151

چوکپنڈوڑی و گردونواح میں بڑھتے جرائم اور پولیس

ساجد محمود،پنڈی پوسٹ/معاشرے میں امن وامان کا قیام اور لوگوں کے جان و مال و عزت کا تحفظ ریاست کے بنیادی فرائض میں شامل ہے تاہم ضلع راولپنڈی کی زیلی تحصیلوں میں بڑھتی ہوئی چوری ڈکیتی اور دیگر مختلف نوعیت کے جرائم کی شرح میں مسلسل اضافے اور پولیس کیجانب سے جرائم پیشہ افراد کی عدم گرفتاری پر عوام میں شدید خوف و ہراس کی فضا برقرار ہے رواں ماہ تحصیل کلر سیداں میں چوری اور ڈکیتی کی متعدد سنگین وارداتیں وقوع پزیر ہو چکی ہیں جن میں گاوں چھپر‘چبوترہ اور ڈھوک مستریاں کی ملحقہ آبادی شامل ہے حال ہی میں گاوں چبوترہ کے رہائشی ثاقب یعقوب کے گھر سے چور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے انکا موبائل فون اور نقدی چرا کر لے گئے تھے تاہم انہوں نے کمال حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مدد آپ کے تحت اس واقعہ میں ملوث افراد کا کھوج لگانے اور انہیں بے نقاب کرنے میں بڑی پھرتی دکھائی تھی اور چوری کی واردات میں ملوث ملزم کو پکڑ کر حوالہ پولیس کیا تھا تاہم انکے بقول چوکپنڈوری چوکی کے پولیس اہلکار وارداتوں میں ملوث مزید ملزمان کوگرفتار کرنے میں پہلو تہی سے کام لے رہی ہے انہوں نے پنڈی پوسٹ سے بات کرتے ہوئے چبوترہ چھپر اور ڈھوک مستریاں میں چوری کی سرزد ہونے والی حالیہ وارداتوں پر متاثرہ خاندانوں کیجانب سے اختیار کی گئی پر اسرار خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا انکا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں مختلف دیہات میں کئی گھروں سے موبائل اور نقدی چوری کے واقعات رونما ہو چکے ہیں مگر متعلقہ گھرانوں کو ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف لب کشائی کی ہمت نہیں ہے جسکی جتنی بھی مذمت کیجائے کم ہے اس واقعہ پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے گاوں چبوترہ کے مکینوں نے حلقے کے منتخب ایم این اے صداقت علی عباسی کو بیج سڑک روک کر ان سے پولیس کے عدم تعاون کے رویہ کے خلاف شدیداحتجاج کیا تھا جس پر صداقت عباسی نے SHO کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی تاہم ابھی تک اس واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان تاحال پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں ہمارے ملک کے جمہوری نظام کی ایک بڑی خرابی یہ بھی ہے کہ برسر اقتدار پارٹی کے منتخب نمائندے اپنے حلقوں میں سیاسی اثرورسوخ اور اپنا ووٹ بینک برقرار رکھنے کی خاطر تھانوں میں اپنی من پسند افراد کی تقرریاں و تبادلے عمل میں لاتے ہیں جنکا مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو دباومیں رکھنا اور اپنی منشا کے مطابق مطلوبہ نتائج کا حصول شامل ہے اور اس کشمکش کا خمیازہ اس ملک کی غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے یاد رہے کہ حالیہ چند مہینوں میں چوکپنڈوری اور گردونواح میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور گردونواح کے رہائشی رات کو جاگ کر اپنے گھروں کا پہرہ دینے پر مجبور ہیں اس سے قبل بھی چوکپنڈوری کی تاجر برادری نے رونما ہونے والی چوری کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری پر بھرپور انداز میں پولیس کی کارگردگی اور عدم تعاون کے رویہ کے خلاف شدید انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا تاہم ایک پولیس افسر کی مداخلت پر عوام کے غم و غصے کو وقتی طور پر ٹھنڈا کرنے کی غرض سے ماسوائے پولیس چوکی کے چند اہلکاروں کی تبدیلی کے ان چوری کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کی تاحال گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے اور مسائل جوں کے توں اپنی جگہ پر برقرار ہیں اور نہ ہی مستقبل میں امن وامان کے حوالے سے کسی بہتری کی توقع ہے جرائم پیشہ افراد بلا خوف و خطر قانونی گرفت کی پرواہ کیے بغیر سماج دشمن سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں پولیس کی روایتی ہٹ دھرمی پر عوامی حلقوں کیجانب سے شدید تنقید کے نشتر برسائے جارہے ہیں نئے پاکستان میں عوام کو عدل وانصاف مہیا کرنے اور پولیس نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے جو بلندو بانگ دعوے کیے گئے تھے وہ تمام دعوے ہوا میں اڑ گئے ہیں ہر محکمے میں چور بازاری رشوت ستانی اور جرائم پیشہ افردا کی پشت پناہی عروج پر ہے امن وامان اور عدل وانصاف کے یکساں حصول کے حوالے سے عوام شدید زہنی کوفت اور سخت مایوسی کا شکار ہے یہ بات بھی خاصی تکلیف دہ ہے کہ پولیس کا جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنا اور انکی عدم گرفتاری پر حیلے بہانے تلاش کرنا بھی خاصے شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے تحریک انصاف کے مقامی منتخب نمائندوں کو بھی عوامی شکایات کے ازالے اور معاشرے میں پرامن فضا کی بحالی اور اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی میں انکے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ملزمان کی عدم گرفتاری پر صدائے احتجاج بلند کرنا چاہیے تاکہ معاشرے میں جرائم کی روک تھام میں نمایاں کمی واقع ہو۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں