92

گوجرخان‘ یونیورسٹی کا قیام خواب لگنے لگا

گوجر خان میں یونیورسٹی کے قیام مگر کب، قیام پاکستان سے قبل بھی تحصیل گوجر خان کو اقتدار و ریاستی امور میں مرکزی حیثیت حاصل رہی برٹش دور حکومت میں بھی گوجر خان کے باسیوں کو اہم انتظامی عہدے حاصل یہ اعزاز اب بھی اسی تحصیل کے باسیوں کو حاصل ہے مسلح افواج کی سربراہی سے لیکر وزارت عظمی تک کے منصب گوجر خان کے سینے پر سجے دکھائی دیئے دارالحکومت اور پنڈی ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر کے قریب ہونے کے سبب یہاں کے باسیوں کو دیگر تحصیلوں کی نسبت زیادہ سہولیات حاصل ہیں گوجر خان کی فضاؤں میں 21 سالوں سے یونیورسٹی کے قیام کی بات گھوم رہی ہے قومی و بلدیاتی انتخابات کے دوران جاری انتخابی مہم جلسے جلوسوں میں یونیورسٹی کے قیام اور اس میں ہونے والی پیش رفت مرکز گفتگو رہتی ہے متعدد بار گوجر خان میں یونیورسٹی کی منظوری وقیام کی نیوز ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کی طرف سے سامنے بھی آئیں مگر ہر بار معاملات کہیں نہ کہیں رکتے رہے محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی شہادت سے قبل لیاقت باغ انتخابی جلسے میں اپنی آخری تقریر میں بھی پوٹھوہار یونیورسٹی کے قیام کو لازمی قرار دیتے ہوئے اسٹیج پر تشریف فرما پنڈی ڈویژن سے پارٹی امیدوار برائے قومی صوبائی اسمبلی سے بھی حلف لیا کہ وہ پوٹھوہار کے باسیوں کے لئے یونیورسٹی کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں گے گوجر خان سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے والی دھرتی کے سپوت راجہ پرویز اشرف نے بحثیت وفاقی وزیر و وزیراعظم پاکستان گوجر خان میں دو یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان و اسے یقینی بنانے کے لئے پیش رفت کی اس وقت کے آرمی چیف سے منظوری لیکر مندرہ میں ملڑی لینڈ پر کامسیٹ یونیورسٹی کے قیام کے لئے باقاعدہ تقریب بھی اپنی وزارت عظمی کے آخری ایام میں وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کی جس میں راقم بھی شریک تھا۔ ملک میں جاری سیاسی نظام و سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی روایت کے سبب راجہ پرویز اشرف کی کاوشوں سے گوجر خان میں یونیورسٹی کے قیام کے عمل کو روکے رکھا گیا ملک میں اقتدار تحریک انصاف کو ملا تو ممبران صوبائی اسمبلی نے گوجر خان میں پوٹھوہار یونیورسٹی کی منظوری کے متعدد بار اعلان کئے مگر وہ ان کو عملی جامہ نہ پہنا سکے تاہم دونوں ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد و چوہدری جاوید کوثر نے یونیورسٹی کے لئے مختص اراضی کے گرد کروڑوں روپے کی گرانٹ سے چار دیواری کی تعمیر کو یقینی ضرور بنایا جو کہ احسن اقدام قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ اس سے بکھیرے مختص رقبے کو ایک شکل صورت مل گئی ملک میں ان ہاؤس سیاسی تبدیلی و مسلم لیگ ن و پیپلز پارٹی کے اتحاد کے سبب گوجر خان سے منتخب ممبر قومی اسمبلی سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ریاست کا اہم منصب سپیکر قومی اسمبلی ملا اسوقت ریاست و حلقہ عوام کی اہم ذمہ داریاں انکے کندھوں پر ہیں انھوں نے دوبارہ گوجر خان میں یونیورسٹی کے قیام کے معاملے کو اٹھایا ہے اس سلسلے میں انھوں نے ریاست کا اہم منصب ہونے کے سبب خصوصی کاوشوں سے فنڈز بھی ایچ ای سی و پنجاب یونیورسٹی سے مختص کروا لئے ہیں یونیورسٹی کے قیام کے لئے ایچ ای سی گوجر خان میں پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کو حتمی شکل دے رہی ہے یونیورسٹی کی اپنی عمارت بننے سے قبل مارچ 2023میں کلاسز کے اجراء کو یقینی بنانے کے لئے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر شیخ مختار نے پارلیمنٹ ہاؤس میں اس حوالے سے منعقدہ پروگرام میں تجویز پیش کی کہ جب تک یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر مکمل نہیں ہو جاتی ہم گوجر خان میں کرایہ کی بلڈنگ میں پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس کا اجراء شروع کر دیتے ہیں اس سلسلے میں انھوں نے سرور شہید کالج میں جی ٹی روڈ پر پروفیسر رفیق اختر کے بلڈنگ این ایل سی کی عمارت مندرہ و مندرہ چکوال موڑ پر زیر تعمیر گورنمنٹ گرلز کالج کی عمارت میں سے کسی ایک مقام کو منتخب کرنے کو اہمیت دی متعلقہ اداروں سے منظوری لیکر، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کیا اب کی بار گوجر خان میں یونیورسٹی کے قیام کو عملی شکل دے پائیں گے کیا انکا یہ منصوبہ ماضی کی طرح حکومت کے خاتمے کے بعد التواء کا شکار تو نہیں بنا دیا جائے گا؟ ملکی مالی حالات و تعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے قافلے کے سبب تین سالوں میں یونیورسٹی کی بلڈنگ مکمل ہو پائے گی؟مندرہ چکوال موڑ پر زیر تعمیر گرلز کالج کی عمارت میں یونیورسٹی کیمپس کے قیام کا فیصلہ کسی طور پر بھی درست نہیں رہے گا کیونکہ علاقے میں گرلز کالج کی اشد ضرورت ہے مندرہ کلیام ساہنگ کوروی دولال و دیگر علاقوں کی طالبات کے لئے مندرہ گرلز کالج کا ہونا ضروری ہے طالبات کے پاس کالج ہو گا تو ہی وہ پڑھ کر یونیورسٹی میں داخل ہونے کا زینہ طے کر سکیں گی میں نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے بھی اس بات کا اظہار کیا ہے کہ مندرہ گرلز کالج کی زیر تعمیر عمارت میں پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس مناسب فیصلہ ثابت نہ ہو گا اس سے طالبات کو کالج کی سہولت چھین جائے گی ایچ ای سی ہیڈ آفس ذرائع کے مطابق تاحال گوجر خان میں پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کے لئے جگہ کو حتمی نہیں کیا جا سکا پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ مشاورتی تقریب میں اگر مدعو سیاسی سماجی و علمی شخصیات سے رائے لے لی جاتی تو اس سے کیمپس کے قیام کے لئے عمارت کو منتخب کرنے میں آسانی رہتی مگر وہاں اس پروگرام کو چیئرمین ایچ ای سی و سپیکر قومی اسمبلی کے خطاب و گفتگو تک محدود رکھا گیا گوجر خان میں یونیورسٹی کیمپس کے قیام سے خطہ پوٹھوہار چکوال جہلم کلر سیداں سمیت آزاد کشمیر و صوبے کے دیگر اضلاع کے طلبہ طالبات کو آسانی میسر ہو سکے گی چیئرمین ایچ ای سی بلاشبہ قابل و علم دوست شخصیت ہیں انھوں نے کیمپس کی بلڈنگ کے جدت و اس میں شروع ہونے والی ڈگری کورسز کو شروع کرنے کی بات کی ہے اس سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ گوجر خان میں پنجاب یونیورسٹی کا کیمپس مرکزی حیثیت اختیار کر جائے گا پوٹھوہار میں،راجہ پرویز اشرف اس میگا منصوبے کو عملی شکل دے کر جہاں اپنے ووٹ بینک میں اضافے کو یقینی بنائیں گے وہاں علاقے میں علم کی نئی روشنی بکھیرنے کا سبب بھی بنے گا دیکھتے ہیں راجہ پرویز اشرف کیا اپنی قائد شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی آخری خواہش کو پورا کر پائیں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں