102

گوجرخان مسائل کے گرداب میں ابتک کیوں؟

تحصیل گوجر خان کو ہر دور حکومت میں اہمیت حاصل رہی ملک کا نظام اقتدار جمہوری قوتوں کے پاس چاہے فوجی گوجر خان کی سیاسی شخصیات اقتدار میں نہ صرف شامل رہیں بلکہ کسی نہ کسی صاحب اقتدار شخصیت کی آنکھ کا تارا بن کر ڈرائنگ رومز سے انتظامیہ افسران کو ہدایات جاری کرتے رہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے دھرتی سے محبت کے سبب قلم کار و سیاسی سماجی شخصیات گوجر خان کو صوبے کی بڑی تحصیل قرار دیتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے آبادی و رقبے کے لحاظ سے اس سے بڑی تحصیلوں کا وجود صوبے میں موجود ہے،گوجر خان کے باسیوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ عسکری اداروں میں اہم عہدوں پر تعینات شخصیات نے بھی اپنا کردار پس پردہ رہ کردار اداکیا گوجر خان کی سیاست و اقتدار نصف صدی سے چند شخصیات چند ناموں و چند خاندانوں کے گرد ہی گھوم رہا ہے وہی اسکی قسمت کے فیصلے کرنے کے مجاز ہیں تمام تر پر خلوص کاوشوں حکمتوں و ریاست کے مالی وسائل کے استعمال کے باوجود آج بھی گوجر خان مسائل کے گرداب میں پھنسا ہوا اس پر شاید کسی آسیب کا سایہ ہے تو پھر باسیوں کی بدقسمتی گوجر خان کی تعمیر وترقی کے ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ چھٹی والے دن بھی قومی بینکوں کو کھل
کر رقوم جاری کی گئیں مگر اس کے باوجود گوجر خان کا باسی پریشان حال ہے ایک طرف شہری آبادی صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے تو دوسری طرف سرکاری سطح پر قائم تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال و مراکز صحت میں ادویات ہیں نہ عملہ ہے اندرون شہر صفائی کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔تحصیل میں سرکاری سطح پر کوئی یونیورسٹی اور نہ گوجر خان سے پنڈی اسلام آباد جانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کی مناسب سہولت سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے جو سی این جی بس سروس علاقے کے باسیوں کو دی وہ ایک برس چلنے کے بعد چہیاری بنگلہ میں کھڑی کھڑی سکریپ بن رہی ہیں‘ راجہ پرویز اشرف نے بحثیت وفاقی وزیر و وزیراعظم گوجر خان سٹی و ہر یونین کونسل میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے میگا پروجیکٹ دیئے جو ناقص حکمت عملی کے سبب سوائے سٹی میں ٹیوب ویلز کی صورت میں دکھائی دینے کے ختم ہو چکے ہیں، گوجر خان میں تجاوزات کے خاتمے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کو آپریشن کی کمانڈ کرنی پڑتی ہے انڈر پاس پر این ایچ اے کے لیزر راجہ بشارت نے ریاست کے زیر انتظام چلنے والے وفاقی و صوبائی اداروں کی معاونت و سیاسی کرداروں کی آشیرباد سے شہر کے وسط میں تجاوزات کا ایسا جال بچھایا کہ جسے ختم کرنے کے لئے اعلی عدلیہ کے فیصلے کا سہارا لینا پڑا سابق اسسٹنٹ کمشنر گوجر خان غلام عباس ہرل کو انڈر پاس تجاوزات آپریشن سے روکنے کے لئے شطرنج کی تمام چالیں چلی گئیں مگر انھوں نے تمام چالوں کو مات دیتے ہوئے ریاست کی بالادستی کا قائم رکھا،گوجر خان کا شمار صوبے کے زرخیز ترین علاقوں میں ہوتا ہے اسکی زرعی اجناس کے مول اجناس کی منڈی میں دیگر علاقوں کی فصلوں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں مگر ایک مربوط سازش کے تحت۔گوجر خان میں نئے بازار کا قیام بھی بہت ضروری ہو چکا ہے نئے بازار کے قیام سے ایک تو پہلے سے قائم بازار میں تجاوزات میں کمی ممکن ہو سکے گی اور دوسرا متاثرین انڈر پاس تجاوزات آپریشن کواپنے کاروبار کو چلانے کے لئے الگ جگہ میسر ہوسکے گی۔لاتعداد ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جس سے اسکی زرعی اہمیت پر کاری ضرب لگے گی ممبران قومی وصوبائی اسمبلی خاموش ہیں حکومت کے ادارے لالچ و حرص کا شکار ہیں گوجر خان میں لاتعداد ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام سے اسکے ماحول پر بھی اثر پڑے گا ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اپنے ایوانوں میں صدائے احتجاج بلند کر پائیں گے یا کہ وہ بھی چپ سادھے رہیں گے‘ گوجر خان تحصیل کے باسیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مربوط حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت ہے کیا تمام ریاستی وسائل استعمال کرنے کے 2022 میں ہم گوجر خان کی کسی یونین کونسل کسی وارڈ کو کسی قصبے کو ماڈل ویلج قرار دے سکتے ہیں؟ گوجر خان کے باسی اس جدید دور میں بھی انہی بنیادی مسائل کا شکار ہیں جن سے ملک کے دیگر علاقوں کے باسی پریشان ہیں کیا گوجر خان کے باسی جدید طرز زندگی کی طرف آسکیں گے گوجر خان کی فضا میں 22 سالوں سے یونیورسٹی کے قیام کی بازگشت عملی صورت میں ڈھلتی دکھائی دے گی گوجر خان سٹی کے باسی صاف پانی کی دستیابی کا خواب پورا کر پائیں گے؟ پنڈی اسلام آباد کے لئے جدید بس سروس کے اجراء کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے کیا گوجر خان کے باسیوں کے ایسا ممکن بن پائے گا حکومت وقت کی طرف سے؟ گوجر خان کی دھرتی کو بنانے سنوارنے کے لئے ممبران صوبائی و قومی اسمبلی اپنی اپنی ٹیموں سے منصوبے لیکر مل بیٹھ کر انکی تکمیل کی طرف قدم بڑھائیں ووٹ کے حصول کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے بصورت دیگر گوجر خان مسائل کی گرداب میں پھنسا رہے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں