10 مئی، جنگوں کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

تحریر:عشارب ندیم
بھارت نے طاقت کے زعم میں ہمیشہ کی طرح رات کے اندھیروں میں جنگ تو شروع کرد ی تھی مگر شاید اسے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا صحیح اندازہ نہیں تھا۔ارض پاک کے شاہنیوں نے جس جرات و جانبازی سے وطن کے دفاع کی بے مثال داستان رقم کی وہ جنگوں کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

بھارت کا شاید یہ خیال ہو کہ وہ روس، فرانس اور اسرائیل کی ٹیکنالوجی سے لیس اسلحے کی طاقت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کر سکتا ہے تو یہ اس کی سب سے بڑی بھول تھی۔وہ اپنی عسکری حکمت عملی کی کیلکولیشن میں یقینا یہ چیز مس کر گیا کہ اگرچہ جوابا” پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں، جن میں مضبوط فوج، جدید ہتھیار، اور ایٹمی اثاثے شامل ہیں، ایک موثر دفاع کے لیے کافی ہیں تاہم پاکستان کا دفاع محض اس کی عسکری طاقت پر نہیں بلکہ اس قوم کے جذبہ ایمانی، عوامی اتحاد، اسٹریٹیجک سوچ اور پاکستان کے جرات مند شاہینوں اور جانبازوں کی بے مثال تکنیکی مہارت پر منحصرہے۔
اگرچہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں تاہم بھارت کی جانب سے طاقت کے نشے میں پاکستان سے
6 مئی سے شروع ہونے والی چھیڑ خانیوں بشمول ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں پر بڑے پیمانے پر اسرائیلی ڈرون اٹیک، لاہور، بہاولپور اور پھر ارض پاک کے دل راوالپنڈی پر میزائل حملہ کرنے کے غیر دانشمندانہ اقدام کے جواب میں پاکستانی فورسزنے بھارت کو جس برے طریقے سے اس کے گھر میں گھس کر مارا ہے اس نے جنوبی ایشیا پربھارت کی بالا دستی اور پاکستان کو زیر نگیں کرنے کے سارے خواب ہمیشہ کے لیے چکنا چور کر دیے ہیں۔اس جنگ کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان او ر بھارت کے مابین طاقت کا عدم توازن اب اپنی اہمیت کھو بیٹھاہے اور مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
بھارت کی ناقص جنگی حکمت عملی دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے وہ پاکستان سے جنگ کو بالی وڈ فلم کی کوئی جنگ سمجھ بیٹھا تھا مگراب اسے یقینا اندازہ ہو چکا ہوگا کہ گرین اسکرین پر لڑنے والی جنگ اور اصلی اور حقیقی جنگ میں بڑا فرق ہوتا ہے۔جب زمینی اور فضائی جنگ میں پاکستان جیسے جوش و جذبہ سے لیس کسی تگڑے مد مقابل سے حقیقت میں ٹکرا و ہوتا ہے تو دشمن کے جھوٹ اور غرور و تمکنت کی دھجیاں اسی طرح اڑتی ہیں جس طرح دس مئی کو پورے بھارت کی میجر دفاعی انسٹالیشن دھوئیں اور خاک کی لپیٹ میں ہوا برد ہوگئی تھیں۔
آج نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا۔۔۔ کسی بھی فضائیہ کے لیے فخریہ محفوظ ترین رافیل طیاروں کے یوں یکے بعد دیگرے زمین بوس ہونے پر انگشت بدنداں ہے

۔ایک یا دو نہیں بلکہ تین تین جدید اور مہنگے ترین جدید ٹیکنالوجی اور ایویانکس کا شاہکار رافیل طیاروں کو گرانا پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کی اعلیٰ مثال ہے۔پاکستانی شاہینوں نے ثابت کر دیا کہ صرف جدید ہتھیار یا ٹیکنالوجی ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتے بلکہ اس کے استعمال کی مہارت، دفاعی حکمت عملی، اور زمینی حقیقتوں کا بھی اتنا ہی عمل دخل ہوتا ہے۔ رافیل کا مردہ پرندوں کی طرح زمین پر گرنا بھارت اور فرانس دونوں کے لیے نہ صرف ایک نفسیاتی بلکہ ایک بہت بڑا اقتصادی جھٹکا تھابلکہ پاکستان کی طرف سے منہ توڑ جواب میں بھارت اور دیگر ممالک کے لیے ایک سبق بھی تھا کہ کسی بھی جنگ میں قومی عزم، تجربہ، اور حکمت عملی سب سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں مددگار اسرائیل کے جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی کو جام کرنا، انھیں زمین پر پچھاڑدینا اور ان کے گرنے کے نتیجے میں کوئی خاطر خواہ جانی و مالی نقصان نہ ہونا خود اسرائیل کے لیے ایک شدید نفسیاتی اور بڑا عسکری دھچکا ہے۔

اسرائیل اپنی ڈرون ٹیکنالوجی کو دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی میں شمار کرتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا، لیکن پاکستان نے نہ صرف اسے جام کیا بلکہ ان ڈرونز کو موثر انداز میں غیر فعال کر کے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔ یہ جہاں اسرائیل کے لیے اس کی ٹیکنالوجی پر اعتماد کو متزلزل کر دینے والا ہے بلکہ اس کے دفاعی نظام میں موجود خامیوں کو دنیا کے سامنے عیاں کرگیاہے۔پاکستان کے لیے یہ کامیابی اس کی مضبوط انٹیلیجینس اور تکنیکی برتری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس واقعے نے نہ صرف اسرائیل اوربھارت کے عسکری منصوبوں کو ناکام بنایا بلکہ ان کی نفسیاتی برتری کو بھی ختم کر دیا ہے۔

یہ پیغام دنیا بھر کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک و اضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب نہایت ہوشیاری، مہارت، اور تکنیکی برتری کے ساتھ دے سکتا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا نہایت ضروری ہے کہ انڈیا کے چند میزائل پاکستان میں اگرچہ نشانے پر لگے ہیں جس سے الحمد للہ کوئی خاطر خواہ مالی و جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے برعکس ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی انڈیا کی میزائل ٹیکنالوجی سے کہیں بہتر ہے جس کا شاندار مظاہرہ ابھی محض” الفتح میزائل” کی سرعتوں اور اس کے بارود کی شدت سے دشمن کے دفاعی اڈوں کو آگ اور راکھ کے ڈھیر بنانے کی صورت میں پوری دیکھ چکی ہے اوراب ذرا تصور کریں کہ جب غوری، شاہین، ابدالی اور حتف اپنی اڑانیں بھریں گی تو وہ جنگوں کی داستانوں میں کیا کیا تاریخ رقم کریں گے۔


آخر میں ایک نہایت ضروری بات کہ ارض پاک کے جانبازوں اور شاہینوں نے جس طرح دشمن کے گھر میں گھس کر یادگار سبق سکھاتے ہوئے اپنی عسکری برتری ثابت کی ہے وہ ارض پاکستان کے محفوظ مستقبل کے لیے ہمیشہ اب ڈیٹرینٹ کے طور پرا نڈیا کے پیش نظر رہے گی۔ تاہم ہمارا دشمن عیار ہے لہذا بھارت اور پاکستان مابین سابقہ تما م جنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ہاتھ اس وقت ایک سنہری موقع ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے ایک بڑے حصے کوبھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزاد کروانے کے لئے اب فیصلہ کن اقدامات کرے۔ کشمیری عوام پہلے ہی بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس وقت بھارت کی طرف سے ارض پاک پر یوں بلا جواز بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملوں کو جواز بنا کر پا کستان اپنی جاندار خارجہ پالیسی اور بھرپور عسکری حکمت عملی کے ذریعے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں