گوجرخان انتظامیہ کے دبنگ فیصلے

گوجر خان انتظامیہ کے دبنگ فیصلے پاکستان کے ہر ریاستی نظام کو چلانے و اسکے انتظامی اداروں کو چلانے کے لئے وفاقی و صوبائی سطح پر تقسیم کر رکھا گیا ہے

ان اداروں کی مانیٹرنگ و اس میں بہتری لانے کے لئے ہر دور حکومت میں اصلاحات کو متعارف کروایا گیا تو کبھیآئینی تبدیلیاں کا سہارا لیا گیا مگر جزا سزا کے عمل میں سستی نے ہمارے قومی و صوبائی محکموں کی کارکردگی پر گرہن لگا رکھا ہے پنجاب حکومت کے اداروں کی کارکردگی کے ادراک کے لئے وزیر اعلیٰ یا صوبے کے مرکزی افیسر کا پہنچ پانا نہ ممکن ہوتا ہے

جس طرح کسی بھی تحصیل میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر وزیر اعلیٰ پنجاب و پنجاب حکومت کی انکھ کان و ہاتھ ہوتا ہے بالکل اسی طرح تحصیل میں تعینات پولیس کا سربراہ اپنے آئی جی و سی پی او کا وہ اہم معاون آفیسر ہوتا ہے جو بیک وقت اعلی احکام کو آگاہ رکھتا ہے

علاقائی صورتحال سے و عوام کی جان مال کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اپنی ماتحت پولیس فورس کو متحرک رکھتا ہے بحثیت صحافی یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ اگر ادارے کا سربراہ دبنگ و متحرک ہو تو اسکے زیر انتظام چلنے والے ادارے کے ملازمین بھی متحرک رہتے ہیں فرائض منصبی کی ادائیگی کے لئے گوجر خان تحصیل کو متعدد حوالوں سے ارض پاک میں نمایاں مقام حاصل ہے

ملک میں جمہوری طرز حکومت ہو چاہیے فوجی ڈکٹیٹرکی گوجر خان اقتدارمیں شریک رہا مرکز و صوبے میں جس سبب یہاں کے باسیوں کے معیار زندگی میں بہتری کو دیکھا و محسوس کیا جا سکتا ہے

صوبے کی دیگر تحصیلوں کی طرح گوجر خان کے تحصیل کے انتظامیہ اداروں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار بار بار کیا جاتا رہا ہے

گوجر خان میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر و نئے تعینات ہونے والی ڈی ایس پی نے شہر کی تاجروں سے ہونے والی میٹنگ میں جس طرح گوجر خان منشیات فروشی تجاوزات جوئے کے اڈوں و دیگر مسائل پر کھل کر بات کی ہے وہ علاقے کی بہترین کی طرف پہلا قدم قرار دیا جا سکتا ہے میں اپنے طویل صحافتی کیرئیر میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ گوجر خان کے باسیوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر و سرکل کے ڈی ایس پی ایک پیج پر دکھائی دے رہے ہیں

ماضی میں متعدد بار میرے سامنے اسسٹنٹ کمشنر نے تجاوزات کے خاتمے کے لئے ڈی ایس پی سے نفری طلب کی مگر حیلے بہانوں سے ٹال دیا جاتا رہا نفری کی کمی کو جواز بنا کر بلکہ مجھے یاد ہے

کہ ایک اسسٹنٹ کمشنر نے تو آپریشن کے لئے سی پی او راولپنڈی کو باقاعدہ لیٹر لکھ کر پولیس فورس طلب کی موجودہ اسسٹنٹ کمشنر و ڈی ایس پی نے شہر سے تجاوزات منشیات فروشی و دیگر جرائم کے خاتمے کے لئے انھوں نے جن اقدامات کو اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے

اسکے مثبت نتائج مرتب ہونگے مقامی شہری و راقم بھی طویل وقت سے شہر میں سیکورٹی کیمروں و مانیٹرنگ روم کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے مگر اس جانب توجہ مرکوز نہ کی گئی گوجر خان کی شاہراہوں کو خوبصورت
بنانے میں نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں کی مدد لی جا سکتی ہے

تو پھر گوجر خان کو پرامن بنانے کے لئے جدید کیمرے و کنٹرول روم بنانے میں ہاوسنگ سوسائٹیوں سے مدد کیوں نہیں لی جا سکتی۔ڈی ایس پی گوجر خان سرکل نے شہر میں جرائم کے کنٹرول کی قدم بڑھانے و جدید مانیٹرنگ نظام کے قیام کا اعلان کر کے نہ صرف اپنی اہلیت و قابلیت کو ظاہر کر دیا ہے بلکہ ایک پولیس کمانڈ کو موثر انداز میں چلانے کو ظاہر کیا ہے مجھے یقین ہے

کہ وہ اپنا ہوم ورک و ابتدائی پلان کو مرتب کر چکے ہیں سیکورٹی کیمروں کی مدد لئے بغیر جرائم پسند عناصر کو قانون کے شکنجے میں لانا ممکن نہیں گوجر خان کو بہتر بنانے ہماری نوجوان نسل کو منشیات سے بچانے کے لئے پولیس فورس کا متحرک ہونا و جرائم پسند عناصر کے خلاف کارروائی کے لئے اپنی پولیس فورس سے مخلص و وفادار ہونا بھی ضروری ہے

ماضی میں گوجر خان میں تعینات ایک ایس پی کو منشیات فروشوں کے خلاف اپریشن کرنے میں تاخیر کرنا پڑی جب میں نے ان سے اس تاخیر کی وجہ پوچھی تو انھوں نے اضطراب کی کیفیت میں کہا کہ گوجر خان پولیس میں منشیات فروشوں کے مخبر شامل ہیں

جو منتھلی لیکر انھیں میرے ہر عمل سے اگاہ رکھتے ہیں میں ناکام پولیس اپریشن نہیں کرنا چاہتا انھوں نے اس وقت کے سی پی او کو اعتماد میں لیکر اپریشن کے لئے تمام نفری راولپنڈی سے منگوائی جس کی اطلاع گوجر خان پولیس کو بھی نہیں ہونے

دی گوجر خان میں کامیابی کے لئے نئے تعینات ہونے والی ڈی ایس پی کو چاہیے کہ وہ جرائم پسند عناصر کے خلاف اپریشن سے قبل بھروسہ مند و نڈر ٹیم کو تشکیل دیں ضروری ہے

گوجر خان میں تجاوزات صاف پانی کی عدم دستیابی و دیگر مسائل کے سبب میں اسسٹنٹ کمشنر گوجر خان کی کارکردگی سے مایوس تھا مگر چند دن بیشتر تاجروں سے میٹنگ کے دوران انھوں نے جو دبنگ انداز اختیار کیا شہر سے تجاوزات کے خاتمے و دیگر مسائل کے حل کے لئے اس سے لگ رہا ہے

کہ وہ اب متحرک ہو چکے ہیں سرکل کے موجودہ ڈی ایس پی کے ساتھ انکا ورکنگ ریلیشن پہلے بھی اگھٹے کام کرنے کے سبب پر اعتماد دکھائی دے رہا ہے اور شائد اسی سبب اب وہ کھل کر کام کرنے و عوام کو درپیش مسائل کے حل لے لئے اپنے انتظامی اداروں کے افسران و عملے کو فیلڈ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے

گوجر خان کے باسیوں کو درپیش مسائل و اسکی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب و ائی جی پنجاب پولیس کے دونوں افسران کے مل کر گرم جوشی سے کام کرنے کے دبنگ اعلان سے مجھے تو قوی امید ہے مثبت نتائج کی گوجر خان کے باسی انھیں کام کرنے کے لئے وقت و موقع دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں