242

کوٹلی ستیاں میں تعلیمی مسائل اور منتخب نمائندے

نوید ستی/تعلیم بے شک نسلوں کی ترقی‘ شعور‘ عقل‘ تربیت‘ روایات‘ رسم و رواج عقائدو نظریات کو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنے کا موثر ذریعہ ہے۔ اور قوموں کو بام عروج تک پہنچانے کا کار گر سلسلہ ہے۔بنی نوع انسان کی تخلیق سے دور حاضر تک کوئی قوم‘نسل‘قبیلہ تعلیم کے بغیر پروان چڑھ سکا نہ ترقی کر سکا۔ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد ؐ نے علم کی اہمیت پہ زور دیا بلکہ آپ نے بذات خود صفہ چبوترے پر تعلیم وتر بیت کا انتظام فرمایااسلام جا بجا تعلیم و تربیت‘تحقیق و تجسس کا داعی و علم بردار ہے۔وطن عزیز میں طبقاتی نظام تعلیم نے پاکستانی معاشرے کو طبقات میں منقسم کردیا اور منتشر معا شرے کی بنیاد رکھی۔اسی وجہ سے ہم عملی طور پہ تذبذب‘انتشار اور انارکی کا شکار ہو چکے ہیں۔ جیسے کسی مفکر نے کہا تھا ” ہر شخص اپنے طبقے کی نمائندگی کرتا ہے”یہی صورت حال ہمارے ہر مکتبہ فکر کی ہے۔اگر ہم دور حاضر میں خطہ کوہسار کی تعلیم کا ذکر کریں تو اسکی بھی حالت کسی عام آدمی سے لے کہ اہل علم و صاحب بصیرت سے ڈھکی چھپی نہیں تعلیمی وسائل شہروں کے مقابلے میں دیہات میں کم ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ امراء و صاحب حیثیت لوگوں کے بچے مائی گریٹ ہونے کو ہی ترجیح دیتے ہیں جب المیہ یہ ہے کہ ہمیشہ استحصال غریب کا ہوتا رہا بہر حال کو ٹلی ستیاں تعلیمی مسائل ہی نہیں بلکہ مسائلستا ن ہے منتخب ایم پی اے میجر لطاسب ستی جن کا تعلیم کے شعبہ میں اپنے حلقہ میں بہتری لانے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رینا اور ذاتی دلچسپی لینا یقیناً ایک مثبت اقدام ہے انہوں نے اپنے حلقہ میں خالی پو سٹوں پر جس حکمت عملی کیساتھ کام کیا اس میں انہیں کا فی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے اس میں ان کا اور انکی ٹیم کا کافی کردار رہا جس میں انہوں نے اپنے انتخابی حلقہ پی پی چھ میں 532خالی پوسٹوں میں سے 178سائنس ٹیچرز کی تعیناتیاں کروا ئیں اور باقی پوسٹوں پر بھی تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے پورے پنجاب میں صرف حلقہ پی پی 6 کے لیے خصوصی منظوری حاصل کی تھی جو انکی ذاتی کو ششوں سے ہی ممکن ہوا جبکہ کوٹلی ستیاں میں دیگر متعدد مسائل جن کا فوری حل بھی وقت کی اہم ضرورت کیساتھ ساتھ تعلیمی شعبہ میں مزید بہتری لانے کے لیے انتہائی ضرور ی ہے جن میں سابقہ ادوار میں کیے جا نے والے وہ کام جو وقتی تو عوام کو خوش کر دیا جا تا تھا مگر عملی طور پر آ ج تک اس کے ثمرات سے کئی علاقوں کے عوام تاحال محروم ہیں ان میں متعدد سکولوں کو اپ گریڈ کرنے کا نو ٹیفکیشن تو جاری کردیا جا تا رہا مگر ان میں اصل کا م ایس این ای کی منظوری نہ ہونے سے تا حال ان علاقوں کے عوام اس کے ثمرات سے محروم ہیں جس کے لیے ایسے تمام سکول جنہیں اپ گریڈ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ان کی ایس این ای کی منظوری لی جا ئے جس سے متعدد مسائل کا حل ممکن ہے اسی طرح کو ٹلی ستیاں کے 32 ہائی سکولوں کے سربراہان میں سے 3سکولوں کے علاوہ باقی تمام ہا ئی سکو لز بغیر سر براہا ن یعنی ہیڈ ماسٹر ز کے بغیر چل رہے ہیں جس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ ایسے سکول جس میں سر براہ نہ ہو ایسے اداروں کا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے کوٹلی ستیاں میں پرائمری سکولوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہاں پر کلاس فور درچہ چہارم کے ملازمین کا نہ ہونا ہے جس سے متعدد سکولوں کا تعلیمی نظام نہ صرف متاثر ہو تا ہے بلکہ یہاں کے کئی سکولوں میں اساتذہ اور سکول کے بچوں کو صفائی سمیت کلاس فور کے کام کرنے پڑتے ہیں جو کہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بھی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں