تحریر چوھدری محمد اشفاق
ڈاکٹر سہیل اعجاز کا تبادلہ ہسپتال کے مفاد میں نہیں ہو گا
ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال کلرسیداں ڈاکٹر محمد سہیل اعجاز اعوان کو تبدیل کر دیا گیا ہے ان کی جہگہ ہسپتال کی سینئر ترین ڈاکٹر عابدہ پروین کو ایم ایس کا اڈیشنل چارج دے دیا گیا ہے ڈاکٹر سہیل اعجاز اعوان ایک دبنگ سربراہ کے طور پر اپنی زمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں ان کے دور میں ہسپتال کے بڑے منصوبے شروع و مکمل ہوئے ہیں جن میں ہسپتال کی بلڈنگ کی تعمیر و مرمت ہسپتال کیلیئے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلیئے بڑے بور کا اہتمام،کنٹین اور سٹاف کو ہر وقت ہائی الرٹ رکھناجیسے کام ان کے کارناموں میں شامل ہیں ہسپتال کے معاملات میں مقامی سیاسی مداخلت کو بھی انہوں نے کافی حد تک کنٹرول کیئے رکھا ہے سٹاف کی کارکردگی کے حوالے سے تھوڑی بہت پوچھ گچھ صرف ہسپتال کی حد تک محدود رہی ہے اور وہ پوچھ گچھ بھی سٹاف کی اصلاح کیلیئے کرتے رہے ہیں کسی بھی اہلکار یا ڈاکٹر کے خلاف کوئی بھی لیٹر ہسپتال کے گیٹ سے باہر نہیں نکل سکا ہے تمام کاروائی صرف ہسپتال کے اندر ہی ٹیبل پر اختتام پزیر کر دیتے تھے خوبیاں خامیاں ہر انسان میں ہوتی ہیں ان کے اظہار کے طریقے بھی ہر انسان میں مختلف ہوتے ہیں انہوں نے ہسپتال کے معاملات کو بڑے احسن طریقے سے چلانے میں اپنا پیشہ وارانہ کردار ادا کیا ہے ہر سرکاری ادارے کے سربراہ کے انتطامی معاملات کو چلانے کے طور طریقے الگ الگ ہوتے ہیں کوئی زبان سے کوئی قلم سے اور کوئی ڈانٹ ڈپٹ سے کام چلاتے ہیں قلم سے کام لینے والے افسران نہایت ہی خطرناک ثابت ہوتے ہیں ہمارے علم کے مطابق ڈاکٹر سہیل اعجاز اعوان نے ان تمام طریقوں کو چھوڑ کر نرم رویئے سے کام چلایا ہے جہاں تک معلومات ہے انہوں نے کسی بھی اہلکار کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں برتی ہے جیسا کہ پہلے ذکر کیا ہے کہ خوبیاں کامیاں ہر انسان میں پائی جاتی ہیں ڈاکٹر سہیل اعجاز اعوان میں پائی جانے والی خامیوں و خوبیوں کا اگر موازنہ کیا جائے تو خوبیوں کی تعداد بھاری پڑ جاتی ہے اب ڈاکٹر عابدہ پروین کو ہسپتال کا ایم ایس مقرر کر دیا گیا ہے ڈاکٹر عابدہ پروین کا شمار بھی بہت زہین اور تجربہ کار ڈاکٹرز میں ہوتا ہے وہ بہت اچھے اخلاق کی مالک ہیں ان کے دفتر میں سٹاف کا ہجوم اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتی ہیں ان کے کام کرتی ہیں ان کے مسائل پر توجہ دیتی ہیں ان کو چارج اس وقت ملا ہے جب گورنمنٹ کی طرف سے بھی طبی سہولیات میں کوئی کمی لائی جا رہی ہے بہرحال ان کیلیئے یہ چیلینج ہو گا کہ وہ ہسپتال کو کس حد تک کامیاب کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں گیالبتہ یہ بات طے ہے کہ ان میں ایسی صلاحتیں موجود ہیں جن کے بل بوتے پر وہ ہسپتال کے معاملات کو کامیابی سے چلانے میں کامیاب ہو جائیں گی ٹی ایچ کیو ہسپتال کلرسیداں کا سٹاف بلاشبہ دکھی انسانیت کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہا ہے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مریضوں کا ہسپتال میں علاج و معالجے کیلیئے جانا اس بات کی واضح مثال ہے کہ ان کو ہسپتال میں کوئی طبی سہولیات حاصل ہو رہی ہیں ہسپتال میں اپنی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز و دیگر سٹاف کی محنت و اعلی کارکردگی کی وجہ سے ٹی ایچ کیو کلرسیداں کو پنجاب بھر میں ایک خاص نام و مقام حاصل ہو چکا ہے ضلع راولپنڈی میں قائم سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ اگر موازنہ کیا جائے تو کوئی بھی ہسپتال کارکردگی کے لحاظ سے ہمارے اس ہسپتال کے پاس سے بھی نہیں بھٹک سکتا ہے یہاں پر ایسے ڈاکٹرز و لیڈی ڈاکٹرز موجود ہیں جو بڑے شہروں میں اگر ہزاروں کے حساب سے اپنی فیس مانگیں تو وہ پھر بھی کم ہوں گی لیکن کلرسیداں میں وہ اپنی خدمات ہمارے لیئے بلکل فری مہیا کر رہے ہیں ہمارے کلرسیداں کے عوام کو ان کا شکر گزار ہونا چاہیئے تمام ڈاکٹرز بہت اچھے طریقے سے کلرسیداں کے دکھی عوام کیلیئے مسیحا بنے ہوئے ہیں لیکن چند نامی گرامی ڈاکٹرز جن کا ذکر انفرادی طور پر کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں ڈاکٹر عمیر اسلام رانا،ڈاکٹر آصف مجتبی ڈاکٹرتوقیر احمد جیسے قابل ڈاکٹرز ہمارے لیئے خوش قسمتی کا باعث ہیں ڈاکٹر عمیر اسلم رانا جو بظاہر نہایت ہی سادہ طبیعت دکھائی دیتے ہیں لیکن جب کوئی مریض ان کے سامنے بیٹھتا ہے تو ان کی طبیعت میں ایک انجانی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے وہ مریض میں کھو جاتے ہیں صرف ایک دو منٹوں میں وہ مریض کو اندر و باہر سے چیک کر لیتے ہیں ان کے دماغ میں الٹرا ساؤنڈ موجود ہے جس کی مدد سے وہ مریض کی مرض کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں اوپر سے ان کی میٹھی زبان میں باتیں مرض کو ویسے ہی کم کر دیتی ہیں مریض یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ ڈاکٹر نہیں ہمارے اپنے گھر کا کوئی فرد ہے جس کی باتیں ہمارے دلوں کو چھو رہی ہیں بلکل ایسے ہی ڈاکٹر آصف مجتی بھی مریض کی نفسیات کو سمجھ لیتے ہیں ان کا شمار بھی نہایت ہی بہترین معالج میں ہوتا ہے باقی رہا معاملہ کچھ افراد کو ہسپتال سے متعلق شکایات بھی ہوتی ہیں اتنے بڑے کام کچھ کوتاہیاں بھی ہو جاتی ہیں جن کو درگزر کرنا عوام کیلیئے بہت ضروری ہے یہ لوگ اپنے گھروں سے دور بیٹھ کر ہماری خدمت کیلیئے روزانہ دھکے کھاتے ہوئے کلرسیداں پہنچتے ہیں جس وجہ سے ہمیں ان کی معمولی کوتاہی اگر کوئی ہو بھی جاتی ہے تو اس کو بھول جانا ہماری زمہ داری نتی ہے عوام کو تمام ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے بہر حال کچھ اصطلاحات کی بھی ضرورت ہے بعض شعبہ جات جیسے ایکسرے،ٹیسٹ لیبارٹری میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں پر نئی ایم ایس کی توجہ کی ضرورت درپیش ہے ٹی ایچ کیو ہسپتال کلرسیداں ہر لحاظ سے بہترین طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے جس پر تمام ڈاکٹرز و دیگر سٹاف مبارک باد کے مستحق ہیں ان کی محنتوں کی وجہ سے آج ہسپتال جس مقام پر پہنچ چکا ہے ان کاوشوں کو جاری رہنا چاہیئے جس پر تمام سٹاف دنیا و آخرت دونوں میں سرخرو ہوں گے