کلرسیداں میں چینی کامصنوعی بحران۔ تاجر سرکاری نرخ پر چینی فروخت کرنے سے گریزاں

کلرسیداں (یاسر ملک)
کلرسیداں میں چینی کامصنوعی بحران۔ تاجر سرکاری نرخ پر چینی فروخت کرنے سے گریزاں۔ مل مالکان اور ہول سیل ڈیلر سرکاری نرخ پر دوکانداروں کو چینی فروخت نہیں کر رہے۔ انتظامیہ حکومتی علانیہ پر عمل درآمد کرانے میں بڑی طراح ناکام۔تفصیلات کے مطابق کلرسیداں، چوکپنڈوڑی اور گردونواح میں چینی کی شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کو مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ مقامی مارکیٹوں میں چینی نہ صرف ناپید ہو گئی ہے بلکہ جو کہیں دستیاب بھی ہے، وہ عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔مختلف دکانوں کے سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ چینی کئی دنوں سے مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد مختلف بازاروں اور دکانوں کے چکر کاٹتی نظر آتی ہے، لیکن کہیں سے چینی دستیاب نہیں ہو رہی۔دکانداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں چینی سپلائرز کی طرف سے فراہم نہیں کی جا رہی۔ اگر کہیں سے محدود مقدار میں دستیاب بھی ہو، تو قیمت اس قدر زیادہ ہے کہ عام نرخ پر فروخت کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ ہم چینی مہنگے داموں خریدیں اور پھر سستے داموں بیچیں، یہ ہمارے لیے ممکن نہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ حکومتی دعوے صرف زبانی ہیں۔ ایک شہری نے شکوہ کیا کہ حکومت کبھی سبسڈی کی بات کرتی ہے، کبھی سستی چینی کی فراہمی کی، لیکن عملی طور پر ہمیں کچھ نظر نہیں آتا۔دوسری جانب متعلقہ حکومتی ادارے مکمل طور پر خاموش دکھائی دے رہے ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری نوٹس لے اور چینی کی فراہمی کو یقینی بنائے، تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔اہلیان علاقہ کا کہنا ہے کہ اگر چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ اسی طرح جاری رہا تو آئندہ دنوں میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں، اور بلیک مارکیٹنگ میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں