سابقہ مسلم لیگی ایم پی اے راجہ قمرالسلام جنہیں صاف پانی اسکیموں کے فنڈز میں مبینہ خورد بورد کے الزامات کے تحت انسداد بدعنوانی کے محکمے نیب نے عین اس وقت لاہور میں قابو کر لیا تھا جب وہ پارٹی ٹکٹ پر پی پی 10 کے انتخابی دنگل میں چوہدری نثار علی خان کے مدمقابل سیاسی اکھاڑے میں اتر چکے تھے تاہم گزشتہ پیر وہ ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہو کر راولپنڈی گھر واپس لوٹ آئے ہیں جہاں ان سے ملاقات کیلیے آنے والے مسلم لیگ نون کی بلدیاتی قیادت اور کارکنان کا جوش و جذبہ قابل دید ہے یاد رہے کہ گزشتہ سال 25جولائی کو منعقدہ عام انتخابات میں راجہ قمرالسلام کے مدمقابل انکے سیاسی حریف چوہدری نثار علیخان جنکی میاں محمد نواز شریف کیساتھ ان بن ہو گئی تھی بطور آزاد امیدوار 53145 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے تھے تاہم جیتی ہوئی نشست پر انکی عدم حلف برداری کی صورت میں پی پی 10 کی نشست خالی ہونے پر دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا قوی امکان ہے راجہ قمرالسلام کو آٹھ ماہ تک حراست میں رکھنے کے باوجود نیب انکے خلاف لگے بدعنوانی کے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے مستقبل میں انکی مستقل رہائی کے امکانات کافی روشن ہے اگر پی پی 10 میں چوہدری نثار جیتی ہوئی نشست سے دستبردار ہوتے ہیں تو راجہ قمرالسلام مسلم لیگ نون کے متفقہ نامزد امیدوار ہونگے کیونکہ میڈیا میں چوہدری نثار اور میاں نواز شریف کے درمیان رابطوں کی بحالی کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں جس سے مسلم لیگ نون کی مستقبل کی سیاست پر اسکے مثبت اثرات مرتب ہونگے دوسری طرف تحریک انصاف این اے 57 کی منتخب سیاسی قیادت جنکو گزشتہ انتخابات میں حلقے کی عوام نے اپنی پلکوں پر بٹھایا تھا انہوں نے بھی عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے حلقے کی عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے جس سے تحریک انصاف کے کارکنان بھی انکی کارگردگی کے حوالے سے خاصے برہم ہیں پی پی 10 کی نشست پر اگر دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں تو تحریک انصاف کے متوقع امیدواروں میں چوہدری محمد افضل بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں آزاد حثیت سے حصہ لیا تھا اور یہ موجودہ وزیر پٹرولیم غلام سرور کے حمایتی گروپ میں شمار کیے جاتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے pp10 سابقہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار چوہدری امیر افضل سے انکے ڈیرے پر ملاقات کی تھی اور دونوں راہنماوں نے باہم شیر وشکر ہو کر غلام سرور کی قیادت میں عوامی خدمات جاری رکھنے کی غرض سے ایک دوسرے کیساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس سے بظاہر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ pp10 کی خالی نشست پر چوہدری محمد افضل تحریک انصاف کے امیدوار ہونگے جنہيں غلام سرور کی مکمل آشیرباد حاصل ہو گی راجہ قمرالسلام کی رہائی سے پی پی 10 دوبارہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز و محور بنے گا اگر سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی اپنی سیاسی بصیرت سے عوامی رابطہ مہم کے زریعے مسلم لیگ نون کے منتشر کارکنوں کو اگھٹا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اس سے موجودہ تحریک انصاف کی قیادت پر سیاسی دباو میں مسلسل اضافہ ہو گا اور ردعمل میں تحریک انصاف کی منتخب سیاسی قیادت حلقے کے عوامی مسائل کے حل کی جانب متوجہ ہو سکتی ہے اگر چوہدری نثار علی خان پی پی 10 کی نشست سے دستبردار ہوتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں راجہ قمرالسلام مسلم لیگ نون کی جانب سے متفقہ اور مضبوط امیدوار ثابت ہونگے اور دونوں جماعتوں کے سیاسی حریف امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع کیجاسکتی ہے جس میں تحریک انصاف کے امیدوار کی شکست کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا
76