153

کلرسیداں تحریک انصاف ووکرز کنونشن اختلافات کی بنیاد

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
ماہ رمضان اپنی رحمتوں اور برکت بھری ساعتوں کے ساتھ آیا اور اب اس کا ایک عشرہ مکمل ہونے کو ہے گوکہ اس وقت موسم اتنا شدید نہیں لیکن اس مہینے میں بھی سیاسی سرگرمیوں میں شدت دیکھنے کو مل رہی ہیں حلقوں میں امیدواران زیادہ کھل تو شائید نہیں لیکن سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف نظر آتے ہیں حلقہ قانو گوئی ساگری کو این اے 58سے الگ کرکے این اے 57کے ساتھ لگانے پر سابق ناظم یوسی ساگری بابو چوہدری غضنفر اقبال اور آذاد حثیت میں کامیابی حاصل کر کے مسلم لیگ ن میں شامل ہو نے والے موجودہ چیئرمین یوسی تخت پڑی چوہدری خلیل نے اس کے خلاف پٹیشن ڈائر کر دی تھی کہ یہ الحاق غیر فطری ہے لیکن گزشتہ روز چیئرمین یوسی لوہدرہ نوید بھٹی نے پارٹی بنتے ہوئے اس کے خلاف پٹیشن ڈائر کر دی ہے اور انہوں نے اپنا موقف اختیار کیا کہ ہمارا الحاق این اے 57کے ساتھ صحیح ہے اب یہ قانونی جنگ کس طرف کا رخ اختیار کرتی ہے اور کون اپنے مدلل بیانات سے عدالت میں سر خرو ہوتا ہے اس کے مزید چند ہفتے درکار ہوں گے اس حلقہ میں چوہدری نثار علی خان نے پی پی کے حوالہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر رکھا ہے تو قمرالسلام راجہ نے بھی پارٹی ٹکٹ کی شرط کے ساتھ الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ روزسے سوشل میڈیا پر چیئرمین یوسی لوہدرہ نوید بھٹی نے بھی اپنے آپ کو اس حلقہ سے امیدوار کی حثیت سے اپنے آپ کو متعارف کر وایا ہے لیکن انہوں نے ابھی تک کھل کر خود اس کا اعلان نہیں کیا ہے وہ الیکشن لڑنے میں سنجیدہ ہیں یا نہیں لیکن اپنی سیاسی استعداد کو بڑھاتے ہوئے انہوں نے اب میاں نواز شریف کی عدالت میں پیشیوں پر اب وہاں بھی جانا شروع کر دیا ہے ،ان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ن لیگ نے چوہدری نثار کو ہی ٹکٹ دیا تو نوید بھٹی ان کے مخالفین میں سے ہوں گے اور وہ اپنے حلقہ احباب کے ساتھ ان کو کتنا سیاسی نقصان پہنچا سکتے ہیں یہ کچھ کہنا قبل از وقت ہے اس سے پہلے انہوں نے چوہدری نثار کے حلقہ کے دورہ پر ان سے مکمل بائیکاٹ کر رکھااور گزشتہ چند ماہ کے کے اندر پنجاب ہاوس میں بھلائی جانے والی میٹنگزمیں بھی ان کی عدم شرکت نے بھی کافی سوالات اٹھائے عوامی رائے کا کہنا ہے کہ ان کے اختلافات کار خاصوں کی وجہ سے ہی بنے تھے جنہوں نے ان کے چیئرمین بننے کے بعد غیر منتخب عناصرکے زریعہ اس یوسی کے ترقیاتی کاموں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گوکہ یہ معاملہ چوہدری نثار کے پاس جانے کے باوجود بھی اس پر انہوں نے اپنے معاونین کو پوچھا تک نہیں لیکن اس معاملہ پر چوہدری نثار کے معاونین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی مسلہ نہیں ہے کیونکہ کسی بھی یوسی چیئرمین میں اتنی جرات نہیں کہ وہ ان کے فیصلے سے اختلاف کر سکے اور جب بھی چوہدری نثار علی خان چاہیں گے ان کی ایک تھپکی کام کر جائے گی اب سوال یہ ہے کہ کیا واقع ہی اختلافات کرنے والے چیئرمینوں کو ایک تھپکی کی ضرورت ہے کیا واقعہ ہی نوید بھٹی امیدوار ہون گے یا پھریہ ان کا محص سیاسی سٹنٹ ہو سکتا ہے یہ ایک سوال ہے جسکا جواب جلد یا بدیر سامنے آجائے گااب ایک رخ تحریک انصاف کی جانب جنہوں نے کلر سیداں کی سیاسی تاریخ میں ایک بہت بڑا سیاسی کنوینش منقعدکر ڈالا اس کنوینشن میں حلقہ پی پی 7حلقہ پی پی10اور این اے 57کے امیدواروں اور کارکنان نے شرکت کی اس میں منتظمین نے جو انتظامات کیے تھے وہ لگ بگھ ایک ہزار سے زائد افراد کے تھے لیکن اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد تین سے چار گنا زیادہ نظر آئی ہے بلاشبہ اس کی کامیابی کی تعریف نہ کرنا مبالغہ آرائی ہو گی اس کی کامیابی کے حوالہ سے مختلف انداز میں باتیں کی جا رہی تھی ،یہاں ایک بات یقیناًقابل زکر ہے کہ اس تقریب میں ایسے امیدوارن بھی تھے جن کا سیاسی طور پر تو کوئی خاص اور قابل زکر کام نہیں تھا لیکن انہوں نے اس کی کامیابی کا کریڈٹ کا میڈل اپنے گلے میں ڈالنے کی کوشش کی تقریب کے اختتام پر افطاری اور ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اس وقت کے مناظر قیامت صغری سے کم نہیں تھے جہاں ا س کی کامیابی پر بات کی جائے وہاں اس پر مرتضی ستی کو نہ بھلا کر اختلافات کی بنیاد کو بھی رکھ دیا گیا ہے اس تقریب میں غلام سرور خان اور ملک سہیل کی عدم شرکت نے بھی بہت سے سوالات پیدا کیے گوکہ ان کی عدم شرکت کی معقول وجوہات پیش کرنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن اس کے باوجود اختلافات کا دھواں کہیں نہ کہیں سے نمودار ہوتا نظر آیا تقریب میں گزشتہ چار سال سے ایئرکنڈیشن کمروں میں سوکر فیس بک پر جنگ لڑنے والے سب سے آگے آگے نظر آئے ،دوسری طرف تحریک انصاف کے لیڈراناور کارکنا ن ایک بات کی رٹ لگائے نظر آتے ہیں کہ جس کا ٹکٹ اس کا ووٹ لیکن مرتضی ستی کو نہ بلاکر کیا پیغام دیا گیا ہے لیکن اتنے زیادہ ورکرز کو اکھٹے کرنے کا سارا کریڈٹ جہاں درجب بھر سے ذائد امیدوران کو جاتا ہے وہاں اس کو کامیاب کرانے میں ایک نام راجہ ساجد جاوید کا بھی ہے جنہوں نے اس کی کامیابی میں کلیدی کر دار اد ا کیا ہے، دوسری جانب تحریک انصاف راولپنڈی ریجن کے امیدواران کے انٹرویوکا سلسلہ پارٹی نے شروع کر دیا ہے جس سے آنے والے چند دنوں کے اندر اندر ان کے امیدواران کی کی کانٹ چھانٹ کر کے امیدواران کی حتمی فہرست سامنے آجائے گی اس فہرست کے بعد ہی پتہ چل سکے گا کہ ٹکٹ پارٹی کے مفاداتی ارکان کو دیے گے یانظریاتی۔۔ س

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں