چک بیلی خان علاقہ سوّاں کا ایسا شہرہے جو راولپنڈی شہر سے جنوب کی جانب تقریباً ستّر کلومیٹر اور چکوال شہر سے پچاس کلومیٹر شمال کی جانب واقع ہے قیامِ پاکستان کے وقت یہ علاقہ ضلع کیمبل پور(اٹک) کی تحصیل فتح جنگ میں شامل تھا
جہاں تک رسائی جان جوکھوں کا کام تھا عام شخص کا وہاں جاکر قانونی اُمور سے نبردآزما ہونا محال تھا چک بیلی خان سے راولپنڈی جانے والی بس میں سوار ہونے کیلئے یہاں سے پچیس تیس کلومیٹرپیدل فاصلہ طے کرکے سیّدکسراں،چکوال مندرہ سڑک تک جانا پڑتا تھا جو ایک تھکا دینے والا عمل تھا،
ستّر کی دہائی میں چک بیلی خان کے نواحی گاؤں سے تعلق رکھنے والے جرنل اختر ملک کی کوششوں سے ایک دفاعی لحاظ سے ضروری سڑک روات تا ڈھڈیال براستہ چک بیلی خان بنائی گئی جسے بعد میں شاہراہِ اختر کے نام سے موسوم کیا گیا۔علاقہ سواں کو ضلع کیمبل پور سے ضلع راولپنڈی میں شامل کروانے کیلئے چودھری مہدی خان،اُن کے بہنوئی صوبیدار ایس کے نیاز اور اُن کے رُفقائے کار نے بارہا حُکامِ بالا اور سیاسی پنڈتوں کو درخواستیں دیں اوراُن سے ملاقات کرکے اپنے مؤقف کے حق میں دلائل اُن کے سامنے رکھے جو بالآخر بارآور ثابت ہوئے اور علاقہ سواں کو ضلع راولپنڈی میں شامل کردیا گیا اس اقدام کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی مشکلات میں تھوڑی کمی آگئی۔
چک بیلی خان سے شاہراہِ اختر گزرنے کی بدولت سفری صعوبتوں میں کچھ کمی آئی،لوگوں کو سیّدکسراں کی بجائے چک بیلی خان سے ہی ٹرانسپورٹ ملنے لگی اور راولپنڈی سے چک بیلی خان تک گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس(جی ٹی ایس) کا آغاز ہوگیا،اُس کے کچھ عرصہ بعد پیرودہائی جنرل بس اسٹینڈ تک نجی بسیں چلنے لگیں،ٹرانسپورٹ کی دستیابی کی وجہ سے چک بیلی خان میں گردونواح کے افراد پہلے سفری سہولیات کے استعمال کیلئے آنا شروع ہوئے،
پھر رفتہ رفتہ مقامی افراد کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے لگے سازگار کاروباری ماحول کی وجہ سے چک بیلی خان میں دُکانوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا،مختلف بازار بن گئے،چائے خانے،طعام وقیام کی سہولیات،مطب،اناج منڈیاں اور تعلیمی ادارے قائم ہونے لگے جس کی وجہ سے علاقہ سواں کے سو کے قریب دیہاتوں کے مکین یہاں کاروبار،تعلیم اور خریدوفروخت کیلئے آنے لگے جس کی وجہ سے چک بیلی خان کی رونق میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور ملک کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ کاروباراور محنت مزدوری کیلئے یہاں کا رُخ کرنے لگے اور یہیں کے ہوکررہ گئے۔
گزشتہ مردم شماری سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق چک بیلی خان میں رہائش پذیر افراد کا تعلق درج ذیل دیہاتوں اور شہروں سے ہے۔مقامی افراد کے علاوہ مضافات کے دیہاتوں رائے کا میرا، رنوترہ، کولیاں گوہرو، ڈھوک گجری، حکیمال،مصریال، سرکال کسر، مہوٹہ، میانہ موہڑہ،پنڈوڑی، بینس، باہیا، میال، کرڑ، جھنگی دائم، دھندہ، ٹھلہ کلاں، ٹھلہ خورد،لڈوہ،بُرجی،چکری،پڑیال، ڈھیری،
روپڑکلاں،لس ملائی، جاڑے، بانیاں، مورجھنگ، کھبہ بڑالہ،تلہ بجاڑ، پاپین، محمودہ، داتا بھٹ، چک امرال، ڈھوک اڈرانہ، گاہی، ادھوال، تترال، سروبہ،ڈھوک بازی گراں، پڑی موہڑہ، نتھیا گُلباز وغیرہ سے تعلق رکھنے والے افراد یہاں مقیم ہیں۔
ضلع راولپنڈی کے علاوہ چکوال، ہری پور، ڈیرہ غازی خان، سیالکوٹ، ملتان، مظفرگڑھ، کوئٹہ،پشاور،گلگت بلتستان، آزادکشمیر،کراچی وغیر ہ کے باسی بھی چک بیلی خان میں اپنے کاروبار کے سلسلہ میں رہائش پذیر ہیں ان اعدادوشمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چک بیلی خان ایک بڑے کاروباری اور تجارتی مرکز کی شکل اختیار کرچکا ہے اور علاقہ سواں کے سو کے قریب دیہاتوں اور پاکستان کے چاروں صوبوں کے افراد کے روزگار کا دارومدار یہاں کی کاروباری سرگرمیوں پر ہے چک بیلی خان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کے راہ نُما انتخابات کے دنوں میں اپنی سیاسی سرگرمیوں میں اس علاقے کو مرکزی حیثیت دیتے ہیں
اور یہاں عوامی اجتماعات سے خطاب کرنا ضروری خیال کرتے ہیں چک بیلی خان اور مضافات کا دیہی علاقہ تحصیل اورضلع راولپنڈی میں شامل ہے اورراولپنڈی کا فاصلہ یہاں سے بہت زیادہ ہے یہاں کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے اور یہاں کی مرکزی اور کاروباری حیثیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے چک بیلی خان کو تحصیل کا درجہ دینا ناگزیر ہے،یہاں کے عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے چک بیلی خان کی پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت ناگفتہ بہ ہے،مسافروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں،انہیں بھیڑبکریوں کی مانند گاڑیوں میں ٹھونس کر سفر کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے
کیونکہ کوئی متبادل ذرائع آمدورفت موجود نہیں اس لئے یہاں کے لوگ یہ کڑوی گولی کھانے پر مجبور ہیں اسی پر بس نہیں بلکہ ٹرانسپورٹر نصف سفر کے بعد روات پہنچ کر گاڑی سے مسافروں کو اُتار دیتے ہیں کہ اس سے آگے دوسری گاڑی پر جائیں اگر چک بیلی خان کو تحصیل کا درجہ حاصل ہو جائے تو بہت سے مسائل کم ہوجائیں گے
اور شہریوں کو دوردراز کا سفر نہیں کرنا پڑے گا چک بیلی خان کے لوگوں کا حکومتِ وقت سے مطالبہ ہے کہ یہاں کے عوام کو سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے حکومتی سرپرستی میں چلنے والی جدیدالیکٹرک بسوں کا دائرہء کار راولپنڈی سے چک بیلی خان تک بڑھایا جائے تاکہ مسافر ٹرانسپورٹ مافیا سے چُھٹکارہ پاکر سکون سے سفر کرنے کے قابل ہوسکیں۔
تحریر: سلیم اختر راجپوت