سیاحتی تفریحی مقام کان نمک کھیوڑہ

۔نیر اعوان پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے

عید کا مزہ دوبالا کرنے کے لئے ملک بھر کے دور دراز شہروں سے ہزاروں افراد بین الاقوامی شہرت کی حامل کان نمک کھیوڑہ کا رخ کرتے ہیں آج عید کا تیسرا دن ھے اور کان نمک کھیوڑہ کی سیر سے لطف اندوز ہونے کیلئے لوگ جوک در جوک کھیوڑہ پہنچ رھے
کھیوڑہ کان نمک میں آنے والے ویزیٹر کی سیکیورٹی کے لئے (پی ایم ڈی سی)پاکستان منرل ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کھیوڑہ کے 60 سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے کی ہدایت کے مطابق پولیس چیک پوسٹ کھیوڑہ کا عملہ بھی کان نمک میں موجود اور پوری طرح چوکس ھے

کھیوڑہ کوہستان نمک کے تاریخی پس منظر پر نظر دوڑائی جائے تو
کھیوڑہ میں نمک کی دریافت 300 قبل مسیح میں اس وقت ہوئی جب دریائے جہلم کے کنارے سکندر اعظم اور راجہ پورس کے مابین جنگ لڑی گئی سکندر اعظم کے فوجیوں کے گھوڑے اس علاقے میں چڑھنے کے دوران پتھروں کو چاٹتے پائے گئے جس سے یہاں نمک کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا اس وقت سے یا نمک نکالنے کا کام جاری ہے یہ دنیا میں نمک کا اہم ترین ذخیرہ ہے کوہستان نمک کا سلسلہ دریائے جہلم کے قریب بھیگوانہ اسے شروع ہوکر دریائے سندھ کالاباغ میں ختم ہوتا ہے اس کی لمبائی تین سو کلو میٹر چوڑائی 8 سے 30 کلومیٹر اور اونچائی 22 سوفٹ سے 4900 فٹ ہے کھیوڑا کو ارضیاتی عجائب گھر بھی قرار دیا جاتا ہے شیو کے یہاں کروڑوں سال پرانے پری کیمبرین عہد سے موجودہ دور تک کے ہجری آثار موجود ہیں 1849 میں انگریز انتظامیہ نے نمک کی نکاسی کا کام سائنسی بنیادوں پر شروع کیا 1872 میں ایک معروف انگریز انجینئر ڈاکٹر وارتھ نے نمک کے ذخائر تک براہ راست رسائی کے لیے بڑی کان کی کھدائی کرائی جو تاحال فعال ہے اس وقت کھیوڑا کی کانوں میں 17 منزلوں سے نمک نکالا جارہا ہے سائنسی اصولوں کے مطابق کام سے 50فیصد نمک نکال کر 50 فیصد بطور ستون چھوڑ دیا جاتا ہے جوکان کی مضبوطی کو قائم رکھتا ہے کھیوڑہ کان نمک دنیا کا خوردنی نمک کا دوسرا بڑا ذخیرہ ہے یہاں دو کروڑ بیس لاکھ ٹن کے ذخائر موجود ہیں سیاحتی لحاظ سے کھیوڑا ایک اہم مرکز ہے دنیا بھر سے لاکھوں سیاح کھیوڑا کا رخ کرتے ہیں
سیاحوں کے مزے کو دوبالا کرنے کے لئے منی ٹرین سروس بھی موجود ہے نمک کھیوڑہ میں سیاحوں کے لئے نمک سے بنائے گئے مختلف ماڈلز جن میں شملbہ پہاڑی ، مینار پاکستان اور مختلف رنگوں کے نمک سے بنائی ہوئی خوب صورت مسجد قابل ذکر ہے۔ انگوری باغ میں نمک کی دیواروں پر بنے شفاف کرسٹلز پر نیلی پیلی سرخ اور سبز رنگ کی روشنی نے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہوا ہے
رپورٹ ۔نیر اعوان
پنڈدان خان03005363796

اپنا تبصرہ بھیجیں