100

چکوال کی سیاحتی حیثیت اجاگر کرنےکی ضرورت

ملک کے اقتصادی کمزور حالات کے اثرات کی لپیٹ سے ارض پاک کا نہ کوئی طبقہ بچ سکا اور نہ کوئی شعبہ سرمایہ دار کارخانہ دار اپنا سرمایہ محفوظ بنانے میں مگن تو دوسری طرف تاجر برادری کمزور معاشی۔ صورتحال ملک میں بڑھتی مہنگائی کے سبب پریشان دکھائی دے رہے ہیں ملک میں حصول روزگار کے ذرائع تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور نئے روزگار کے راستے نوجوانوں کو دکھائی نہیں دے پا رہے حکومت کی توجہ عوامی مسائل سے ہٹ کر اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے حربوں کی طرف مرکوز دکھائی دے رہی ہے اس تمام صورتحال میں مسائل کی گرداب میں دھنسی عوام کو کیسے حوصلہ فراہم کیا جائے نوجوانوں کو مایوسی سے کیسے نکالا جائے بے روزگار نوجوانوں کو کیسے سہارا دے کر انھیں روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے اس کیلئے حکومت کی طرف سے بلاتاخیر فوری اقدامات کی ضرورت ہے وفاقی و صوبائی حکومتیں اگر ضلعی اداروں اضلاع کے سربراہوں سے مشاورت کر کے یونین کونسل کی سطح پر روزگار فراہمی کے راستے نکالے تو متعدد ایسے پروجیکٹس نکل سکتے جس سے ہم اپنے نوجوانوں کو سہارا دے سکتے ہیں ہمارے علاقوں میں تاریخی و سیاحتی مقامات کی کمی نہیں ان مقامات تک آسان رسائی و گائیڈ لائن دینے کیلئے میٹرک انٹر پاس طلبہ طالبات کو تربیت دے کر اس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ آسان طریقے سے روزگار حاصل کر سکیں عید کی تعطیلات کے دوران مجھے تاریخی ریلوے ٹریک مندرہ چکوال بھون و چکوال میں 1977 سے تعمیر دھرابی ڈیم کو دیکھنے کا موقع ملا چکوال میں درجنوں تاریخ و سیاحتی مقامات موجود ہیں جن کو دنیا و پاکستانیوں کے سامنے لا کر ہم روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں مندرہ چکوال کے 108 سالہ پرانے ریلوے ٹریک پر 22 فٹ چوری روڈ بنا کر اسکے اطراف میں قائم بڑی آبادیوں والے مقامات پر واکنگ ٹریک چھوٹے بازاروں میں بدل سکتے ہیں ریلوے اسٹیشن چکوال ڈھڈیال کی قدیمی و دل فریب عمارتوں کو فوڈ سٹریٹ میں بدلا جا سکتا ہے بھون کے ریلوے سٹیشن اور اس پر لہراتے بڑ کی کے درخت کے نیچے آرٹس کونسل چکوال کے قیام کوعمل میں لا کر ان تاریخی عمارتوں کو نئی زندگی و مقامی نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں مقامی نوجوانوں میں کافی ٹی شاپس برگر پیزا کارنر کے نام سے چھوٹے اسٹال دے کر کسی بھی ضلع کو اہم بنانے میں اس ضلع کے کمشنر ڈپٹی کمشنر کا بڑا کردار ہوتا ہے ہمارے ملکی قوانین و ریاستی ڈھانچے میں کمشنر ڈپٹی کمشنر کو لامحدود اختیارات حاصل ہوتے ہیں اور انہی اختیارات کے ساتھ ان افسران کے پاس صوابدیدی اختیارات بھی ہوتے ہیں جن کے استعمال پر سپریم کورٹ بھی سوال نہیں کر سکتی موجودہ ملکی صورتحال میں کمشنر و ڈپٹی کمشنر ضلع کے باسیوں کی قسمت بدل سکتے ہیں ڈپٹی کمشنر چکوال قراہ العین ملک نے چکوال میں اپنی تعیناتی کے ابتدائی چند ماہ میں ہی چکوال کے باسیوں کے دل جیت لئے ہیں وہ اپنے اختیارات کا درست استعمال کرتے ہوئے تمام طبقوں کی امیدوں کا سہارا بن چکی ہیں لگتا ہے انھوں نے 1951 میں جھنگ میں تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر محترم قدرت اللہ شہاب کی لکھی ڈپٹی کمشنر کی ڈائری کے اوراق کو پڑھ رکھا ہے جس طرح انھوں نے چکوال سے تعلق رکھنے والے NUST یونیورسٹی کے طالبعلموں کی فیسوں کا مسئلہ حل کر کے انھیں اعلی تعلیم کے حصول کی راہ میں حائل بڑی روکاوٹ دور کی ہے مجھے امید ہے کہ وہ چکوال کو بدلنے میں اپنا دائمی کردار ادا کریں گی چکوال کے تاریخی و سیاحتی مقامات کو ملکی و عالمی سطح پر متعارف کروانے کیلئے پنڈی اسلام آباد و لاہور کی یونیورسٹیوں سے ٹاپر طالبعلموں کو چکوال کے ان قدیمی تاریخی مقامات کا وزٹ کروانا چاہیے مقامی نوجوانوں کو مختصر کورسز کروا کے انھیں اس قابل بنایا جا سکتا ہے کہ وہ سیاحوں کی توجہ چکوال کی جانب مرکوز کر کے اپنے علاقے سے روزگار حاصل کر سکتے ہیں ڈپٹی کمشنر چکوال نے جس طرح اپنے دفتر کے دروازے ہر خاص عام کے لئے کھول رکھے ہیں مجھے امید ہے وہ میری تجویز پر غور فرمائیں گی ہمارا نوجوان مایوس ہو رہا ہے اسے حوصلہ دینے کی ضرورت ہے ملکی ترقی کے لئے بیوروکریسی قدم بڑھائے ہمیں بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے۔ ادھر بھارت نے ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے سارک کانفرنس دہلی کے بجائے اپنے سیاحتی مقام پر گوا پر کروائی کیونکہ عالمی میڈیا کی نظریں گوا پر مرکوز ہیں اس کانفرنس کے سبب میڈیا کوریج میں گوا کی خوبصورتی بھی سامنے ا رہی ہے جو عالمی سیاح یہاں لانے کاسبب بن سکے گی۔ہمیں بھی ایسے فیصلوں کی تقلید کرنے کی ضرورت ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں