کتب بینی موجودہ دور کا تقاضا

محمد عثمان ابرار، گوجرخان/کتب بینی نفوس میں شعور بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اچھے اور برے میں تمیز کرنے کیساتھ ساتھ انسان کو مشکل سے مشکل حالات کا سامنا اور مقابلہ کرنے کی راہ دکھاتی ہیں۔ انسان کے اندر اپنی منزل کو پانے کیلئے جوش و ولولہ کے جذبات کو پروان چڑھاتی ہیں۔ کتب بینی کا شوق رکھنے والے افراد کی زندگی کبھی پھیکی نہیں پڑتی۔ ان کی معلومات میں دن بدن بے بہا اضافہ ہوتا ہے اور وہ معاشرے کیلئے سود مند ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے افراد حالات حاضرہ سے مکمل طور پر آشنا ہوتے ہیں اور آئندہ درپیش حالات کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ ذہنی طور پر مکمل تیار ہوتے ہیں کہ آئندہ انہیں کس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس مشغلے کو اختیار کرنے والے کا دماغ کبھی بھی زنگ آلود نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ اسے بھرپور استعمال کرتا ہے۔ ایسے افراد جن کا زیادہ تر وقت کتابیں پڑھنے میں گزرتا ہے وہ حقیقت پسند ہوتے ہیں۔ یہ مقولہ یقیناً سب نے سنا ہوگا کہ ”کتاب بہترین ساتھی ہے“۔ مختلف طرح کی کتابیں پڑھنے کا شوق رکھنے والے افراد زندگی کی تمام رنگینیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ شخص جو کتابیں پڑھنے کا شوق رکھتا ہے اگر وہ طویل وقفے کے بعد بھی اپنی تعلیم کو دوبارہ جاری کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی کیونکہ اس نے کتابوں کے ساتھ اپنے رشتے کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیا۔ اس نے جسطرح کتابوں کے ساتھ رشتے کو نبھایا اسی طرح کتابیں بھی اسکا ساتھ بھرپور انداز میں نبھاتی ہیں۔ کتب بین معاشرے کو ترقی کی منازل طے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ وہ ان گنت کامیابیوں کو سمیٹے چلا جاتا ہے اور آخر کار ترقی کے عروج پر پہنچنا اس کی منزل مقصود ہوتا ہے۔ ہر معاملے میں علم اور شعور حاصل کرنے کیلئے لازم ہے کہ کتابوں کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ کیا جائے۔ اس سے انسان کے اندر سوچ و فکر کی جستجو پروان چڑھتی ہے اور اس کے اندر ایک ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ جو اس کو زندگی کے کسی بھی موڑ پر ہارنے نہیں دیتا۔ کتابیں اس سوچ کو پروان چڑھاتی ہیں جو زندگی کے شور میں دب کر رہ جاتا ہے اور انسان اپنے آپ کو ادھورا تصور کرتا ہے۔ لیکن کتابوں کی روشنی اس تمام اندھیرے پر حاوی ہوجاتی ہے جس نے انسان کے دل کے اندر گھر کرلیا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انسان کا دل پھر سے بھرپور زندگی کی طرف مائل ہوتا ہے۔ کتابیں کسی بھی معاشرے کو پائیدار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی افادیت سے معاشرے کا ہر فرد استفادہ حاصل کرسکتا ہے بشرطیکہ وہ ان کی اہمیت سے آشنا ہو اور مکمل دلچسپی سے ان کا مطالعہ کرے۔ کتاب جہاں بھرپور مطالعہ کا مجموعہ ہوتی ہے وہی اس سے انسان کی شخصیت بھی نکھرتی ہے۔ ایک کتاب کا مطالعہ کرنے کے دوران قاری کو اس بات کی یقین دہانی کرنی چاہیے کہ وہ جس کتاب کا مطالعہ شروع کرے اس کو مکمل طور پر پڑھے۔ اگر ایک بار پڑھنے سے اس کی ضرورت اور مطلوبہ معلومات حاصل نہ ہوں تو قاری کیلئے لازمی ہے دوسری بار لازمی مطالعہ کرے۔ ایک کتاب کا مکمل طور پر سمجھ بوجھ کے ساتھ مطالعہ کرنا کتاب کا حق اور ہمارا فرض ہے۔ بے خبر آدمی کی زندگی بسر کرنا ایسے ہی ہے جیسے کے کوئی شخص ساری اپنی ساری زندگی سوتے ہوئے بسر کردے۔ اسلئے باخبر رہنے کا ایک اہم ذریعہ کتب بینی ہے۔ لیکن افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ کتاب پڑھنے کے رجحان میں کمی آرہی ہے بالخصوص نوجوان طبقہ اسے ایک بوجھ تصور کرتا ہے اور یہ سوچ کر ان کی طبیعت بوجھل ہوجاتی ہے کہ ایک کتاب کو مکمل طور پر کیسے پڑھا جائے۔ چونکہ اس ٹیکنالوجی کے دور میں کتب بینی کوئی مشکل کام نہیں رہا۔ کسی بھی قسم کی کتاب تک رسائی محض ایک کلک کی دوری پر ہے۔ جس سے کوئی بھی پسندیدہ کتاب پڑھ سکتے ہیں۔ گزشتہ دور سے اگر آج کا موازنہ کیا جائے تو ایک کتاب تک رسائی حاصل کرنا ہمارے لیے بہت آسان ہے۔ کتاب کو اہمیت دینا ہمارا شعار ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہمیں ہمارے معاشرے کیلئے فائدہ مند بنانے میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ کتاب کی عزت کرنا ہمارا شعار ہونا چاہیے اور اس کا مطالعہ کرنا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں