا نہیں بلکہ حقیقی طور پر پارٹی کے لیے خون دیا ، ایک نظر اس حلقہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے کرنل اجمل صابر راجہ پر جنہوں نے اس حلقہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا ان کے بارے میں عام تاثر تھا کہ وہ سیاسی نہیں ہیں اور چوہدری نثار جیسے لیڈرکا مقابلہ ان کے بس کی بات نہیں ہے لیکن کرنل اجمل کے حلقہ میں مصروفیت اور حلقہ کے عوام کی خوشی غمی میں شرکت نے چوہدری نثار علی خان کو جو اپنے حلقہ پر عقاب کی سی نظررکھتے ہیں اور ہر ماہ دو ماہ بعد کے لگا تار دوروں پرمجبور کردیا ۔اب یہ تحریک انصاف اور کرنل اجمل صابر راجہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہارون ہاشمی ،ملک سہیل اشرف،اور وحید قاسم کو ایک پیج پر اکھٹا کریں اور تمام اختلاف کو بھلا کرپارٹی کو مضبوط کریں بصورت دیگرآنے والے آنے والے الیکشنوں میں پی پی 5 میں ان کا حال پاکستان پیپلز پاڑٹی جیسا ہو گا۔{jcomments on}