151

چوہدری نثار فن تیراکی سے آشناسیاستدان

ساجد محمود
سپریم کورٹ کے سابق وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کے بعد ملکی سیاست مخمصے کا شکار ھے میاں محمد نواز شریف کی بھنورمیں پھنسی سیاسی کشتی کو طوفانی ہواؤں اور طلاطم خیز لہروں کا سامنا ھے چونکہ چوہدری نثار علی خان فن تیراکی سے آشناتھے اس لیئے ساحل پر کھڑے ہیں اور باقی ماندہ لوگوں اور پارٹی کے سیاسی مستقبل کو بچانے کیلئے ملاح کو صدائیں دیتے نظرآتے ھیں دوسری طرف حلقہ این اے 52 میں چوہدری نثار علی خان کے حالیہ تحصیل کلرسیداں کے دورہ کو سیاسی سرگرمیوں کا نقطہ آغاز تصور کیا جا رہا ھے اور انہوں نے مختلف یوسی میں عوامی اجتماع سے خطاب میں الیکشن کی تیاری کا عندیہ دیا انکے دورے سے یوسی بشندوٹ کی عوام چوہدری نثار علی خان کی جانب سے گیس کی فراہمی کے اعلان کے منتظر تھے مگر غیر تسلی بخش جواب سے خاموشی اختیار کرنے پر اکتفاء کیا تاہم انہوں نے دیگر ترقیاتی کاموں کی تکمل کا وعدہ دوہرایا چوہدری نثار علی خان کے تحصیل کلر سیداں کے دورے سے سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کی توقع ھے مگر ابھی تک تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے اس حلقے میں اپنے امیدواروں کے حتمی ناموں کا اعلان نہیں کیا البتہ قومی اسمبلی کی نشست پر کرنل اجمل صابر کا نام سرفہرست ھے دوسری طرف راجہ ساجد جاوید تحریک انصاف کے سیاسی افق پر بادل بن کرمنڈلا رہے ھیں اور سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ھیں انکے علاوہ حافظ سہیل اشرف بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار تصور کیے جاتے ھیں چونکہ سیاسی معاملات پر مضبوط گرفت رکھتے اسلئے تحصیل کلرسیداں کی سطح پر تحریک انصاف کے پلیٹ فورم سے چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک میں کٹوتی کا سبب بن سکتے ھیں دوسری طرف یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ھیں کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور چوہدری نثار علی خان کے آپس میں قریبی مراسم اور اس حلقے میں چوہدری نثار کی مقبولیت کے پیش نظر عمران خان اس حلقے میں سیاسی سرگرمیوں سے گریزاں ھیں مگر اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہو گا پیپلزپارٹی کی جانب سے ابھی تک سیاسی سرگرمیاں سرد مہری کا شکار ھیں اور نہ ہی امیدواروں کے حتمی نام سامنے آئے ہیں بہرکیف پیپلزپارٹی کی قیادت الیکشن کے حوالے سے اپنی حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ھے اور بہت جلد اہم اعلانات متوقع ھیں تحریک انصاف میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کا فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کررہی ھے اور مسلم لیگ ن پر سیاسی دباؤ برقرار رکھے ہوئے ھے اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان عوامی رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں دوسری طرف مسلم لیگ نواز میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد احتجاجی سیاست اندرونی خاندانی اختلافات اور عدالت کی جانب سینظر ثانی کی اپیل خارج ھونے کے باعث غیر یقینی سیاسی صورتحال سے دوچار ھے میاں محمد نواز شریف کی عدالتی فیصلے پر سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید سے چوہدری نثار علی خان اور میاں محمد نواز شریف کی طویل سیاسی رفاقت کے درمیان پیدا ھونے والی خلیج سے مسلم لیگ ن کے نظریاتی کارکن تشویش میں مبتلا ھیں تاہم چوہدری نثار علی خان کا موقف درست سمت کی جانب درست قدم ھے این اے 52 چوہدری نثار علی خان کا انتخابی حلقہ ھونے کی بنا پر آنے والے دنوں میں سیاسی سرگرمیوں کی آمجگاہ بنے گا بلخصوص اگر عمران خان اس حلقہ میں بذاتِ خود سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ھیں تو پھر چوہدری نثار علی خان کیساتھ دلچسپ مقابلے کی توقع کیجاسکتی ھے یہ تمام باتیں اپنی جگہ درست مگر اسکے باوجود اس حلقے میں ترقیاتی کاموں کے پیش نظر چوہدری نثار علی خان کو انتخابات میں شکست دینا خاصہ مشکل دکھائی دیتا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر چوہدری نثار علی خان کس امیدوار کو ترجیح دیتے ھیں ایم پی اے راجہ قمر اسلام کے علاوہ راجہ محمد زبیر کیانی کا نام بھی متوقع امیدواروں میں شامل ھے سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی محمود شوکت بھٹی بھی سیاسی منظر نامے پر متحرک ھیں اور آمدہ الیکشن میں بحثیت امیدوار صوبائی اسمبلی انگڑائیاں لیتے دیکھے جاسکتے ھیں تاہم وقت کیساتھ سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں